اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز کو مشکوک خطوط کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔خطوط کی ہینڈ رائٹنگ کی فارنزک رپورٹ سی ٹی ڈی کو موصول ہوگئی، جس میں سپریم کورٹ، اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو خطوط کی لکھائی میچ ہوگئی ہے۔چیف جسٹس پاکستان سمیت سپریم کورٹ کے 5 ججز کو بھی دھمکی آمیز خطوط موصول، فارنزک رپورٹ کے مطابق تینوں عدالتوں کے ججز کو خطوط کی لکھائی ایک ہی شخص کی ہے۔ ریشم، ریشماں اور گلشاد خاتون کے نام سے خطوط ایک ہی شخص نے لکھے۔ تینوں کورٹس کو بھجوائے گئے خطوط ایک ہی پوسٹ آفس سے بھجوائے گئے۔ذرائع سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ججز کو دھکمی آمیز خطوط بھجوانیکا ایک ہی ماسٹر مائنڈ ہے۔ ججز کو خطوط میں ڈالا گیا آرسینک بھی ایک ہی شخص نے خریدا۔اسلام آباد پولیس نے اعلی عدلیہ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط ملنے سے متعلق تفتیشی رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال کردی۔دریں اثنا اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو ملنے والی دھمکی آمیز خطوط میں پائے گئے کیمیکل نے نئے پہلوؤں کو جنم دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خطوط میں موجود کیمیکل پنسار اسٹوروں سے ملنے والے آرسینک سے مختلف نکلا ہے۔ پنسار سٹوروں سے ملنے والا آرسینک پیلے رنگ کا ہے جبکہ خطوط میں پایا گئے آرسینک کیمیکل کا رنگ سفید ہے۔ تفتیشی ٹیموں نے اب دواساز اور کیمیمکل بنانے والی کمپنیوں سے بھی معاونت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ان ادویہ ساز کمپنیوں کی فہرست بنالی گئی ہے جن میں آرسینک کا استعمال کیا جارہا ہے۔