فافین نے انتخابات 2013ء کو بڑی حد تک آزادانہ، شفاف قرار دیدیا

اسلام آباد (اے پی پی) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) کی رپورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے عام انتخابات 2013ء میں دھاندلی کے دعوئوں کو مسترد کر دیا ہے۔ فافین کی رپورٹ جس کا حوالہ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کئی مواقع پر عام انتخابات 2013ء میں دھاندلی سے متعلق اپنے غیر مصدقہ اور غیر جمہوری الزامات کی حمایت میں ثبوت کے طور پر دیا، نے ان انتخابات کو ملک کی انتخابی اور جمہوری تاریخ میں اہم موڑ قرار دیا ہے۔ فافین جو انتخابات اور گورننس سے متعلق امور پر کام کرنے والا صف اول کا سول سوسائٹی نیٹ ورک ہے، نے ’’نیشنل اسمبلی الیکشن 2013ئ، نتائج و تجزیہ‘‘ کے عنوان سے اپنی حتمی رپورٹ جو اس کی ویب سائیٹ www.fafen.org پر بھی دستیاب ہے، میں انتخابات 2013ء کو بڑی حد تک آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف قرار دیا ہے جو پاکستان تحریک انصاف کے بڑی دھاندلی کے دعوئوں کی نفی ہے۔ فافین نے پی وی ٹی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے 272 میں سے 264 حلقوں میں کاسٹ کئے گئے ووٹوں کی گنتی کا اہتمام کیا جس سے الیکشن کمیشن کے نتائج کی توثیق ہوئی۔ 264 حلقوں میں سے 218 حلقوں میں پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے امیدوار الیکشن کمیشن کے نتائج اور پی وی ٹی کے اندازوں میں یکساں رہے۔ دیگر حلقوں میں کامیاب امیدوار تو وہی رہے تاہم پی وی ٹی کے اندازوں میں 10 حلقوں کے رنر اپ مختلف تھے۔ رپورٹ میں پولنگ کے دن ممکنہ بے قاعدگیوں کو مانیٹر کرنے کے لئے بنائی چیک لسٹ بھی شامل ہے جو چیکنگ کے مختلف طریقہ کار پر مشتمل ہے۔ فافین کی جانب سے مانیٹرنگ کے لئے اختیار کئے گئے ان طریقوں کے تحت ان حلقوں میں بہت زیادہ بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں جہاں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوئے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 13، این اے 15، این اے 16 اور این اے 79 جہاں تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوئے، وہاں ہونے والی بے قاعدگیوں کی تعداد بالترتیب 52، 41، 30 اور 71 رپورٹ ہوئی ہے۔ اس کے برعکس قومی اسمبلی کے چار حلقوں این اے 110، این اے 122، این اے 125 اور این اے 154 میں جہاں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی جانب سے بڑی دھاندلی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں، بالترتیب 0، 53، 52 اور 65 بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں۔ جہاں تک تحریک انصاف کے چیئرمین کے مسترد شدہ ووٹوں کے بارے میں دعوئوں کا تعلق ہے تو فافین نے واضح کیا پورے پاکستان میں صرف 15 لاکھ ووٹ مسترد ہوئے جو 2002ء اور 2008ء کے انتخابات میں ووٹ مسترد ہونے کے تاریخی رجحان کا تسلسل ہے۔ فافین نے جو کچھ نتائج کے اندازا میں غلطی کا بھی اعتراف کیا ہے۔ وضاحتی بیان میں فافین نے کہا وہ 49 پولنگ سٹیشنوں کی فہرست جہاں 100 فیصد سے زائد ووٹر ٹرن آئوٹ رہا، پر وضاحت کرنا چاہتا ہے۔ فافین نے کہا نوشہرہ، چارسدہ اور راولپنڈی میں اس کی جانب سے نشاندہی کی گئی غلطیوں پر افسوس ہے اور وہ گنتی کی سرکاری اسٹیٹمنٹس کے مطابق ریکارڈ کو درست کرے گا۔ ان حقائق نے جہاں تحریک انصاف کے بھاری دھاندلی کے دعوئوں کو مکمل طور پر بے نقاب کر دیا ہے وہاںتحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے اعلان کردہ بے مقصد مارچ کی بنیاد میں بھی دراڑ ڈال دی ہے۔

ای پیپر دی نیشن