پشاور (این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہم فرنٹیئر کانسٹیبلری کو چوکیداری کی بجائے ان کا اصل کردار حوالہ کرنا چاہتے ہیں جو قبائلی علاقے اور صوبے کی سرحد پر سکیورٹی فراہم کرنے کے علاوہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروںکے ساتھ مل کر امن و امان قائم کرنا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروںکے درمیان باہمی رابطے اور مشترکہ حکمت عملی انتہائی ضروری ہے۔ وہ بدھ کی شام صوبے میں امن وامان کے حوالے سے کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امن کے بغیر ترقی محال ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب جان لیں کہ صوبے کی سیاسی قیادت، پولیس اور سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف اکھٹے کھڑے ہیں۔ میں نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ پولیس کے نظام میں بہتری پیدا کریں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے ڈیرہ اسماعیل خان جیل کے واقعے پر ایک مرتبہ پھر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان جیل واقعے کے دوران دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کا قیام اولین ترجیح ہے۔ اجلاس کے دوران خیبر پی کے کے انسپکٹر جنرل پولیس احسان غنی نے کابینہ کے ارکان کو ایک تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے تحت صوبے کی پولیس دہشت گردوں کے خلاف فرنٹ لائن میں کھڑی ہے۔ پشاور کے بازار رات کے دو بجے تک کھلے رہتے ہیں۔ لوگ ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں میں بیٹھے ہوتے ہیں اور یہ سب کچھ اس لئے ممکن ہے کہ پولیس اپنے فرائض تندہی سے انجام دے رہی ہے۔