ازبک صدر کا وژن برائے تعلیم اور سائنس


جمہوریہ ازبکستان کے صدر شوکت مرزا یوف  کا کہنا ہے  کہ سب سے اہم کام ہمارے لوگوں کے ذہنوں میں اختراعی سوچ پیدا کرنا ہے۔ جدت طرازی کے بغیر ان کی کوئی ترقی اور کوئی مقابلہ نہیں ہوگا، اس میں تعلیمی عمل کے دوران سائنس دانوں کی مصروفیت کے ساتھ ساتھ سائنس کی تجدید اور مقبولیت بھی شامل ہے۔ اختراعی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت کے پیش نظر شوکت مرزا یوف   کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔  بین الاقوامی تجربہ بتاتا ہے کہ بہت سے ممالک، جیسے جمہوریہ کوریا، چین اور جاپان کے پاس نوجوانوں کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے اور اس کے بعد  وطن واپس آنے اور اپنی سائنسی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ترغیب دینے کا طریقہ کار موجود ہے،  یہ بدلے میں  دوسرے ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک اہم تجربہ کے طور پر کام کرے گا۔ازبکستان میں بھی اصلاحات کا آغاز بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں اس کی عکاسی کرتا ہے۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران  تقریباً 4,500 سے زیادہ  ازبک  نوجوان  ممتاز بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ ان یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل  تربیت یافتہ نوجوان ازبکستان کی جامع ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے  ہیں۔یہ بات قابل غور ہے کہ ازبکستان کی اکیڈمی آف سائنسز کا مختلف  بین الاقوامی تحقیقی مراکز کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔ دوائیوں کی تیاری کے لیے ایک ازبک چینی مرکز نے اپنے دروازے کھول دیے ہیں، اور متعدد مشترکہ ازبک چینی تحقیقی لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں۔ حالیہ برسوں میں جمہوریہ ازبکستان کی اکیڈمی آف سائنسز کے بین الاقوامی سائنسی اور تکنیکی تعلقات روسی اکیڈمی آف سائنسز، بیلاروس اور کرغزستان کی نیشنل اکیڈمیز آف سائنسز، چین کی اکیڈمیز آف سائنسز  جیسی بڑی علمی تنظیموں کے ساتھ نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔جس کے نتیجے میں جمہوریہ ازبکستان کی اکیڈمی آف سائنسز ون بیلٹ، ون روڈکے  اقدام کے حصے کے طور پر بین الاقوامی سائنسی تنظیموں کے اتحاد کے بانیوں میں سے ایک بن گئی ہے۔
ریاست نے سب سے  اہم کام   جو کیا وہ پری اسکول کی تعلیم کی ترقی کے لیے روایتی  طریقے کو  نئی شکل  میں ڈھالا   جانا تھا۔ خاص طور پر  2017-2021  کے دوران جمہوریہ ازبکستان نے  بنیادی طور پر اصلاحات کیں  جس کے نتیجے میں  96 ریگولیٹری قانونی ایکٹ منظور کیے گئے، جن میں صدر کے 3 فرمان اور 19 قراردادیں، وزراء کی کابینہ کی  44 قراردادیں اور 8 آرڈیننس، 13 محکمانہ اور  دیگر ریگولیٹری قانونی ایکٹ شامل ہیں۔ خاص طور پر29.04.2019 کے صدارتی فرمان کے ذریعے، 2030 تک عوامی تعلیمی نظام کی ترقی کے لیے تصور کو منظور کیا گیا تھا، جس میں ترقی کی بنیادی ترجیحات کا تعین کیا گیا: جس میں مسلسل تعلیمی نظام کے مواد کی کوالٹیٹو اپ ڈیٹ، تخلیق،  ہونہار بچوں اور باصلاحیت نوجوانوں کے ساتھ ٹارگٹڈ کام کا نظام، تدریسی طریقوں میں بہتری، تعلیمی خدمات کے معیار کو بہتر بنانا، عوامی تعلیم کے میدان میں اختراعی منصوبے متعارف کرانا، بدعنوانی کے خلاف موثر میکانزم بنانا، مادی اور تکنیکی بنیاد کو مضبوط کرنا، بتدریج اجرتوں میں اضافہ اور کارکنوں کے سماجی تحفظ کو مضبوط کرنا شامل تھا۔ اس کے علاوہ، انفرادی ممالک کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے، ملک غیر ریاستی پری اسکول ایجوکیشن آرگنائزیشنز، خاص طور پر، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر پری اسکول ایجوکیشن آرگنائزیشنز کے نیٹ ورک کو وسعت دینے پر بہت زیادہ توجہ دے رہا ہے۔
''Applied Molecular Zoology'' کا مضمون متعارف کرایا گیا، اس کا مقصد مالیکیولر ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے حیوانات کی دنیا کی درجہ بندی، بائیوگرافی، اور ارتقاء اور فائیلوجنیٹک کے شعبے میں نوجوان سائنسدانوں کو تربیت دینا ہے۔ 2018-2020  کے دوران  ماہرین تعلیم کی شرکت سے بین الاقوامی سائنسی اور تکنیکی تعاون کے فریم ورک میں سینکڑوں تقریبات کا انعقاد بھی کیا گیا۔
2020 میں، جمہوریہ ازبکستان کی اکیڈمی آف سائنسز کے نوجوان سائنسدانوں کی کونسل، انسٹی ٹیوٹ آف زولوجی کی لیبارٹری آف مالیکیولر بائیولوجی اینڈ بائیو ٹیکنالوجی اور نیشنل یونیورسٹی آف ازبکستان کی فیکلٹی آف بائیولوجی کے شعبہ زولوجی کا نام مشہور سائنسدان مرزا الغ بیگ کے نام پر رکھا گیا۔ 
''اننوویشن ایکٹیویٹی''  کے قانون کو اپنایا گیا، جو ملک میں جدت کے میدان میں تعلقات کو منظم کرنے کے لیے قانونی بنیادوں کی وضاحت کرتا ہے۔جمہوریہ ازبکستان کی جدید ترقی کی حکمت عملی برائے 2019-2021 کو گلوبل انوویشن انڈیکس کی درجہ بندی کے مطابق 2030 تک جمہوریہ ازبکستان دنیا کے 50 سرکردہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو گا، اس ضمن میں جمہوریہ ازبکستان کی ترقی مثالی ہے۔
ازبکستان میں کی گئی ڈھانچہ جاتی اصلاحات نے سائنس اور اختراعات  کے   خلاء کو ختم کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں  جمہوریہ کی درجہ بندی گلوبل انوویشن انڈیکس رپورٹ میں 29 پوزیشنوں سے بہتر ہوئی ہے، اور اسے 2020 میں 93 واں مقام فراہم کیا گیا تھا۔ اور 2020 کے مقابلے میں ازبکستان نے گلوبل انوویشن انڈیکس رپورٹ میں 7 پوزیشنز کی بہتری کی ہے، اور اسے 2021 میں 86 واں مقام فراہم کیا ہے۔تر قی کی اس رفتار میں  خاص طور پر ازبک نوجوانوں کا حصہ جو اس وقت ممتاز بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں تحقیق میں مصروف ہیں،جو  سائنس کے انضمام کے لیے صنعتی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، اور یہ تعداد اگلے 5 سالوں میں دوگنی ہونے کی توقع ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیرون ملک حاصل کردہ سائنسی تجربے کے حامل ممکنہ اہلکاروں کے فوائد ملک کے فائدے اور ملکی معیشت اور سائنس کی ترقی میں ان کے تعاون کے لیے کئی گنا بڑھ جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن