دریائے سندھ میں آنیوالے سیلاب اور بارشوں کے باعث رحیم یارخان ، راجن پور، جامپور، کوٹ مٹھن ، مظفرگڑھ اور کوٹ ادو کے دیہی علاقے اورنشیبی بستیاں پانی میں ڈوبی ہوئی اورمکمل تباہی کا منظرپیش کررہی ہیں ۔ راجن پور کی تحصیل جامپورمیں آج صبح سیلابی ریلے کے باعث کشتی الٹنے سے پینتیس افراد ڈوب گئے جن میں سے چھ کو بچا لیا گیا جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے ۔ ادھردریائے سندھ میں چاچڑاں شریف کے مقام پربارہ لاکھ چالیس ہزار کیوسک کا بڑا ریلہ گذر رہا ہے ۔ یہاں پینتالیس دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں ۔ مٹھن کوٹ سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے ۔ قدیمی شہر کی نواحی کالونیاں پانی کی زد میں آنے سے تین سو گھر منہدم ہو چکے ہیں ۔ مہرے والا کے قریب سیلابی ریلے سے پشتہ ٹوٹ گیا جس سے بستی خواجہ اور نور پور کے علاقے زیر آب آ گئے ہیں ۔ روجھان میں ایک چرواہا اپنے چالیس بکروں سمیت ریلے میں بہہ گیا ، محمد پور دیوان میں انتظامیہ کی طرف سے قائم کئے گئے فلڈ ریلیف کیمپ میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی ہے جس سے درجنوں خواتین اور بچے متاثر ہوئے ہیں۔ ادھرمظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے ۔ تریموں کے مقام پرپانی کا اخراج دولاکھ پچاسی ہزارکیوسک فٹ ہوگیا ہے جس کے باعث مظفرگڑھ شہرکو شدید خطرہ لاحق ہے ۔ دوسری جانب پاک فوج کے جوان پاک عرب ریفائنری کو بچانے کے لئے کوشش کر رہے ہیں ہے ، علاقے میں پھنسے ہوئے ہزاروں افراد تاحال امداد کے منتظرہیں ۔ بالائی پنجاب میں بھی دریائے چناب اورجہلم آنیوالے سیلاب کے باعث گوجرانوالہ ، سیالکوٹ ، سرگودھا ، منڈی بہاؤالدین اورحافظ آباد کے درجنوں دیہات میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ منڈی بہاؤالدین کے موضع مانگھٹ میں مکان کی چھت گرنے سے دوبہنیں جاں بحق ہوگئیں۔ پنڈی بھٹیاں میں سیلابی پانی سے کئی گاؤں زیرآب آگئے ۔ ادھر سیالکوٹ کے علاقہ بجوات میں مزید آٹھ دیہات میں پانی داخل ہوگیا ہے ۔