اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس مےں جو زرداری ہاو¿س اسلام آباد میں سابق صدر آسف علی زرداری اور چئےر مےن بلاول بھٹو زراداری کی صدارت مےں منعقد ہوا جس مےں ملک کی موجودہ صورت ھال پرغور کےا گےا ،ذرائع نے بتاےا ہے کہ اجلاس مےں شرکاءنے ملک کے اندر تمام سےاسی جماعتوں کے درمےان بات چےت کی ضرورت پر زور دےا گےا اور ےہ کہا گےا کہ عدالت عظمی کے متضاد فےصلوں کے مسلے کو جلد حل کےا جائے ، سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کہ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مذاکرات کے دروازے بند کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔ اس مقصد کے لئے پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اتحادی حکومت میں شامل تمام پارٹیوں سے رابطہ کرکے سیاسی پارٹیوں میں مذاکرات کے نکتے پر ایک مشترکہ پوزیشن اختیار کی جائے۔ پارٹی نے کہا کہ موجودہ بحران کی متعدد وجوہات ہیں جن میں سے ایک بات پر اسرار ہے کہ عدالت کا اقلیتی فیصلہ اکثریتی فیصلے پر فوقیت حاصل کر لے۔ اس موقف کا قانونی، اخلاقی اور سیاسی طور پر کوئی جواز نہیں اور اس پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات اشد ضروری ہے کہ عدلیہ کی ساکھ اور عزت کو زک پہنچانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ عدلیہ کے متضاد فیصلوں کے مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ پارٹی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ آزادانہ اور منصفانہ عام انتخابات کے لئے تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کرائے جائیں جیسا کہ آئین میں کہا گیا ہے۔ پارٹی نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ آئین کے مطابق عام انتخابات کی تاریخ میں کسی قسم کی تاخیر نہ کی جائے۔علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹ کے ساتھ اب ہمارے سامنے ریکارڈ پر چار جج آچکے ہیں، یہ واضح ہوچکا ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے چیف جسٹس کا فیصلہ اقلیتی تھا،چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کو چاہئیے کہ فی الفور بنچ فکسنگ پر مبنی لاقانونیت کو ختم کریں، یہ وہ واحد راستہ ہے کہ جس کے ذریعے سپریم کورٹ کا وقار بحال کیا جاسکتا ہے، تین رکنی بنچ کے فیصلے کی اس کاغذ جتنی بھی وقعت نہیں جس پر یہ فیصلہ لکھا گیا، اگر چیف جسٹس انصاف سے ہوئے اس بھونڈے مذاق کا علاج کرکے عدالت کو بحال نہیں کرسکتے تو ان کو چاہئے کہ کسی اور کو اپنا منصب سنبھالنے کی اجازت دیں۔
پیپلز پارٹی