اسلام آباد (قسور کلاسرہ/دی نیشن رپورٹ) 20ویں گریڈ اور اس سے بالا کے بیوروکریٹس پر مونیٹائزیشن الاؤنس کے نام پر سالانہ اضافی طور پر اربوں روپے ہڑپ کرکے جیبوں میں ڈالنے کا الزام ہے۔ یہ رقم ان کی مونیٹائزیشن پالیسی کی کھلا کھلم خلاف ورزی کرتے ہوئے اربوں روپے کے سرکاری فیول کے خریدنے پر خرچ ہو رہی ہے۔ دی نیشن کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت کے کم از کم 10 محکموں اور وزارتوں نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قومی خزانے پر 5 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا۔ یہ اتنے بڑے اخراجات ان سرکاری گاڑیوں پر ہوئے جنہیں بیوروکریٹس استعمال کرتے ہیں۔ یہ سب قواعد کے خلاف ہے۔ ان محکموں اور وزارتوں میں کابینہ ڈویژن، وزارت کامرس و ٹیکسٹائلز، وزارت مواصلات، وزارت دفاع، وزارت خزانہ، وزارت خارجہ امور، وزارت پوسٹل سروس، وزارت داخلہ، وزارت قانون و انصاف و ہیومن رائٹس، قومی اسمبلی اور سینٹ شامل ہیں۔ جنوری 2012ء کی پالیسی کے مطابق حکومت نے گریڈ 20 اور اوپر کو سرکاری کاریں اور فیول استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔ اس کے باوجود انہوں نے فیول پر 5 ارب روپے خرچ کئے۔ یہ سارے چونکا دینے والے انکشافات اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان سید گلزار حسین نے کئے ہیں۔