سینٹ: اقتصادی راہداری منصوبے کی سکیورٹی کی ذمہ داری پاک فوج ادا کرے گی: وزیر مملکت پارلیمانی امور

Aug 08, 2015

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی سکیورٹی کی ذمہ داری پاک فوج ادا کرے گی، اس منصوبے سے دونوں ممالک یکساں مستفید ہونگے، حکومت کی ٹھوس پالیسیوں کے نتیجے میں معیشت بہتر ہو رہی ہے، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 18 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سوالات کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تکنیکی مطالعہ، زمین کے حصول اور اسلام آباد سے ڈیرہ اسماعیل خان تک رابطہ سڑک بنانے کیلئے پی ایس ڈی پی 2015-16ء کے تحت 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ 10 ارب روپے کی لاگت سے مغربی الاٹمنٹ اور راہداری کے دیگر منصوبوں کی تعمیر شروع کی جائے گی۔ اقتصادی راہداری کے ساتھ اقتصادی زون بھی بنائے جائیں گے، اقتصادی راہداری منصوبے کی سکیورٹی کی ذمہ داری پاک فوج ادا کرے گی۔ چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق کی مشاورت سے سینٹ کے انتخابات کے طریقہ کار پر بحث کیلئے کمیٹی آف دی ہول بنانے کا اعلان کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں پیر کو تحریک لائی جائیگی جبکہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے تجویز پیش کی کہ ہارس ٹریڈنگ ہوتی رہی اور اس کی وجہ خفیہ رائے شماری ہے، میری تجویز ہے کہ آئین میں ترمیم کرتے ہوئے سینیٹرز کے انتخابات کا طریقہ کار خفیہ رائے شماری کی بجائے شو آف ممبرز کے ذریعے ہو۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ براہ راست انتخاب کے حق میں نہیں ہوں اس طرح وہ لوگ سینٹ میں نہیں آ سکتے جن کی ملک و قوم کے لئے خدمات ہیں۔ ادھر سینیٹر حاصل بزنجو نے براہ ست راست انتخابات کی حمایت کی۔ چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے کہا کہ ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ اس معاملے کو زیر بحث لایا جائیگا ہر طرف انتخابی اصلاحات کی باتیں ہو رہی ہیں بہتر ہے کہ سینٹ از خود اس مسئلے کو زیر بحث لائے اور اپنی تجاویز خود مرتب کرے بجائے کوئی اور ہائوس ہماری تجاویز مرتب کرے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ بڑا اہم معاملہ ہے کہ سینیٹ کے انتخابات کے طریقہ کار کے حوالے سے تجاویز سینٹ سے آئیں، میں اس پر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آئین کے خالقوں کا مقصد یہی تھا کہ کسی بھی صوبے کی کسی بھی چھوٹی جماعت کی اس ایوان بالا میں نمائندگی ہونی چاہئے تاکہ قومی سیاست میں ان کی نمائندگی ہو سکے، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس کو تبدیل نہیں کرنا چاہئے تاہم دھاندلی کے الزامات نے سینٹ الیکشن کو متاثر کیا ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ میں سینیٹرز کے براہ راست انتخاب کے حق میں نہیں ہوں اس طرح وہ لوگ سینٹ میں نہیں آ سکتے جن کی ملک و قوم کے لئے خدمات ہیں۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ اگر آپ براہ راست انتخابات نہیں کراتے تو دھاندلی کو نہیں روک سکتے۔ سینٹ کا انتخاب اخلاقیات پر مبنی ہے، اگر آپ خفیہ رائے شماری ختم کرتے ہیں تو پھر پہلے اور دوسرے اور تیسرے ووٹ کا کیا ہو گا۔ پنجاب میں ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوتی کیونکہ تقریباً 50 ممبروں کا ایک ووٹ ہوتا ہے، بلوچستان میں 6 بندوں کا ایک ووٹ اور لوگ پیسے کا استعمال کرتے ہیں۔ چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ براہ راست انتخاب کی صورت میں سینٹ اور قومی اسمبلی کا فرق ختم ہو جائے گا۔ جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہائوس فیڈریشن کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی صوبے کی چھوٹی سے چھوٹی آواز بھی سینٹ میں سنائی دینی چاہئے، ہمیں متناسب نمائندگی کے موجودہ طریقہ کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے تاہم یہ سب جانتے ہیںکس طرح سینٹ کے الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی اور لوگ کروڑوں روپے خرچ کر کے سینیٹر بنے ہیں، اس تاثر کا قائم ہونا سینٹ کی کمزوری ہے، یہ اقرار کرنا چاہئے کہ سینٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ ہوتی رہی ہے۔ آئین کے مطابق آرٹیکل 226 کے مطابق وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینٹ کے علاوہ تمام انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہونے چاہئیں جبکہ ایک ترمیم کے ذریعے سینٹ کے انتخاب کو بھی شو آف ہینڈ کے ذریعے کرایا جا سکتا ہے تاہم اس سے سینٹ کا الیکٹورل کالج کمزور ہو جائے گا، اگر آپ سینٹ کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں تو آئین کے آرٹیکل 63A میں ترمیم کر کے سینٹ کا انتخاب شامل کر کے ارکان صوبائی اسمبلی کو پابند کیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی پارٹی کی مرضی کے بغیر ووٹ دیں گے تو اپنی سیٹ سے محروم ہو جائیں گے لیکن اس سے سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی آمریت قائم ہو جائے گی۔ چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ اگر سینٹ کا انتخاب براہ راست ہوتا تو اس کے نتائج بھی قومی اسمبلی کی طرح ہی ہوں گے لہٰذا جس جماعت کی قومی اسمبلی میں اکثریت ہو گی سینٹ میں بھی اسی جماعت کی اکثریت ہو گی۔ چیئرمین رضا ربانی نے قائد ایوان راجہ ظفر الحق کی تجویز پر ایوان سے رائے لی کہ سینٹ کے پورے ایوان کو کمیٹی میں تبدیل کر کے ماہرین کو بلایا جائے اور ان سے رائے لی جائے جبکہ ایوان نے مذکورہ بالا تجویز منظور کر لی۔ وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القادر بلوچ نے سینٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں ایوان کو بتایا ہے کہ ایبٹ آباد کے گائوں پھگواڑیہ میں بلوچ رجمنٹل سنٹر کے لئے گائوں کی جنازہ گاہ پر قبضہ نہیں کیا گیا بلکہ یہ زمین ایبٹ آباد کنٹونمنٹ میں آتی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے معاملہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوا دیا۔ چیئرمین سینٹ نے غیر ملکی سفارتخانوں کے اہم شخصیات کی فون کالیں ریکارڈ کرنے میں ملوث ہونے بارے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں 2 ماہ کی توسیع کر دی‘ چیئرمین قائمہ کمیٹی رحمن ملک اب 11 اکتوبر تک رپورٹ سینٹ میں پیش کریں گے۔ دریں اثناء سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد اللہ خان نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں مزید ترمیم کے بل 2015ء اور کنٹونمنٹس آر ڈیننس 2002 میں مزید ترمیم کے بل 2015ء کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ سینٹ میں پیش کر دی۔ نیز سینٹر ہدایت اللہ نے سینیٹر طلحہ محمود کی جانب سے قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کی سینیٹر سعید غنی کی تین تحریکوں کے حوالے سے رپورٹیں ایوان میں پیش کیں۔ سینٹر سعید غنی کی تین تحریکوں کے حوالے سے رپورٹیں ایوان میں پیش کی گئیں۔ وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے سینٹ کو یقین دلایا کہ بھارہ کہو سکیم میں تاخیر کا ازالہ کرینگے، کوتاہیاں ہوئی ہیں لیکن شفافیت کو یقینی بنایا جائیگا۔ گرین ٹری نے 775 پلاٹ کم دیئے ہیں، معاہدہ کے مطابق وہ 3244 پلاٹ دینے کے پابند ہیں۔ سینٹ نے 2005ء کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر و بحالی کیلئے حکومتی اقدامات اور موجودہ صورتحال سے متعلق تحریک التواء بحث کیلئے منظور کر لی گئی۔ بعدازاں اجلاس پیر کی سہ پہر ساڑھے 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

مزیدخبریں