پاکستان کے دل لاہور کی رنگینیاں کب لوٹیں گی؟

Aug 08, 2017

سجاد اظہر پیرزادہ
sajjadpeerzada1@hotmail.com550کلومیٹر کے رقبہ پر پھیلالاہور‘ جسے زندہ دلان شہریوں کے جوش و جذبے کے باعث پاکستان کا دل کہا جاتا ہے،دہشتگردوں کی جانب سے تقریباً مکمل طور پر ہی پچھلے کچھ سالوںمیںشدید حملوں کے باعث سکیورٹی تھریٹس میں گھرا دیکھا گیا ہے۔ اِن دہشتگردحملوں کے باوجودجہاں وطن کے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قانون کا نفاذ برقرار رکھنے کی بھرپورکوشش کی، وہیں اُن میں پولیس کا محکمہ سرفہرست نظر آتا ہے۔پنجاب پولیس نے ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن مبین جیسے کئی قابل افسروں کی جانوں کا نذرانہ دے کر سی سی پی او لاہورکیپٹن (ر) امین وینس، ڈی آئی جی آپریشن لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف،ایس پی سکیورٹی عبادت نثار ایسے دیگر پروفیشنل افسروں کی وجہ سے شہر میں نظام قانون کو استوار رکھنے کی کوششیں کرکے شہریوںمیںاحساس تحفظ کو ختم نہیں ہونے دیا ہے۔ بلاشبہ ‘ پولیس کا عوام میں تاثر مثبت بھی نہیں ہے، اس کی وجہ مگرمحکمہ پولیس میں موجود چندکرپٹ عناصر کی موجودگی ہے، پروفیشنل افسروں کی کارکردگی سے مایوسی عوام میں موجودایسے تاثر کا سبب بہرحال نہیں ہے۔ رفتہ رفتہ لاہور پولیس کی جانب سے متعارف کروائے گئے جدید سائنٹفک طریقے نے شہریوں کی نظر میں اِس کا کھویا ہوا وقار بحال کرنا شروع کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ لاہور میں حالیہ دھماکہ کے بعد شہر کی سکیورٹی اور پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے شہر کے مختلف علاقوںمیں شہریوں سے کی گئی گفتگو میںیہ بات سامنے آئی ہے کہ پولیس افسروں کی جانب سے مختلف علاقوں کا گشت کر کے انہیں محفوظ رکھنے میںکسی طور کمی نہیں کی گئی۔ شہریوںکا کہنا ہے کہ پولیس نے اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے جانوں کی قربانی بھی دی ہے، قانون نافذ کرنے والے دیگراداروںکی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشتگردوں کی نقل و حرکت سے پولیس کو آگاہ کریں تاکہ مل جل کر تمام مسائل سے نمٹا جاسکے۔

پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے پاکستان کے وہ ادارے ہیں آئین پاکستان نے جن کو حق دیا ہے کہ وہ وطن کی سرزمین پہ قانون کا نفاذ ممکن بناتے ہوئے شہریوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں۔ شہریوں کی سکیورٹی کو یقینی بناتے ہوئے مگر ہنگامی حفاظتی اقدامات کی وجہ سے لاہور میں یہ صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے کہ وہ لاہور جس کو رنگینیوں کا شہر کہا جاتا تھا، دہشتگرد حملوں کی وجہ سے دیکھتے دیکھتے تاریکیوں کی گہرائیوں میں ڈوبتا چلاجارہا ہے ۔ اس حوالے سے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے ایس پی سکیورٹی عبادت نثار نے بتایا کہ انہوںنے شہر کی ہر اہم عمارت کی سکیورٹی کو ممکن اور عمارتوں کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کر لئے ہیں تاکہ اپنے شہریوں کی جان، مال کی حفاظت کو کوئی خطرہ درپیش نہ ہوسکے۔ عبادت نثار نے بتایا کہ انہیں اپنا فرض ادا کرتے ہوئے یہ نہیں پتہ چلتا کہ اب ٹائم کیا ہوگیا ہے، بعض اوقات صبح 7بجے گھر سے نکلتے ہیں اور رات 3بجے گھر پہنچتے ہیں۔
ایس پی سکیورٹی عبادت نثار سے جب جدید سائنٹفک طریقوں کے ساتھ شہر کی سکیورٹی محفوظ کرنے کے حوالے سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کیمروں ، راستوں کی سائنٹفک چیکنگ اور دیگر جدید طریقوں کے ذریعے شہرکا امن و سکون قائم رکھنے کا جو منصوبہ لاہور پولیس نے بنایا ہے اُس پر مکمل طور پر عمل درآمد کیاجارہا ہے۔سیکرڈہارٹ کیتھڈرل ہو یا ،اسلامی سربراہی کانفرنس مینار، مقبرہ جہانگیر ہو یا ،گوالمنڈی فوڈ اسٹریٹ،شالامار باغ ہو یا لاہور عجائب گھر،مقبرہ علامہ اقبال ہو یا قائداعظم کتب خانہ،الفرڈ وولنر کا سانچہ ہو یامینار پاکستان، تفریحی مقامات، لاہور سٹاک ایکسچینج و اہم تجارتی مراکز،لاہور میراتھن،کھیلوں کے اہم میدان، قذافی اسٹیڈیم، لاہور جمخانہ کلب،نیشنل ہاکی اسٹیڈیم، فورٹریس اسٹیڈیم،ریس کورس،فٹ بال کلب، لاہور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن گراو¿نڈ،طبی درس گاہیں، ہسپتال،صوبائی اسمبلی سمیت لاہور میں قونصل خانوںکی حفاظت کے لئے بھی سب انتظامات کئے ہوئے ہیں۔عرس داتا گنج بخش ہو یا، میاں میر کا عرس، میلہ چراغاںآئے یا قومی میلہ مویشیاں، ورلڈ پرفارمنگ آرٹس فیسٹیول ہو یا فیض انٹرنیشنل فیسٹول، لاہور ادبی میلہ آئے یا لاہور انٹرنیشنل بک فیئر لاہور پولیس ہر طرف شہر کی سکیورٹی کو محفوظ بنانے کے لئے موجود ہے۔
لاہور کے دروازوںاور تاریخی عمارات کے اردگرد رہائش پذیر شہریوں کامران، منور، شاہد نے بتایا کہ ہم پہلے کی نسبت خود کو بہتر محفوظ تصور کر رہے ہیں کیونکہ ایس پی سکیورٹی عبادت نثاررات کو اکثر یہاں گشت کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔شہر میں موجودمذہبی مقامات،مساجد، گرجا گھر، مزارات ، مقبرے، حویلیاں، عجائب گھرو دیگر متفرق عمارتیں و مقامات کے آس پاس رہنے والے شہرکے لوگوں نے شکایت کی کہ انہیں پولیس کے اہلکاروں سے شکایات ہیں،پولیس اہلکار ہماری سکیورٹی محفوظ بنانے کی بجائے شہر کی سکیورٹی محفوظ بنانے کے لئے جب اہم عمارتوں کے گرد ناکہ لگاتے ہیں تو وہ انہیں بلاوجہ تنگ کرتے ہیں۔شہر سے جگہ جگہ ناکے ختم کرکے ہمیں عزت کے ساتھ رہنے دیا جائے۔

مزیدخبریں