اسلام آباد (وقائع نگار) مجید نظامی (مرحوم) کی زندگی صحافتی اصولوں کو اجاگر کرنے، جمہوریت کی بقا اور آمریت کے خلاف جدوجہد سے بھرپور تھی ان کے افکار کی ترویج کے لیے میڈیا سے متعلقہ یونیورسٹی کا قیام ہونا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، چیئرمین فیڈرل کیپیٹل کمیٹی (اے پی این ایس) زاہد ملک، پروفیسر فتح محمد ملک، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم، چیئرمین نیشنل پریس کونسل آف پاکستان راجہ شفقت محمود عباسی، سنیٹر رازینہ عالم خان، اخبار فروش یونین کے سیکرٹری جنرل ٹکا خان، ظفر بختاوری، خوشنود علی خان، ملک فداء الرحمان، میاں محمد جاوید اور دیگر نے معمار نوائے وقت مجید نظامی (مرحوم) کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس کے دوران کیا۔ سرتاج عزیز نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی سے ستر سال کی رفاقت رہی۔ مجید نظامی اصولوں کی صحافت کے علمبردار تھے۔ کشمیر پر ان کے اصولی مؤقف کو تسلسل سے جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا نظریہ پاکستان کونسل کو نظریہ پاکستان فائونڈیشن سے الحاق کر لینا چاہیے۔ نظامی صاحب اپنی زندگی میں نظریہ پاکستان کی ترویج کیلئے بہت سے اداروں کا قیام عمل میں لائے جن میں نظریہ پاکستان فائونڈیشن، ایوان پاکستان، ایوان قائد، ایوان اقبال شامل ہیں۔ بانی نوائے وقت حمید نظامی نے جب کم وسائل کے ساتھ نوائے وقت کا اجراء کیا تو میں نے بھی مجید نظامی کے ساتھ نوائے وقت بانٹنے کا کام کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا مجید نظامی ایک صاف حق گو انسان تھے جن کی شخصیت عجز وانکساری کا مرقع تھی وہ دلیر، نڈر اور فولادی اعصاب کے دانشور تھے جو کبھی آمریت کے آگے بھی نہ جھکے۔ زاہد ملک نے کہا نظامی صاحب نے نظریہ کی روشنی کا دیا نوجوانوں کے دلوں میں روشن کیا۔ وہ اقبال کے مرد مومن اور اسلام کی نشاط ثانیہ کے علمبردار تھے۔ انہوں نے کہا مجید نظامی کی صحافتی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے نظریہ پاکستان کونسل کمیٹی ہال کو مجید نظامی ہال سے منسوب کر دیا گیا ہے۔ سنیٹر رازینہ عالم خان نے کہا مجید نظامی پاکستانیت اور دو قومی نظریہ کی اساس کے امین تھے۔ شفقت عباسی، ظفر بختاوری، خوشنود علی خان، ٹکا خان، میاں محمد جاوید، رخسانہ صولت اور ملک فداء الرحمان نے مجید نظامی کے افکار اور پاکستان میں جمہوریت کی بقا کے لیے خدمات پر روشنی ڈالی۔ تقریب کے اختتام پر مجید نظامی کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔