کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں بل بورڈز اور ہورڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کوسٹ گارڈز کی آڑ میں لگائے گئے بل بورڈز، ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دیدیا۔ اپنے حکم میں عدالت نے کہا کہ بل بورڈز اور ہورڈنگز ایک ہفتے میں ہٹائے جائیں۔ بل بورڈز اور ہورڈنگز لگانے سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔ بھاری بل بورڈز، ہورڈنگز کہاں کہاں لگے ہیں ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کریں۔ بل بورڈز اور ہورڈنگز پیدل چلنے والوں اور گاڑیوں کیلئے خطرے کا باعث بنتے ہیں۔ پولیس سٹیشنز اور چوکیوں پر بل بورڈز لگانے کی اجازت کس نے دی ہے۔ پاکستان کوسٹ گارڈ اور ریلوے پولیس کے حکام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوسری طرف کے ڈی اے نے کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں مشہور تفریحی پارک سندباد کو سیل کردیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سندباد کو رفاہی پلاٹ کو کمرشل طور پر استعمال کرنے پر سیل کیا گیا۔ کے ڈی اے حکام نے پارک کے تمام جھولے بند کرنے سے تفریح کیلئے آنے والے شہریوں کو باہر نکال دیا۔ سندباد انتظامیہ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی زمین 1981ءمیں کے ڈی اے سے 50 پیسے سکوائر یارڈ کرائے پر لی گئی چار ایکڑ زمین سے بڑھ کر 8 ایکڑ پر قبضہ کرلیا گیا۔ اسی طرح بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اولڈ کلفٹن میں ایک ارب روپے مالیت کا بنگلہ سیل کردیا۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ 4 ہزار مربع گز اراضی پر کے ایم سی کی نرسری تھی جسے ختم کرکے غیر قانونی طریقے سے لیز لے کر بنگلہ تعمیر کیا گیا۔ غیر قانونی لیز میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی ۔علاوہ ازیں کراچی میں چائنہ کٹنگ کیخلاف تحقیقات کا عملی طور پر آغاز کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں سرجانی ٹاﺅن کے رہائشیوں کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ پلاٹوں کے خریداروں کو طلب کرکے معلومات حاصل کی جائیں گی۔ معلومات ملنے کے بعد کے ڈی اے افسروں کیخلاف کارروائی ہوگی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایف آئی اے، نیب مشترکہ طور پر چائنہ کٹنگ کیخلاف تحقیقات کررہی ہیں۔ معلومات حاصل کرنے کا مقصد کے ڈی اے افسروں کیخلاف حتمی کارروائی کرنا ہے۔ جہاں چائنہ کٹنگ ہوئی ہے، وہاں کے پلاٹ ہولڈرز کو نوٹسز جاری کئے جائیں گے۔ چائنہ کٹنگ کی ڈھائی ہزار سے زائد فائلیں نیب کے حوالے کی گئی ہیں۔
کراچی/ سپریم کورٹ