لاہور (کامرس رپورٹر) انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے 2013-14 میں حکومت کی معاشی کار کردگی کے بارے میں رپورٹ جاری کر دی ہے۔ 2014-15 کے لئے ممکنہ اقتصادی ترقی کے بارے میں اپنا نقطہ نظر بھی پیش کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2013-14ء میں معیشیت کی صورتحال ملی جلی رہی۔ حکومت نے کچھ اچھے کام بھی کیے جن میں فارن ایکسچینج مارکیٹ میں بہتری آئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں بیرون ملک سے بھیجی گئی رقوم کی وجہ سے اضافہ ہوا لیکن یورپی یونین کی طرف سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے باوجود برآمدات جو ں کی تو ں رہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی معاشی میدان میں کارکردگی کا منفی پہلو یہ ہے کہ جی ڈی پی گروتھ کے مسئلے پر شدید تضادات پائے جاتے ہیں۔ حکومت کے مطابق جی ڈی پی 4 فیصد جبکہ تھنک ٹینک آئی پی آر کے مطابق 3.5فیصد اور آئی ایم ایف کے مطابق جی ڈی پی کی شرح 3.3فیصد ہے۔ حکومت کے سوا دیگر ذرائع کے مطابق بتائی گئی یہ جی ڈی پی کی شرح، پچھلے چار سال کے مقابلے میں سب سے کم ترین سطح پر ہے۔ حکومت معاشی اور اقتصادی ترقی کے دیگر اہداف حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی جس میں مہنگائی کی شرح کم کرنا، سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا اور اخراجات کم کر کے بچت کی شرح میں اضافہ کرنا شامل ہے، وہ یہ اہداف بھی حاصل نہیں کر پائی۔ نیز بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی شرح بھی 7فیصد کو تجاوز کر چکی ہے۔ حکومت کا یہ دعویٰ کہ 2014-15 میں معیشت میں بہتری آئیگی، بھی سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ حکومت کومعلوم ہونا چاہئے کہ اس سال پہلے کی نسبت زیادہ غیر یقینی کی صورتحال ہو گی کیونکہ عالمی سطح پر عالمی معشیت ایک بار پھرنہ صرف زبردست غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے بلکہ اس کا جھکائو پستی کی طرف ہے۔ اس کے علاوہ عالمی برادری مختلف تنازعات میں الجھی ہوئی ہے۔ مشرق وسطیٰ اور دیگر ملکوں میں تیل کی قیمتوں میں بہت زیادہ اتار چڑھائو نظر آ رہا ہے۔ ہمارے ملکی حالات بھی محاذ آرائی کا شکار ہیں۔ فوج آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے ابھی اس کے بھی حتمی نتائج آنا باقی ہیں۔ ملک کی سیاسی صورتحال انتہائی غیر یقینی کا شکار ہے۔ مختلف پارٹیوں کی طرف سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اسلام آبا د کی طرف مارچ کرنے کی باتیں شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ اس صورتحال میں حکومت کا 2014-15میں متوقع گروتھ ریٹ 5فیصد حاصل کرنا، کاٹن کی بہترین پیداوار لوڈ شیڈنگ میں کمی اور بڑے پیمانے پر صنعتی پیداوار اور برآمدات میں اضافے پر منحصر ہے۔ آئی پی آر کے اندازے کے مطابق جی ڈی پی گروتھ پچھلے چھ سال کی طرح اس سال بھی 3.5 اور 4فیصد کے درمیان رہے گی۔ مہنگائی کی شرح بھی 7فیصد سے 10فیصد تک ہو سکتی ہے جبکہ اس کا انحصار تیل کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کی طرف سے بجلی اور گیس کے نرخ میں اضافہ اور روپے کی قیمت میں کمی پر ہو گا۔
حکومت مہنگائی کم کرنے‘ معاشی‘ اقتصادی ترقی کے دیگر اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی: انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز
Aug 08, 2014