لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے کاکول میں منعقدہ فزیکل ٹریننگ کیمپ کو انتہائی کارآمد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیمپ کا بنیادی مقصد اتحاد اور ٹیم بانڈنگ تھی،پاکستان آرمی کے ٹرینرز سے ملنے والی اس ٹریننگ کے کھلاڑیوں کی فٹنس اور کارکردگی پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ ان کھلاڑیوں کا کہناہے کہ کیمپ میں کھلاڑیوں کو اکٹھے ہونے کا موقع ملا اور سب نے ایک ایک لمحے سے بھرپور لطف اٹھایا۔پاکستان کے وائٹ بال کپتان بابراعظم نے کہا کہ اس کیمپ سے نہ صرف کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس بہتر بنانے کا موقع ملا بلکہ اس کیمپ کا بنیادی مقصد کھلاڑیوں میں اتحار اور ٹیم بانڈنگ تھا۔اس سلسلے میں لیکچرز بھی ہوئے۔ ان کیلئے اس طرح کے فزیکل ٹریننگ کیمپ میں حصہ لینے کا یہ تیسرا موقع ہے اور وہ جب بھی یہاں آئے ہیں کچھ نہ کچھ سیکھ کر گئے ہیں۔ یہ کیمپ اس لیے مختلف ہے کہ اس میں کرکٹ نہیں تھی۔یہاں صرف فزیکل فٹنس سپیڈ پھرتی اور سٹرینتھ پر کام ہوا جبکہ اصل چیز ٹیم یونٹی تھی جس پر بہت کام ہوا ہے۔اس طرح کے کیمپس بہت فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں ۔ اب ہمیں متواتر کرکٹ کھیلنی ہے کیونکہ اب فزیکل فٹنس کی فکر نہیں ہوگی۔ امید ہے ہ فٹنس آنے والے میچوں میں کام آئیگی۔ کیمپ کی ٹریننگ مشکل ضرور تھی لیکن روزوں پر زیادہ اثر انداز نہیں ہوئی۔ اعظم خان کا پہاڑ پر چڑھنا تھا جو آسان کام نہ تھا لیکن انہوں نے بڑی ہمت دکھائی۔فاسٹ بائولرنسیم شاہ نے کہاکہ پی ایس ایل میں ہم تمام کھلاڑی مختلف ٹیموں میں ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کیخلاف کھیلے تھے لہذا اس کیمپ کی وجہ سے ہمیں ایک ساتھ وقت گزارنے اور اپنے خیالات شیئر کرنے کا موقع ملا۔ ٹیم کو یکجا رکھنے کیلئے یہ بہت اچھا اقدام تھا۔ ٹریننگ کوئی بھی ہو اس کا فائدہ کھلاڑیوں کو ہوتا ہے۔ یہ چیز آگے چل کر ٹیسٹ کرکٹ میں بہت کام آئیگی کیونکہ اس فارمیٹ میں زیادہ سٹیمنا درکار ہوتا ہے۔ ہر اتھلیٹ اور کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی فٹنس کو بہتر سے بہتر کرے۔ رمضان میں بغیر کھائے پیئے اس طرح کی سخت ٹریننگ خاص کر رننگ آسان نہیں ہوتی لیکن کاکول میں موسم اچھا تھا اور اس ماحول میں لڑکوں نے بھی انجوائے کیا۔ ٹریننگ کے بعد اتنے تھک جاتے تھے کہ اٹھنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی اور پھر ایک دوسرے کی سستی چیک کرتے تھے کہ اٹھ کر کون کمرے کی لائٹ آف کرتا ہے۔وکٹ کیپر بیٹر اعظم خان نے کہاکہ کیمپ زبردست تجربہ رہا۔ ٹریننگ کا فائدہ ہوگا۔ ان کی سپیڈ اچھی ہے لیکن ان کا فوکس یہی تھا کہ اپنی صبر،برداشت میں اضافہ کریںا۔ جب تمام کھلاڑی خوشگوار ماحول میں ساتھ رہتے ہیں تو اس سے ٹیم میں مثبت طاقت آتی ہے۔پاکستان ٹیم صرف ٹیم نہیں بلکہ فیملی ہے اور پاکستان کی وجہ سے ہم ہیں۔ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر خوشی ہوئی کیونکہ وہ اس سے پہلے کبھی اتنے بلند پہاڑ پر نہیں چڑھے تھے اور وہ سوچ رہے تھے کہ یہ کوہ پیما کس طرح بڑی بڑی چوٹیاں سر کرتے ہونگے ان کی ہمت اور حوصلے کی داد دینی چاہیے۔آل راؤنڈڑ عامر جمال کا کہنا ہے کہ یہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے بالکل مختلف ٹریننگ تھی۔ ٹیم کو یکجا رکھنے کیلئے اس طرح کے کیمپ بہت ضروری ہوتے ہیں ابتدا میں یہ ٹریننگ مشکل لگی لیکن پھر سب اس کے عادی ہوگئے تھے۔آل راؤنڈر عماد وسیم نے کہا کہ انہوں نے اس کیمپ میں اپنی ری ہیب اور سٹرینتھ پر کام کیا اس لیے یہ کیمپ ان کیلئے بہت مفید رہا۔ جب آپ ایکسٹرا فزیکل ٹریننگ کرلیتے ہیں تو میچ میں آسانی رہتی ہے۔آرمی کے ٹرینرز نے کھلاڑیوں پر بہت محنت کی ہے۔ یہ دو ہفتے سب کھلاڑیوں کو ہمیشہ یاد رہیں گے۔ جب تک ٹیم ایک ہوکر نہ کھیلے اسوقت تک نتائج نہیں آتے لہذا ٹیم بانڈنگ کیلئے یہ کیمپ بہت ضروری تھا۔کوشش کرینگے کہ ایک ہوکر آنے والی سیریز اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں سو فیصد کارکردگی دکھائیں۔آل راؤنڈر شاداب خان نے کہاکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام لڑکوں کی فٹنس میں بہتری آئی ہے اور وہ جتنے زیادہ فٹ ہونگے اتنا ہی ٹیم کیلئے اچھا ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل ہمارے کھلاڑیوں کا فٹ ہونا بہت ضروری ہے۔ جب آپ ایک ساتھ رہتے ہیں تو آپ کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور جاننے کا اچھا موقع ملتا ہے۔ روزے میں ٹریننگ مشکل ہوتی ہے لیکن چونکہ موسم اچھا تھا لہذا زیادہ محسوس نہیں ہوا۔