ٹوبہ سے نئے نویلے ”امپورٹڈ“ گورنر تک

ہفتہ رواںکے دوران فیصل آباد شہر میں سیاسی سرگرمیاں بہت حد تک مدھم رہیںالبتہ فیصل آباد ڈویژن کو یہ اعزا زضرور حاصل ہوگیا کہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تعلق رکھنے والے برطانوی پارلیمنٹ کے رکن رہنے والے چوہدری محمد سرور نے اس ہفتے پنجاب کے36ویں گورنر کاحلف اٹھایا۔ ان کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نئے تحصیل ہیڈکوارٹر پیر محل کے نواحی گاﺅں چک نمبر331۔ گ ب سے ہے اور انہوں نے18اگست 1952 کو اس گاﺅں کے معروف زمیندار چوہدری عبداللہ کے ہاں جنم لیا۔ قریبی گاﺅں کے غوثیہ اسلامیہ ہائی سکول چک نمبر333گ ب فرید آباد سے میٹرک کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور موجودہ جی سی یونیورسٹی فیصل آبادجو ان دنوں گورنمنٹ ڈگری کالج کے نام سے فیصل آباد کا سب سے معتبر تعلیمی ادارہ تھا یہاں سے انہوں نے1976ءمیں گریجوایشن کی۔ وہ طلباءسیاست میں بھی سر گرم رہے ۔ شادی کے رشتے میں بندھنے کے بعد وہ اسی سال دلہن سمیت برطانیہ روانہ ہو گئے ، شہریت حاصل کرنے کے بعد وہاں سیاست سے ناطہ جوڑ لیا اور 1997 میں لیبر پارٹی کی جانب سے برطانوی پارلیمنٹ کے پہلے مسلمان رکن منتخب ہوگئے۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ برطانیہ کی تاریخ میں قرآن پاک پر حلف لینے والے وہ برطانوی تاریخ کے پہلے سیاست دان تھے۔برطانیہ میں منتقل ہونے کے باوجود چوہدری محمد سرور نے خود کو کبھی بھی پاکستان کی سیاست سے لاتعلق نہیں رکھا۔ وہ دور پار سپریم کورٹ کے سابق جسٹس خلیل الرحمن رمدے کے رشتے دار بھی ہیں اور ان کے بھائی اسد الرحمن کی انتخابی مہم کے دوران وہ اکثر وبیشتر پاکستان آکر انتخابی مہم میں حصہ لیتے رہے۔ وہ رکن قومی اسمبلی محمداعجازالحق سے بھی خاصے قریب رہے اور انہیں ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ایک سے زیادہ مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب کرانے میں بھی ان کانمایاں کردار شامل رہا۔ انہوںنے 12اکتوبر 1999ءکو میاں نوازشریف کی حکومت کاتختہ الٹنے کے بعد ان کے خاندان کو سعودی عرب سے برطانیہ میں قیام اور اپنا کاروبار جمانے میں ان کی ہرممکن مدد کی۔ میاں نوازشریف اورشہباز شریف کے ساتھ ان کا یہ تعلق بعد میں قومی سیاست کا حصہ بن گیا۔ ممکن ہے کہ وہ قومی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے چند ماہ پہلے ہی برطانیہ کی شہرت سے دستبردار ہو جاتے لیکن پیر محل کمالیہ کی قومی اسمبلی کی نشست پرچوہدری اسد الرحمن اور ٹوبہ ٹیک سنگھ شہر کی نشست سے چوہدری جنید انوار پہلے ہی یہاں مسلم لیگ ن کےلئے سر گرم عمل چلے آ رہے ہیں۔ لہٰذا پارٹی کے اقتدار میں آنے کی صورت میں چوہدری محمد سرور کو پنجاب کاگورنر مقرر کیا جانا یقینا ان کیلئے ایک بہت بڑا سیاسی اعزاز ہے۔ چوہدری محمدسرور نے پاکستان میں اپنی سیاست کاآغاز پارلیمنٹ کا رکن یا وفاقی وزیر کی حیثیت سے کرنے کے بجائے پنجاب کا گورنر بن کر کیاہے۔ وہ بہت خوش قسمت ہیں 14اگست کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے 4اگست کو سن ہجری کی مناسبت سے یوم آزادیءپاکستان 27 رمضان المبارک سے دور وز پہلے اپنے عہدے کاحلف لیاہے ۔چوہدری محمد سرور خوش قسمت ہیں کہ میری تحریر کا یہ توشہءخاص چھپ کر منظر عام پر آنے سے ایک روز پہلے انہیں 27ویں رمضان المبارک کا روزہ گورنر ہاﺅس لاہور میں رکھنے اور افطار کرنے کاموقع مل چکاہے۔ پاکستان میں ان کے سیاسی کیئریئر کا یہ بہت شاندار آغاز ہے اور انہوںنے شب قدر کی دعاﺅں میں پاکستان کی سلامتی اور بقاءکو یقینا نمایاں جگہ دی ہوگی۔ پاکستان مملکت خداداد ہے۔ اب گورنرہاﺅس لاہور میں بیٹھ کر چوہدری محمد سرور کویہ یاد رکھنا چاہئے کہ برصغیر کے مسلمانوں کو یہ ملک فطری جغرافیائی سرحد کی تقسیم کے بغیر اللہ تعالیٰ نے اکھنڈ بھارت کانعرہ لگانے والوں سے چھین کر کیوں عطا کیاتھا ۔انہوںنے گورنر ہاﺅس میں پاﺅں رکھنے سے پہلے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں بیان دے کر یہ بات ثابت کردی ہے کہ انہیں پاکستان کی اقتصادی خوشحالی میں کالاباغ ڈیم کی اہمیت کابہت زیادہ احساس ہے ۔ امر واقع یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان کو سیراب کرنے والے دریاﺅںپر نت نئے ڈیموں کی تعمیر کا جو سلسلہ شروع کر رکھاہے اس سے لگتا ہے کہ بھارت پاکستان میں زراعت کامستقبل تباہ کرنا چاہتاہے ۔اس وقت بھارت پنجاب کے راستے پورے پاکستان کو سیراب کرنے والے دریاﺅں کے دہانوں پر 60سے زیادہ ڈیموں کی تعمیر شروع کرچکاہے جن میں سے چند ایک مکمل ہوگئے ہیں اور اگر پاکستان کے حکام نے مختلف صوبوں کے مابین سیاسی کشاکش کے آڑمیں کالا باغ ڈیم جیسے ممکنہ مفید ترقیاتی منصوبوں کوسیاست کی بھینٹ چڑھادیا اور دریائے سند ھ پر کوئی ایک بڑا ڈیم بھی تعمیر نہ کرسکے تو پاکستا ن میں آٹھ دس برسوں بعد زمینوں کو سیراب کرنے کیلئے پانی کی قلت میں خوفناک حد تک اضافہ ہوجائے گا۔ گورنر چوہدری محمدسرور نے بالکل درست کہاہے کہ کالا باغ ڈیم بننا چائے کہ اس ڈیم کی تعمیر پاکستان کی بقاءکیلئے بہت زیادہ ناگزیر ہے۔ انہیں پاکستان کے حقیقی حکمرانوں پر بھی کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے دباﺅ بڑھاناچاہئے۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے اور سندھ کے حکمرانوںکو بھی پانی کی مستقبل کی ضرورتوں کے پیش نظر اب کالا باغ ڈیم کی تعمیر کو انا کامسئلہ نہیں بناناچاہئے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے ہزاروں میگا واٹ بجلی باآسانی حاصل ہو سکے گی۔ اس وقت پاکستان کو توانائی کا جو بحران درپیش ہے اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمیں ہر اس ڈیم کی تعمیر کویقینی بنانا ہوگا جس سے بارشوں کے دوران دریاو¿ں میں ضائع ہونیوالے پانی کو برے وقت کیلئے ذخیرہ کیاجاسکے۔ گورنر چوہدری محمدسرور نے کہاہے کہ اب وہ دوہری شہریت نہیں رکھتے‘ کشتیاں جلا کر آئے ہیں ، بعض لوگ انہیں امپورٹڈ گورنر کہتے ہیں حالانکہ وہ ان سے زیادہ محب وطن پاکستانی ہیں۔ سکیورٹی کے تقاضے اپنی جگہ بہتر ہو گاگورنر پنجاب کے طورپر وہ خود کو حتیٰ الامکان غیر جانبدار رکھیں اور گورنر ہاﺅس کے دروازے صوبے کے تمام عوام کیلئے کھلے رکھے جائیں۔ انہیں اس امر کو بھی یقینی بنا نا چاہئے کہ وہ گورنرہاﺅس میں نظریہ پاکستان کے کسٹو ڈین بن کر بیٹھیں گے اور حکمرانوں میں بھارت کے ساتھ دوستی میں بہت زیادہ بڑھ جانے کو اپنی محب وطن شخصیت اور حکمت عملی سے روکنے کی کوشش کریںگے۔ تاکہ بھارت نہ صرف پاکستانی دریاﺅں کے پانیوںکا رخ موڑنے سے بازرہے بلکہ یہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ، حق خود ارادیت کے مطابق کرنے کا موقع بھی فراہم کرے۔

ای پیپر دی نیشن