ایک حدیث میں حضور اقدس نے ارشاد فرمایا:۔
یعنی لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا جس میں ’’ہرج‘‘ بہت زیادہ ہو جائے گا۔ صحابہ کرامؓ نے پوچھا کہ یہ ہرج کیا چیز ہے؟ آپؐ نے فرمایا کہ قتل و غارت گری، یعنی اس زمانے میں قتل و غارت گری بے حد ہو جائے گی اور انسان کی جان، مچھر مکھی سے زیادہ بے حقیقت ہو جائے گی۔ ایک اور حدیث میں حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا: ۔
یعنی لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں قاتل کو یہ معلوم نہیں ہو گا کہ میں نے کیوں قتل کیا اور مقتول کو یہ پتہ نہیں ہو گا کہ میں کیوں قتل کیا گیا؟ آج کے زمانے کے موجودہ حالات پر نظر ڈال لو اور حضور اقدسؐ کے ان الفاظ کو پڑھ لو۔ ایسا لگتا ہے کہ حضور اقدسؐ نے اس زمانے کو دیکھ کر یہ الفاظ ارشاد فرمائے تھے۔ پہلے زمانے میں تو یہ ہوتا تھا کہ یہ معلوم نہیں ہوتا تھا کہ کس نے مارا، لیکن یہ معلوم ہو جاتا تھا کہ یہ شخص کیوں مارا گیا۔ مثلاً مال چھیننے کی وجہ سے مارا گیا۔ ڈاکوئوں نے مار دیا، دشمنی کی وجہ سے مار دیا گیا، مارے جانے کے اسباب سامنے آ جاتے لیکن آج یہ حال ہے کہ ایک شخص ہے، کسی سے نہ کچھ لینا نہ دینا، نہ کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہے، نہ کسی سے کوئی جھگڑا، بس بیٹھے بٹھائے مارا گیا۔ یہ ساری باتیں حضور اقدسؐ صاف صاف بتا گئے۔
دو جماعتوں کی لڑائی فتنہ … قاتل اور مقتول دونوں جہنمی
Aug 08, 2014