دمشق (نوائے وقت رپورٹ) شام میں عسکریت پسندوں کی جانب سے فوج کو نشانہ بنانے کے لیے زیرِ زمین چھپایا گیا بارودی مواد پھٹنے سے 8 بچے جاں بحق جب کہ ایک خاتون اور ایک بچہ زخمی بھی ہوئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ شام کے جنوبی صوبے دراء کے میدانی علاقے میں پیش آیا جہاں بچے کھیل رہے تھے کہ اچانک دھماکا ہوگیا اور ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے۔انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر ملکی ‘آبزرویٹری’ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں اپنی جان سے جانے والے بچوں کی عمریں 4 سے 12 سال کے درمیان ہیں اور سب ایک ہی محلے کے رہائشی تھے۔برطانیہ میں قائم مانیٹرنگ ادارے کا کہنا ہے کہ زیر زمین دھماکہ خیز ڈیوائس دہشت گردوں نے چھپائی تھی تاکہ وجی قافلوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔ یاد رہے 2011ء سے شام میں داعش اور اتحادی افواج کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم 2018ء میں حکومت نے داعش کو جڑ سے اکھاڑنے پھینکنے کا اعلان کیا تھا لیکن اب بھی چند مضافاتی علاقوں میں ان کی باقیات موجود ہیں۔ داعش اور شامی اتحادی افواج کے درمیان جھڑپوں میں 5 لاکھ سے زائد شہری جاں بحق اور 10 لاکھ سے زائد بے گھر ہو گئے۔ جنگ زدہ ملک کی معیشت بیٹھ گئی، صنعتیں ختم اور انفرا اسٹریکچر تباہ ہو گیا۔