اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کے پاکستان پر دراندازی کے الزامات غیر ذمہ دارانہ ہیں، افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، دہشت گردی مشترکہ دشمن ہے۔ چینی صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہیں یہ پاکستان کی سرحدی حدود اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔ ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز 12 اگست کو او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لئے جدہ جائیں گے۔ پاکستان فلسطین کاز کی حمایت کرتا ہے، وزیر اعظم نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کی ہے، غزہ کے متاثرین کے لئے پاکستان کی طرف سے 10 لاکھ ڈالر امداد بھیجی گئی ہے۔ پاکستان افغانستان میں ہونے والے پرتشدد واقعات پر نظر رکھے ہوئے ہے افغانستان کی طرف سے ان واقعات میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ آپریشن ضرب عضب سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان بلاامتیاز تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لئے پرعزم ہے یہ آپریشن پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ پاکستان نے افغان حکومت سے مسلسل یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان سے بھاگنے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، سرحد کو کنٹرول کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے اور افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا جائے۔ سری لنکا میں پاکستانی سفارتکار پر جاسوسی کے الزامات پاکستان اور سری لنکا کے دوطرفہ تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جاری ہے اسے مزید آگے بڑھانے کے لئے کام کیا جا رہا ہے۔ پاکستان غزہ کے معاملے پر ہرممکن کوششیں کر رہا ہے تاہم ابھی اسلامی ممالک کے سربراہوں کا اجلاس بلانے کا معاملہ زیر غور نہیں۔ بلاشتہ افغانستان میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ ڈرون حملوں کے قانونی یا غیر قانونی ہونے کا معاملہ اقوام متحدہ میں زیر التوا ہے۔ دریں اثناء دفتر خارجہ سے جاری بیان میں پاکستان نے ایک بار پھر افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کی راہ روکے اور اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرے۔ امید ہے افغانستان پاکستان کی تحمل اور صبر پر مبنی اس پالیسی کا اسی جذبہ سے جواب دے گا۔ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات آگے بڑھانے کیلئے ماحول کا اچھا رکھنا ضروری ہے۔