اسلام آباد (سجاد ترین/ خبر نگار خصوصی) سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بیرونی مداخلت‘ فوج‘ رینجرز کے خلاف بیانات پر مذمتی قراردادیں کثرت رائے سے منظوری کے بعد اب سندھ میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان حقیقی محاذ آرائی شروع ہو جائے گی اور سندھ میں بھی پیپلز پارٹی کو سیاسی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف اسمبلی سے قرارداد منظور کروانے کے بدلے پیپلز پارٹی کو کیا ملے گا اس کا فیصلہ آنے والا وقت ہی کرے گا۔ پیپلز پارٹی کے ایک سینیٹر نے اس قرارداد کو منظور ہونے سے روکنے کے لئے آخری وقت تک کوششیں جاری رکھیں مگر ان کو پہلی مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس کے دوران ایوان کے باہر مختلف لابیوں میں موجود حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین سندھ کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے رہے۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے اراکین کا موقف تھا کہ پیپلز پارٹی نے ایم کیوایم کا ساتھ چھوڑ کر اچھا فیصلہ کیا ہے اور اب ایم کیو ایم اپنے صوبے میں بھی سیاسی تنہائی کا شکار ہو گئی ہے۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان نوراکشتی کا خاتمہ ہو گیا ہے۔