وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خودداری، فلاحی ریاست اور انصاف پر پارٹی کی بنیاد رکھی، سپریم کورٹ کے فیصلے سے مجھے مایوسی ہوئی کسی بھی مذہب اور معاشرے کی بنیاد انصاف پر ہوتی ہے عدلیہ کافیصلہ قبول کرتے ہیں، آزاد عدلیہ کی تحریک میں جیل گیا تھا ،سپریم کورٹ کو مراسلہ دیکھنا چاہیے تھا ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی سیشن بیرونی مداخلت کی وجہ سے ختم کیا تھا، ہم کہہ رہے تھے کہ یہ اتنی بڑی سازش ہے اور حکومت بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، سپریم کورٹ کو ہارس ٹریڈنگ پر بھی نوٹس لینا چاہیے تھا ،آرٹیکل 63 اے سے متعلق ریفرنس کا فیصلہ ابھی تک التواء کا شکار ہے، ہم عدلیہ سے امید لگائے ہوئے تھے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ پر ازخود نوٹس لے گی،
سیاستدان کھلے عام بک رہے ہیں، سب کو معلوم ہے، ہماری قوم کی 60 فیصد سے زائد آبادی 30 سال سے کم نوجوانوں پر مشتمل ہے، وزیراعظم ملک کی لیڈرشپ رشوت ستانی کے ذریعے کیا مثال قائم کر رہی ہے، قوم سے کہتا ہوں کہ آپ نے یہ غلامی قبول نہیں کرنی، اتوار کو پوری قوم باہر نکلے میں آپ کے ساتھ ہوں گا، مغرب میں کبھی کسی کو بکتا ہوا نہیں دیکھا، امر باالمعروف پرلوگوں کو اسلام آباد یہی بتانے کیلئے بلایا تھا، بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں مغرب میں معاشرے کیسے ہیں، عدلیہ کی عزت کرتا ہوں،عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں، امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کرونگا، اپنی قوم کے ساتھ نکلوں گا، آپکی آزادی آپکے ہاتھ میں ہے، آپکی جمہوریت آپکے ہاتھ میں ہے، قوم کو کہہ رہا ہوں آپ نے یہ غلامی قبول نہیں کرنی اور زندہ قوم کی طرح کھڑا ہونا ہے، عوام سے کہتاہوں اپنے حقوق کے لیے باہر نکلیں،پرامن احتجاج کریں،عمران خان آپ نے اپنے سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کرنی ہے، فوج جمہوريت کی حفاطت نہيں کر سکتی، قوم اپنی جمہوريت اور خود داری کی حفاطت کرتی ہے، بیرونی سازش کے باعث ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد روکی تھی۔