پنجاب سے یہ سوتیلی محبت کیسی؟

پانچ دریاﺅں کی دھرتی میں پاکستان کا دل دھڑکتا ہے۔ اس کی باتیں تینوں صوبوں کو گلے لگانے کے لئے ہمہ وقت پھیلی رہتی ہیں۔ وفاق بوزنا کا کردار ادا کیوں کرتا ہے کہ بانٹ میں جانبدارانہ ڈنڈی مار جاتا ہے۔ کبھی پانی کم کبھی بجلی کا ستم۔ آخر کیوں ایک ایسی سیاسی قیادت جسے پہلی پذیرائی ہی پنجاب کے عوام نے دی اب انہی کو محرومی سے دوچار کر رہی ہے۔ پنجاب وہ قوت ماسکہ ہے جس پر صوبائی ہم آہنگی کی عمارت کھڑی ہے۔ پنجاب، سندھی، بلوچی، پٹھان بھائیوں کو سگا بھائی جانتا اور مانتا ہے۔ اس کا مزاج وارث کی شاعری کی طرح بے کنار ہے۔ سیاسی چپقلشوں کو پاکستان کے 18 کروڑ لوگوں کو زچ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب بھی کسی معاشرے میں سیاست، ذاتی اغراض کا طواف کرتی دکھائی دیتی ہے۔ وہاں کے قومی مفادات پامال ہوتے نظر آتے ہیں۔ کوئی سندھی کوئی بلوچی کوئی پختون، کسی پنجابی کو نہیں مارتا، یہ کوئی اور دستِ ستم ہے، جو پنجابی کو مارتا ہے تاکہ اپنے شیطانی وطن توڑ عزائم کی تکمیل کر سکے۔ چار صوبے ایک ہی ہاتھ کی چار انگلیاں ہیں، پانچویں انگلی انگوٹھا ہے جسے وفاق کہتے ہیں۔ یہ نہ ہو تو مکا نہیں بنتا اور خسیس نامی گرامی دشمن بغل سے چھری نکال کر وار کر دیتا ہے۔ پھر رام رام کرتا ہے جسے عرف عام میں مذاکرات کہتا ہے۔ کوئی ہمیں اندر کے مصنوعی جھگڑوں میں الجھا کر اپنی شہ رگ سے غافل بنا رہا ہے اور ہم تو نہیں ہماری بدقسمتی سے ہمارے حکمران سیاستدان اسی کی دکان چمکاتے اور اپنے بازار کساد کے حوالے کرتے ہیں۔ کوئی نئی بات نہیں چاروں صوبوں کے زر زمین کے قابضین نے وطن کو نقصان اور ان کے عوام نے جان پیش کی ہے۔ پنجاب میں اگر دوسری بڑی سیاسی جماعت کا وزیر اعلیٰ خدمتِ عوام کے لئے خیمہ زن ہے، اور لوڈشیڈنگ میں پنجاب سے سوتیلا سلوک کرنے پر سراپا احتجاج ہے، تو اسے نشانہ¿ تنقیص بنانے کے لئے پنجاب کے ایک کروڑ انسانوں کو کیوں گزند نہ پہنچایا جا رہا ہے۔ پنجابی جیالوں اور ارکان اسمبلی کے آنسوﺅں کا واسطہ ہے پورے پنجاب کو ہدف انتقام نہ بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کو فیل کرنے کی ہوس میں نشانہ وہ عوام بن رہے ہیں جن کا نام لے کر پنجاب میں اپنا وزیر اعلیٰ اپنی حکومت بنانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں بلاشبہ یہ استحقاق کسی بھی پارٹی کو حاصل ہے مگر اس کے لئے پنجاب کے جائز حقوق سلب کرنا ان میں کمی کرنا اچھی روش نہیں۔ اقتدار میں ہونا تمام صوبوں کی خدمت کا ضامن ہونا ہے۔ لیکن اگر امام ضامن اپنے ہی بازو پر باندھ لیا جائے تو پاکستان کے تمام صوبوں کے عوام کیا کریں گے۔ جیسے مسلم لیگ ن سارے پاکستان میں اپنے سیاسی جلسے کر رہی ہے اور اپنا پیغام عام کر رہی ہے۔ برسرِ اقتدار جماعت بھی اپنی کمپین جاری رکھے، اور کسی کو کمپلین کا موقع نہ دے۔ بلاشبہ پیپلز پارٹی کے لئے کنویسنگ مشکل ہو چکی ہے، کیونکہ اس کی حسنِ کارکردگی تازہ بتازہ ہے۔ پنجاب نے ہمیشہ پاکستان کی بات کی ہے، اس کے ٹوٹنے کی شکایت کی ہے، قومی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دینے کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ پھر کیا وجہ ہے کہ اس کے عوام سے روزمرہ کی سہولتیں بھی چھین لی جاتی ہیں۔ پنجاب کوئی دشمن کا قلعہ نہیں جسے فتح کرنے کی ضرورت پیش آئے بلکہ یہ پاکستان کا دل ہے، جس کی دھڑکنوں کو بے ترتیب کرنا پورے پاکستان کے ساتھ زیادتی ہے۔ پاکستان کے چاروں صوبے آفتاب و ماہتاب ہیں۔ ان کے درمیان یکجہتی و ہم آہنگی کسی بھی قومی فریضے سے کمتر نہیں۔ لسانی نیرنگی بھی ایک تسبیح کے دانوں جیسی ہے جو ایک اکائی پاکستان کے دھاگے میں پروئے ہوئے ہیں یہ ممکن نہیں کہ کوئی پنجاب کے مفادات پر حملہ آور ہو اور اسے خوش آمدید بھی کہا جائے۔ آج اگر میاں شہباز شریف خیمہ زن ہو کر لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج میں اپنے لوگوں کے ساتھ شامل ہیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی حکومت اس ضمن میں قصوروار نہیں۔ ایک ذمہ دار وزیر کا یہ کہنا پنجاب کے عوام کو اچھا نہیں لگا کہ ہم سارے صوبوں کو یکساں بجلی نہیں دے سکتے۔ گویا بڑی جرات سے اپنی ڈنڈی مار سیاست و حکمرانی کا اظہار کر دیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...