سیاستدان غلطیاں کرتے ہیں، ایک بیان پر الطاف کو غدار نہیں کہا جا سکتا: الیاس بلور

اسلام آباد (شفقت علی/ نیشن رپورٹ) ایم کیو ایم کی حریف پارٹی اے این پی کے سنیٹر الیاس احمد بلور نے کہا ہے کہ الطاف حسین کو صرف ایک بیان یا ای میل کی بنا پر غدار قرار نہیں کہا جا سکتا۔ رہنما اے این پی نے ’’دی نیشن‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اے این پی پر بھی ایسے الزامات لگائے گئے۔ ہمیں غدار کہا گیا۔ بھارت، روس اور امریکہ کا ایجنٹ کہا گیا۔ اسرائیل باقی رہ گیا تھا جس کا ہمیں ایجنٹ نہیں کہا گیا۔ اس طرز عمل کو اب ختم ہونا چاہئے۔ الطاف حسین سیاستدان ہیں اور سیاستدان غلطیاں کرتے ہیں۔ ایک بیان یا خط کے اوپر آپ کسی کو غدار نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے کہا حالیہ تنازعہ سے متحدہ کو نقصان پہنچے گا مگر یہ دوبارہ واپس آئے گی۔ شاید وہ اتنی مضبوط نہ ہو جتنی اب ہے مگر وہ واپس آئیگی۔ متحدہ کو ختم نہیں کیا جا سکتا، یہ ایک حقیقت ہے۔ آجکل اسے کنارے سے لگایا جا رہا ہے۔ الیاس بلور نے خبردار کیا کہ حکومت نے الطاف کیخلاف کارروائی کی تو اس سے متحدہ کی مقبولیت میں کمی نہیں ہو گی بلکہ اسے عروج ملے گا۔ اگر کارروائی کرنی ہے تو عدالت میں ایک یا دو کیس کر دیئے جائیں، اس سے زیادہ اقدامات صرف ایم کیو ایم کیلئے مددگار ثابت ہونگے۔ کراچی میں آپریشن تاخیر سے شروع کیا گیا مگر اس کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ بھتہ خوری کا نیٹ ورک ٹوٹ رہا ہے۔ متحدہ کے دہشت گردوں کو الگ کیا جا رہا ہے اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے تاہم آپریشن میں اسلحہ رکھنے والے تمام لوگوں کو پکڑ لیا جاتا ہے حالانکہ پٹھانوں کے پاس اسلحہ ہونا عام بات ہے۔ جرم کرنے والوں کو کسی صورت چھوڑنا نہیں چاہئے مگر یاد رہے اسلحہ رکھنے والے اکثر پٹھان قانون کی پاسداری کرنیوالے شہری ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا اتنے تنازعات کے بعد ایم کیو ایم اس قدر مقبول نہیں رہ سکتی۔ ایم کیو ایم کے رہنما محبوب عالم نے ’’دی نیشن‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمیں کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ جو لوگ ہمیں غدار سمجھتے ہیں انہیں ایسا کرنے دیں، ہم جانتے ہیں کہ ہم اپنے ملک اور آرمی سے محبت کرنے والے ہیں۔ ہم نے کچھ عرصہ قبل ہی الطاف حسین کی ہدایت پر فوج کی حمایت میں ریلی نکالی تھی۔ الطاف کے الفاظ سخت ہو سکتے ہیں مگر وہ سچے پاکستانی ہیں۔ بھارت کو بھیجی گئی ای میل کے حوالے سے انہوں نے کہا ہم نے کئی ممالک کو ای میل بھیجی تھی جو غلطی سے بھارت بھی چلی گئی۔

ای پیپر دی نیشن