لاہور (اشرف ممتاز/ نیشن رپورٹ) سیاسی جماعتوں کی طرف سے آرٹیکل 245 کے نفاذ پر تحفظات کے باوجود حکومت کا فوج بلانے کا فیصلہ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ذرائع نے نیشن کو بتایا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی نہیں کرے گی کیونکہ حکومت کا موقف ہے کہ فوج بلانے کے فیصلے کا موجودہ حالات سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ آپریشن ضرب عضب کے ممکنہ ردعمل سے بچنے اور سکیورٹی کیلئے ہے جبکہ اپوزیشن کی جماعتیں بھی حکومت کو اس فیصلے کو تبدیل کرنے کے حوالے سے واضح وضاحت نہیں دے سکیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت متحدہ کی تجویز پر اے پی سی بلانے کے حق میں بھی نہیں۔ وزیراعظم سے ملاقات کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں میں صرف متحدہ نے اے پی سی بلانے کا کہا تھا۔ ذرائع کے مطابق جاری مشاورت کا مقصد تحریک انصاف کے مارچ کو کسی طرح موخر کرانا ہے اور ایسے وقت میں اے پی سی کی تجویز غیرمتعلقہ لگتی ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران کی طرف سے نئے الیکشن کے مطالبہ پر بھی غور کا حکومت کوئی ارادہ نہیں رکھی۔ اس دوران کئی رہنمائوں نے عمران سے ملاقات کر کے حکومت کو ان کی نئی تجاویز بھی دی ہیں، ان تجاویز کو سامنے لانے سے گریز کرتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ ان تجاویز پر سراج الحق آج پھر نواز شریف سے بات کرینگے تاہم بعض ٹی وی چینلز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان 10 سیٹوں پر دوبارہ الیکشن چاہتے ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ لانگ مارچ اور احتجاج کے حوالے سے ہونے والی ملاقاتوں میں ابھی تک واضح صورتحال سامنے نہیں آ سکی اور معاملہ جوں کا توں ہے۔