لاہور (جواد آر اعوان/ نیشن رپورٹ) تحریک انصاف کی قیادت نے پارٹی کے اہم رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتاریوں سے بچنے کیلئے زیرزمین جانے کی ہدایت کر دی اور کہا ہے کہ انہیں آزادی مارچ کے حوالے سے نئی ہدایات بھی دی جائیں گی ایسے رہنما جو آزادی مارچ کے لیے اپنے علاقوں میں انتظامات کر رہے ہیں کو ایس ایم ایس اور ای میلز کے ذریعے گرفتاریوں اور کریک ڈائون سے بچنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کارکنوں سے کہا گیا ہے کہ مارچ سے 48 گھنٹے قبل انہیں نئی ہدایات جاری کی جائیں گی۔ عمران خان کے قریبی ذرائع کے مطابق کارکنوں سے کہا گیا ہے کہ آزادی مارچ میں ہر ورکر اور رہنما کو حاضری یقینی بنانا ہو گی۔ کارکنوں کو بتایا گیا ہے کہ آزادی مارچ کا آغاز عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک لاہور سے ہو گا اور مارچ کے شرکاء مال روڈ سے گزر کر جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد کیلئے روانہ ہونگے۔ تاہم 11 اگست کو عمران لاہور میں اہم پریس کانفرنس بھی کریں گے۔ اسی دوران آزادی مارچ کے روٹ میں تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔ اس حوالے سے اعجاز چودھری نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے ایک رکن کو 4 سے 5 ہزار کارکن ساتھ لانے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے جبکہ ایم پی ایز کو اڑھائی ہزار کارکن لانے کا کہا گیا ہے۔ کارکنوں کو صبح 10 بجے فیصل چوک میں جمع ہونے کا کہا گیا ہے۔ اس موقع پر جنوبی پنجاب کے 22 اضلاع سے ہزاروں کارکن لاہور پہنچیں گے اور وہاں سے مارچ شروع ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں موٹرسائیکلوں کا انتظام کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کیلئے وکلاء کی کمیٹی بھی بنائی گئی ہے اور مارچ کی حفاظت کیلئے آئی جی پنجاب اور انٹیلی جنس بیورو، آئی جی اور کمشنر اسلام آباد کو خط لکھا جائے گا۔ دریں اثنا شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ خیبر پی کے حکومت بھی مارچ میں شرکت کا اعلان جلد کرے گی۔ ذرائع کے مطابق کپتان نے انتباہ کیا کہ گرفتار ہونے والے لیڈران اور کارکنوں کو مارچ سے غیرحاضر سمجھا جائے گا اور یہ تصور کیا جائے گا کہ انتظامیہ سے میوچل انڈرسٹینڈنگ کے تحت گرفتاری دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کپتان نے پیشکش کی کہ وہ بنی گالہ اسلام آباد میں قیام کر سکتے ہیں تاکہ وہ گرفتاریوں سے بچ سکیں۔