وفاقی حکومت نے توہین عدالت کے دیگرتمام قوانین کومنسوخ کرنے اورنیا قانون رائج کرنے کیلئے گزشتہ ماہ قانون سازی کی تھی، توہین عدالت ایکٹ مجریہ دوہزاربارہ کے نام سے اس نئے قانون کوپارلیمنٹ سے منظوری کے بعد صدرمملکت کے دستخط سے بارہ جولائی کونافذ کردیا گیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا اورمختلف نوعیت کی پچیس سے زائد درخواستیں دائرہوئیں، جس پرچیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی خصوصی بنچ نے پندرہ روزکی سماعتوں کے بعد اس قانون کوسرے سے ہی کالعدم قراردے دیا تھا، عدالت نے فیصلہ دیا کہ ملک میں توہین عدالت کا دوہزارتین والا قانون رائج ہے، اس کیس میں وفاق کے وکیل عبدالشکورپراچہ نے آج سپریم کورٹ میں میڈیا کوبتایاکہ اس عدالتی فیصلے پراپیل دائرکردی گئی ہے جس میں عدالتی فیصلے کے مختلف نکات کوچیلنج کیا گیا ہے۔