سعودی و ایرانی وزرائے خارجہ کی ملاقات


چین نے سعودی عرب اور ایران کے مابین ثالث کا کردار ادا کر کے ایک تاریخی کامیابی حاصل کی ہے جس سے مشرقِ وسطیٰ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو فائدہ پہنچے گا۔ اب ایک قدم مزید آگے بڑھتے ہوئے جمعرات کو سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر فریقین کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب اور ایران نے پروازیں دوبارہ شروع کرنے اور ریاض اور تہران کے دونوں ممالک کے سفارتخانے کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ جدہ اور مشہد میں قونصل خانے کھولنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔ دونوں ملکوں کے شہریوں کو عمرہ اور دیگر ویزوں میں سہولت فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ ملاقات کے دوران یہ بھی طے پایا کہ سعودی اور ایرانی سرکاری اور نجی شعبوں کے وفود کے دورے بھی دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد ایرانی صدر سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ ایرانی نائب صدر نے ان اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی دورہ سعودی عرب کی دعوت قبول کر لی ہے۔ دونوں برادر مسلم ممالک کا قریب آنا خوش آئند ہے، اس سے نہ صرف خطے میں کشیدگی کم ہوگی بلکہ کئی مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ سعودی عرب اور ایران کے خوشگوار تعلقات پاکستان اور دیگر مسلم ممالک کے لیے بھی مفید ہوں گے۔ اس معاملے کے چین کی ثالثی میں طے پانے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اب چین کو ایک ایسی قوت کے طور پر دیکھا جارہا ہے جو حساس اور سنجیدہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لیے مثبت کردار ادا کرنے کی صلاحیت اور اہلیت رکھتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن