پشاور (بیورو رپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے مرکزی اور خیبر پی کے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب سے تباہ شدہ چترال کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے ایک جامع منصوبہ بنائیں اور اس کے لئے اربوں روپے مختص کئے جائیں۔ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے جیسے اداروں کی کارکردگی کا باریک بینی سے جائزہ لینا چاہئے کیونکہ سیلاب اور دوسری قدرتی آفات کے موقع پر ان کا ریسپانس بہت سُست اور بڑی حد تک غیر مؤثر ہوتا ہے۔ صوبہ خیبر پی کے میں 75 چھوٹے ڈیموں کی فزیبلٹی رپورٹ مکمل ہو چکی ہے اور وفاق اور صوبے کو مل کر ان چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کا کام شروع کر دینا چاہئے۔ جس کے نتیجے میں سیلابی پانی زحمت کی بجائے رحمت بن جائے گا۔ کالا باغ ڈیم متنازعہ ہے اور تین صوبائی اسمبلیاں اس کے خلاف قرار دادیں پاس کر چکی ہیں لیکن بھاشا ڈیم پر تو کسی کو اختلاف نہیں۔ اس پر ہونے والا کام بھی چیونٹی کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ملک بھر میں جنگلات کے فروغ کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام ہونا چاہئے اور شجر کاری کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چترال کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے سے واپسی کے بعد المرکز الاسلامی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے چترال کے سیلاب زدہ علاقوںکا ایک مرتبہ دورہ کیا ہے جو اچھی بات ہے لیکن ہمارا خیال ہے کہ انہیں ایک دورہ اور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے چترال کا سماجی و معاشی انفراسٹرکچر تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ سڑکیں اور پُل سیلاب کی نظر ہو چکے ہیں۔ تعلیمی ادارے اور ہسپتال بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ بہت سے طلبہ امتحانات دینے سے محروم ہوجائیں گے۔ جس کے لئے میرا مطالبہ ہے کہ ان سے امتحانات لینے کے لئے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے چترال میں سیلاب زدگان کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے 7 ہزار فٹ طویل پائپ بچھائے ہیں جبکہ بیس ہزار سے زائد لوگوں کو خوراک کی اشیاء فراہم کیں۔ جن علاقوں میں بجلی کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے وہاں پر بڑے پیمانے پر ٹارچ فراہم کئے ہیں۔