واشنگٹن (کے پی آئی) کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر تازہ گولہ باری اور کشیدگی کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے امریکہ نے واضح کر لیا ہے کہ کشمیرکے حوالے سے امریکہ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور دونوں ممالک کی حکومتوں کو کشمیر کے معاملے پر باہمی مذاکرات میں پیش رفت کرنا ہو گی ۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی یہ پالیسی ہے کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کو باہمی مذاکرات تیز کرنے ہوں گے کیونکہ امریکہ اس پالیسی پر گامزن ہے کہ دونوں ممالک کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے دخل اندازی سے گریز کیا جائے۔ تاہم انہوں نے کہاکہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر تازہ گولہ باری باعث تشویش ہے اور اس صورت حال کو قابو میں کرنا ہو گا ۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کی سرحدیں محفوظ رہیں اور کشیدگی کا کوئی بھی عنصر نہ رہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان، بھارت کی حکومتوں کوکشمیر کے معاملے پر اب پیش رفت کرنی ہی ہو گی کیونکہ یہ مسئلہ اب برصغیر کے امن کو یرغمال بنائے ہوئے ہے تاہم امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے امید ظاہر کی کہ دونوں قیادتیں دانشمندی کا مظاہرہ کر کے خطے میں کشیدگی کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ برصغیر کے حالات پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے اور وہ فی الوقت کسی بھی طرح کی مداخلت کے حق میں نہیں۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے صاف کہہ دیا کہ اوباما انتظامیہ مسائل کا حل چاہتی ہے اور اس سلسلے میں امریکہ دونوں ممالک کی قیادتوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور چاہتا ہے کہ برصغیر میں خوشحالی کا دور شروع ہو۔ اس کے علاوہ انہوں نے بھارت اور چین کے درمیان تعلقات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔ امریکہ نے حرکت المجاہدین پر پابندیاں مزید سخت کرتے ہوئے نئے نام سے بننے والی تنظیم انصار الامہ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے ، امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق غیر ملکی دہشتگرد تنظیموں سے متعلق قانون کے تحت حرکت المجاہدین پر عائد پابندی کے حکم میں ترمیم کرتے ہوئے اس میں انصار الامہ کا نام بھی شامل کر دیا گیا ہے ۔ حرکت المجاہدین کو 1997 ء کو غیر ملکی دہشتگرد تنظیم قرار دیا گیا تھا جس کے بعد حرکت المجاہدین نے پابندیوں سے بچنے کیلئے بار بار اپنا نام تبدیل کیا آخری بار انصارالامہ کے نام سے فرنٹ آرگنائزیشن قائم کی گئی اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ گروپ اسلام کی تبلیغ ، سیاست اور سماجی کاموں کی تنظیم ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حرکت المجاہدین پاکستان میں کام کرنیوالی تنظیم ہے جو افغانستان میں امریکی ،افغان اور اتحادیوں کے مفادات کیلئے براہ راست خطرہ ہے ۔ یہ تنظیم کشمیر بھارت پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے جس کے ارکان میں سینکڑوں مسلح حامی شامل ہیں جبکہ اس نے مشرقی افغانستان میں دہشتگردی کے تربیتی کیمپ بھی قائم کر رکھے ہیں اور کشمیر میں اس نے بھارتی فوجیوں اور شہری اہداف کیخلاف متعدد کارروائیاں کی ہیں ۔ بیان کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے محکمہ انصاف کی مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ اب حرکت المجاہدین پر امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کی دفعہ 219 کا اطلاق ہو گا اس طرح تنظیم کو کسی طرح کی مالی امداد یا وسائل کی فراہمی ممنوع ہو گی اور اسے کسی بھی نوعیت کے فنڈز منتقل نہیں کئے جا سکیں گے ۔ امریکہ میں یا امریکہ اور اسکے شہریوں کے کنٹرول میں آنیوالی اس تنظیم کی املاک اور متعلقہ مفادات منجمد ہو جائینگے۔