نہروں میں ڈوب کر ہلاک ہونےوالوں کی تعداد میں خطرناک اضافہ

Aug 08, 2017

احسان شوکت

گرمی کی شدت سے نڈھال عوام کی بڑی تعداد نہروں کارخ کر رہی ہے۔گرمی اور لوڈ شیڈنگ کے ستائے شہریوں کے لیے نہروں میں نہانے کے لئے کوئی احتیاطی تدابیر نہ کرنے کی وجہ سے نہر وں میں نہانے کے دوران ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ مختلف وجوہات پر شہرےوں کی جانب سے نہر اور درےا مےں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کے رجحان کے علاوہ افراد کو قتل کر کے لاشےں نہروں اور درےاو¿ں مےں بہانے کی وارداتوں مےں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ نہر مےں نہانا الرجی سمےت مختلف بےمارےوں کا بھی باعث بن رہا ہے۔گزشتہ 10سالوں میں اب تک 29 سو 83 افراد نہر میں نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ نہر میں نہانے کے دوران ڈوب کر ہلاک ہونے والوں میں زےادہ ترکم سن بچے اور نوجوان شامل ہیں۔ پنجاب میں آئے روز گرمی اور لوڈ شیدنگ کے ستائے نہروں میں نہانے کے لیے جانے والے شہروں کے ڈوب کر ہلاک ہونے کی خبرےں موصول ہو رہی ہےں ۔جیسے جیسے ملک میں لوڈشیدنگ اور گرمی میں اضافہ ہو رہا ہے ایسے ہی نہر میں نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ10سالوں کے دوران نہر میں نہانے کے دوران ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 29 سو 83ا فراد میں زیادہ تعداد کم سن بچوں اور نوجوان لڑکوں کی ہیں۔ جن کی عمریں 25 سال سے بھی کم ہیں۔ حکومت کی طرف سے اگر نہانے کے دوران نہروں کے کناروں پر کوئی احتتاطی تدابیر کی جاتی تو ان حادثا ت پر کسی حد قابو پایا جا سکتا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں لاہور مےںکینال روڑ نہر، بی آ ربی نہراور درےائے راوی میں نہانے کے دوران اب تک اےک درجن سے زائد افراد ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ درجنوں افراد کو ریسکیو اہلکاروں نے بے ہوشی کی حالت میں کینا ل روڑ اور بی آ ربی نہر سے نکا لا ہے۔مختلف شہروں مےں ڈوب کر ہلاک ہونے والے افراد کا جائزہ لیا جائے تو گزشتہ 10سالوں کے دوران گوجرانوالہ میں سب سے زیادہ 247 افراد نہانے کے دوران ڈوب کرہلاک ہوئے، دوسرے نمبر پر سیالکوٹ جہاں پر 238 افراد ، تیسرے نمبر پر صوبائی دارالحکومت لاہور مےں 189افراد ، چوتھے نمبر پر اوکاڑہ جہاں پر163افراد نہر میں ڈوبنے کے دوران ہلاک ہوئے جبکہ پانچویں نمبر ملتان میں146، فیصل آباد میں 128 اور رحیم یارخاں میں 107 افراد ، بہاو¿لپور میں96 افراد ، منڈی بہاو¿الدین میں 93 اور ساہیوال میں 89 افراد نہروں میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔ لاہور مےں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران نہر و درےا مےں نہاتے ہوئے مختلف افراد کے ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات کا جائزہ لےں تو 30 سالہ نامعلوم نوجوان دریائے راوی میں کامران کی بارہ دری کے قریب نہاتے ہوئے گہرے پانی میں چلا گیا اور ڈوب کر ہلاک ہوگیا ۔ہنجروال کے علاقہ میںٹھوکر نیار بیگ کے قریب نہر میں نہاتے ہوئے اسلم نامی نوجوان نوجوان ڈوب گیا ۔جسے تیراکوں نے بر وقت نہر سے نکال کر بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال داخل کرا دیا ہے اور ےوں اس کی جان بچ گئی ۔ بی آر بی نہر میں نہاتے ہوئے دس سالہ لڑکا ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ باٹا پور کے علاقے میںسوزو واٹر پارک کے قریب نہر میں نہاتے ہوئے نامعلوم نوجوان اچانک ڈو ب گیا۔کیمپس پل کے قریب نہر میں نہاتے ہوئے 12سا لہ لڑکا اچھرہ کا رہائشی ندیم ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔ لاش کو نہر سے باہرنکالنے والے غوطہ خور نے کہا ہے کہ نہر میں جگہ جگہ پر گہرے گڑھے بنے ہیں۔جہاں پر گہرائی کہیں پر 10فٹ اور کہیں 15فٹ ہے۔ متوفی ندےم نے نہر میں جب ڈبکی لگائی تو وہ 12فٹ گہرے گڑھے میں چلا گیا اور تیراکی نہ آنے کی وجہ سے وہ نیچے ڈوب کرہلاک ہوا ہے۔ نہر مےں ڈوبنے سے ہلاکتوں مےں اتنی تےزی سے اضافہ ہو رہا ہے کہ ہم صرف اخبارات اےسے واقعات کی خبروں سے بھرے پڑے ہےں ۔صوبہ بھر مےں روزانہ 8 سے 10ہلاکتےں ڈوبنے سے ہو رہی ہےں ۔نہروں مےں نہانے پر پابندی کی باوجود پولےس و دےگر ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہےں۔ ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس، ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر (ستارہ امتےاز )نے کہا ہے کہ گرمیوں میں نہروں اور درےاو¿ں مےں ڈوبنے کی ایمرجنسیز میں اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ گرمی کی شدت کوکم کرنے کےلئے شہری نہروں اور دریاﺅں کارخ کرتے ہیں ،لیکن بغیرکسی احتیاط کے نہری پانی میں نہاناجان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں میں صرف نہروں اور دریاﺅں میں ڈوبنے کی ایمرجنسیز کے دوران تقرےبا 3 ہزار لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا ہے کہ شہریوں سے کو چاہیے کہ وہ بھی ذمہ داری کاثبوت دیں اور نہروں اور دریاﺅں پر بنا کسی احتیاطی تدابیرکے ہرگز مت جائیں ۔خاص طورپربچوں کو ہمراہ نہ لائیں۔ اےس اےس پی آپرےشنز لاہور اطہر اسماعےل نے کہا ہے کہ نہر مےں نہانے پر پابندی پر سختی سے عملدرآمد کراےا جاتا ہے اور اس سلسلہ مےں کارروائی کے لئے پولےس کی خصوصی ٹےمےں بھی تشکےل دی گئی ہےں جبکہ متعلقہ تھانوں کو بھی احکامات جاری کئے گئے ہےں کہ وہ نہر مےں نہانے پر پابندی پر عملدرآمد کرائےں ۔ہم نہر مےں نہانے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمات بھی درج کرتے ہےں، بچوں کو ان کی والدےن کی جانب سے ےقےن دہانی پر کہ آئندہ وہ اےسی حرکت سے باز رہےںگے ، چھوڑ بھی دےتے ہےں۔اےس اےس پی اطہر اسماعےل نے کہاوالدےن کو بھی چاہےے کہ وہ اپنے پےاروں کو اس جان لےوا حرکت سے باز رکھےں اور شہری نہر مےں نہانے سے اجتناب کرےں ۔چےف ٹرےفک آفےسر لاہور اےس اےس پی رائے اعجاز نے کہا ہے کہ شدید گرم موسم میںنہانے اور سیروتفریح کے لیے گھروں سے نکلنے والے بیشتر افراد کینال روڈ کا رخ کرتے ہیں۔ لاہور مےں ہفتہ اور اتوار کے روز نہرمےں نہانے اور نہر کنارے سیروتفریح کے لیے آنے والے لوگوں کا اتنا رش ہو جاتا ہے کہ کےنال روڈ پر ٹرےفک بلاک ہو جاتی ہے۔ شہری اپنی گاڑی ، موٹر سائیکل اور رکشوں کو دائیں لین یعنی نہر کی جانب کھڑا کر تفریح میں مشغول ہو جاتے ہیںجس وجہ سے نہر پر ٹریفک کا رش غیر معمولی بڑھ جاتا ہے۔ٹریفک کا بہاﺅ سست ہونے پر کینال بینک روڈ پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ جاتی ہیں۔ جس پر ہفتہ اور اتوار کے دنوں میںڈی ایس پی کی نگرانی میں2 انسپکٹرزاور27 ٹریفک وارڈنز کی کےنال روڈ پر خصولاصی ڈےوٹی لگائی ہے ۔ چےف ٹرےفک آفےسر لاہور اےس اےس پی رائے اعجاز نے نے لوگوں سے اپیل کی کہ کینال روڈ پر سیروتفریح کے دوران اپنی گاڑیوں کی پارکنگ کا خصوصی خیال رکھیں، موٹر سائیکلز، رکشوں اور سست رفتار ٹریفک کو سڑک کی انتہائی بائیں لین پر چلائیںتاکہ ٹریفک کے بہاﺅ میں خلل پیدا نہ ہواور ڈیوٹی پر موجود ٹریفک اہلکاروں کی ہدایت پر عمل کریں۔ماہر صحت ڈاکٹر سلمان گوندل نے کہاہے کہ نہر مےں نہانا انتہائی مضر صحت ہے ۔ نہروں کا گندا پانی جلدی و موذی امراض کے علاوہ جان لےو ابھی ہو سکتا ہے ۔نہر کے پانی مےں گندے نالوں اور گٹروں کے علاوہ فےکٹرےوں اور کارخانوں کا گندہ اور زہرےلا پانی بھی پھےنکا جا رہا ہے۔ جس سے جلدی بےمارےاں ،مختلف انفےکشنز، موذی امراض ، خصوصاََپےٹ اور آنکھوں کی بےمارےاں اور پےلا ےرقان سر فہرست ہےں،جو کہ جان لےو بھی ہو سکتا ہے ۔ڈاکٹر سلمان گوندل نے کیا ہے کہ نہر مےں نہانا بےمارےوں کا باعث ہے ۔ لہذا اس سے اجتناب کےا جائے تو اچھی بات ہے۔علاوہ ازےں نہروں اور درےاو¿ں مےںمختلف افراد کو قتل کر کے لاشوں کو بہانے کے واقعات مےں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ جناح ہسپتال انڈر پاس نہر سے 40 سالہ نامعلوم شخص کی لاش برآمد ہو ئی ہے ۔ پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے مقتول کو تشدد کے بعد قتل کر کے لاش کو نہر میں پھینکا گیا ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کردہا ہے۔ سندر کے علاقہ مےںسے نہر سے 50 سالہ نامعلوم شخص کی تشدد شدہ نعش بر آ مد ہو ئی ہے ۔ اس کے علاوہ مختلف وجوہات پر شہرےوں کی جانب سے نہر اور درےا مےں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کا رجحان بھی سامنے آےا ہے ۔دو روز قبل باٹا پورمےں نہر مےں چھلانگ لگا کر خاتون نے خودکشی کر لی ہے ۔درےں اثناءوالدےن کی جانب سے جگر کے ٹکڑوں کو نہر مےں ڈبو نے کے دلخراش واقعات بھی سامنے آئے ہےں ۔کچھ عرصہ قبل لاہور مےںبرکی کے علاقہ میں36سالہ حافظ قرآن طاہر نامی شخص نے روٹھی بیوی کے نہ ماننے اور عدالت میں بچوں کی حوالگی کا دعوی دائر کرنے پر اپنے تین بچوں 6 سالہ عدنان، 5 سالہ علی رضا اور ساڑھے تین سالہ علیشا کو بی آر بی نہر میں دھکا دے کرموت کے گھاٹ اتارنے کے بعد خود بھی نہر میں چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی تھی۔ہیئر میںغربت سے تنگ آکر سنگدل ماں رضیہ بی بی اپنے تین بچوں چار سالہ بیٹی بصیرت، پانچ سالہ بیٹے غلام حسین اورآٹھ سالہ بیٹی ایمن کو بی آر بی نہرں دھکا دے کر مارڈالا تھا جبکہ آئے روز اےسے واقعات ملک کے مختلف حصوں مےں رونما ہو رہے ہےں۔ لوڈشیدنگ کے ستائے شہریوں کی طرف سے نہروں کا رخ کرنے اورنہر مےں نہانے کے لیے کوئی احتیاطی تدابیر نہ کرنے کی وجہ سے ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہواہے۔حکومت کو چاہےے کہ وہ اس سلسلہ مےں ٹھوس منصوبہ بندی کرے اور قےمتی جانوں کا ضےائع روکنے کے لئے حفاظتی اقدامات کئے جائےں۔جن علاقوں مےں نہر مےں نہانے پر پابندی ہے ۔اس پر سختی سے عملدرآمد کراےا جائے اور نہروں کے اطراف مےں گشت اور چےکنگ کا نظام بڑھاےا جائے جبکہ حکومت شہرےوں کے لئے تمام اضلاع مےں سوئمنگ پول قائم کر دے تو نہ صرف نہر مےں نہاتے ہوئے ڈوبنے سے ہلاکتوں کی تعداد مےں کمی ہو گی بلکہ ملک مےںصحتمندانہ سرگرمےوں کو بھی فروغ ملے گا۔

مزیدخبریں