اسلام آباد+ لاہور+ پتوکی+ کراچی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے+ ایجنسیاں+ نمائندہ خصوصی+ وقائع نگار) الیکشن کمشن نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں جیتنے والے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کی کامیابی کے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دئیے ہیں۔ ان انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ان انتخابات میں قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی تاہم ان میں سے تین حلقوں سے ان کی کامیابی کا مشروط اعلان کیا گیا ہے جبکہ دو حلقوں سے ان کی کامیابی کا اعلان عدالتی احکامات کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے وضاحت کی ہے کہ عمران خان کی2 حلقوں سے الیکشن میں کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا گیا ہے۔ الیکشن کمشن کے مطابق این اے 53 اسلام آباد اور این اے 131 لاہور پر کامیابی کا نوٹیفکیشن روکے گئے ہیں۔ وضاحت میں یہ بھی کہا گیا ہے عمران خان کی این اے 35 بنوں ، این اے 95 میانوالی اور این اے 243 کراچی سے کامیابی کے مشروط نوٹیفکیشن جاری کئے ہیں۔ ترجمان الیکشن کمشن نے وضاحت کی ہے کہ الیکشن کمشن میں زیر سماعت کیس کا فیصلہ عمران خان کے خلاف آیا تو عمران خان کی پانچوں حلقوں سے کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیا جائے گا اور پانچوں سیٹیں منسوخ کر دیں گے۔ عمران خان نے لاہور کے حلقہ این اے 131 اور اسلام آباد کے حلقے این اے 53 سے بھی کامیابی حاصل کی تھی تاہم ان دونوں حلقوں سے ان کی کامیابی کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ این اے 131 میں ان کے مخالف امیدوار خواجہ سعد رفیق کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہوا ہے۔ عمران خان نے این اے 53 اسلام آباد میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کو شکست دی تھی اور اس حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے حوالے سے حتمی فیصلہ آنے تک کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا گیا ہے۔ الیکشن کمشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے جن پانچ حلقوں کے مشروط نتائج جاری کئے گئے ہیں ان میں سے عمران خان کے تین حلقوں کے علاوہ پی ٹی آئی کے رہنما پرویز خٹک اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے حلقے بھی شامل ہیں۔ 9 حلقے ایسے ہیں جن کے نتائج عدالتی کارروائی کی وجہ سے جاری نہیں کیے گئے ہیں۔ ان میں عمران خان کے حلقوں این اے 53 اور این اے 131 کے علاوہ سرگودھا کے حلقے این اے 90 اور 91، فیصل آباد کا حلقہ این اے 108، ٹوبہ ٹیک سنگھ کا حلقہ 112، قصور کا حلقہ این اے 140اور سانگھڑ کا حلقہ این اے 215 شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کیچ کے حلقے این اے 271 سے زبیدہ جلال کی کامیابی کا نوٹیفکیشن انتخابی اخراجات کے گوشوارے جمع نہ کروانے پر روک لیا گیا ہے جبکہ دیگر قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کر دئیے گئے ہیں۔ ترجمان پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا عدالتی اور انتظامی فیصلے ملکی مفاد سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں‘ انتقال اقتدار کے لئے نتائج کا حتمی ہونا اہم ہے‘ 30نشستوں کے حتمی نتائج جاری کئے جائیں۔ حکومت بنانے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ منگل کو الیکشن کمشن کی جانب سے بعض حلقوں کے نتائج روکے جانے کے معاملہ پر پی ٹی آئی نے الیکشن کمشن کے فیصلے پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابات کے نتائج کو روکنا سنجیدہ معاملہ ہے۔ انتقال اقتدار کے لئے نتائج کا حتمی ہونا اہم ہے عدالتی اور انتظامی فیصلے ملکی مفاد سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔ 30نشستوں کے حتمی نتائج جاری کئے جائیں۔ تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے عمران خان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن روکنے پر ردعمل میں کہا ہے کہ انتخابات کے بعد انتقال اقتدار کو انتہائی سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ انتقال اقتدار میں تعطل سے ملک اور عوام براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ معاشی مسائل اور پالیسی مسائل مزید پیچیدہ ہونے کے امکانات ہیں۔ یہ سب مسائل براہ راست ملک پر شدت سے اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ اس تعطل اور تاخیر سے انتخابات پر شکوک و شبہات جنم لیں گے۔ سندھ ہائیکورٹ نے شہبازشریف کی درخواست پر الیکشن کمشن کو فیصل واوڈا کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے فریقین سے 10 اگست تک جواب طلب کرلیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے درخواست میں کہا ہے کہ ووٹوں کی گنتی میں شدید بے قاعدگیاں ہوئی ہیں اور اسی وجہ سے فیصل واوڈا کامیاب ہوئے ، ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا جائے۔ فیصل واوڈا کو اس حلقے سے 35344 ووٹ جبکہ شہباز شریف 34626 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ لاہور ہائیکورٹ نے این اے 106 فیصل آباد سے تحریک انصاف کے امیدوار نثار جٹ کی رانا ثناء اللہ کی نااہلی کے لئے دائر درخواست مسترد کردی۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن کو این اے 106 سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا تھا۔ این اے 106 فیصل آباد سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر نثار نے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے نواز شریف کے استقبال کو حج کے مترادف قرار دیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ رانا ثناء اللہ نے آئین کے آرٹیکل 62،63 کی خلاف ورزی کی ہے لہٰذا انہیں نااہل قرار دے کر بطور رکن قومی اسمبلی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے ڈاکٹر نثار احمد کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی ہے۔ یاد رہے کہ عام انتخابات میں این اے 106 پر رانا ثناء اللہ خان نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر نثار کو شکست دی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے تحریک انصاف کے کامیاب امیدوار کرنل ریٹائرڈ غضنفر کی درخواست پر سماعت کی جس میں نشاندہی کی گئی کہ حلقہ پی پی 128 جھنگ سے بھاری ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی لیکن مخالف امیدوار خالد محمود سرگانہ کی درخواست پر 24 پولنگ سٹیشن کے ووٹوں کی گنتی کی گئی۔ اس گنتی سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ درخواست میں بتایا گیا کہ مخالف امیدوار نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جس پر ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا۔ درخواست گزار کے مطابق دوبارہ گنتی کا حکم انصاف اور قانون کی منشا کے منافی ہے اس لیے سنگل بنچ کے فیصلے کو معطل کر دیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے صوبائی حلقے پی پی 123 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کیلئے دائر درخواست پر ریٹرننگ افسر سے مکمل ریکارڈ کل طلب کر لیا اور کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے حکم میں توسیع کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے تحریک انصاف کے امیدوار سونیا علی رضا کی درخواست پر سماعت کی جس میں نشاندہی کی گئی کہ درخواست گزار کے مدمقابل مسلم لیگ نون کے کامیاب ہونے والے امید وار سید قطب علی شاہ کو صرف 70 ووٹوں کی برتری حاصل ہے درخواست گزار کے مطابق حلقے کے پولنگ سٹیشنز پر درست گنتی نہ کرنے کی شکایات ہیں۔ لیکن ریٹرننگ افسر نے درخواست دینے کے باوجود دوبارہ گنتی نہیں کرائی، درخواست گزار نے استدعا کی کہ ریٹرننگ افسر کو دوبارہ گنتی کا حکم دیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے این اے 72سیالکوٹ سے تحریک انصاف کی ناکام امیدوار فردوس عاشق اعوان کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لئے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ لاہور ہائیکورٹ میں این اے 114 جھنگ سے پیپلز پارٹی کے ناکام امیدوار سید مخدوم فیصل صالح حیات کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیل پرالیکشن کمشن کو درخواست سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس مامون الرشید نے فیصل صالح حیات کی این اے 114 جھنگ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ این اے 114 جھنگ سے انتخاب لڑا اور دوسرے نمبر پر رہا۔ مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد ان کے ووٹوں میں 208 ووٹوں کا اضافہ ہوا۔ پی ٹی آئی کے امیدوار محبوب سلطان 589 ووٹوں سے کامیاب قرار پائے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ریٹرننگ افسر نے 10 پولنگ اسٹیشنز کی دوبارہ گنتی کروائی تو لیڈ 538 ووٹوں کی رہ گئی۔ این اے 114 سے مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد 12 ہزار 970 تھی۔ ریٹرننگ افسر کو پورے حلقے میں ووٹوں کی گنتی کیلئے درخواست دی جو مسترد کردی گئی۔ استدعا ہے کہ عدالت پورے حلقے کی مکمل گنتی کا حکم دے۔ لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر مملکت کی عابد شیر علی کی درخواست پر این اے 108 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے دائر درخواست مسترد کر دی۔ درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ حلقہ این اے 108 میں صرف 1200 ووٹوں سے شکست ہوئی دوبارہ ووٹوں کی گنتی کیلئے ریٹرننگ آفیسر کو درخواست دی۔ ریٹرننگ افسر نے حقائق کے برعکس دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کر دی۔ فرخ حبیب کے وکیل نے درخواست کی مخالفت کی اور اسے نا قابل سماعت قرار دیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے این اے 126میں دوبارہ گنتی کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے، لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن، آر او اور کامیاب امیدوار حماد اظہر سے جواب طلب کرلیا۔ مسلم لیگ ن کے مہر اشتیاق کی درخواست پر جسٹس مامون الرشید شیخ نے سماعت کی، درخواست گزار مہر اشتیاق نے کہاکہ حماد اظہر سے 3124ووٹوں سے شکست ہوئی۔ استدعا ہے کہ عدالت ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دے۔ عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی 9اگست کیلئے ملتوی کر دی۔ لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 131 کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی روکنے کے سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب صدیقی کی درخواست مسترد کئے جانے کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا آغاز ہو گیا ہے۔ آئندہ دو سے تین روز میں این اے 131 کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ ووٹوں کی گنتی رات گئے تک جاری رہی۔ این اے 131 کے کل ووٹ 242 تھیلوں میں بند ہیں۔ دوبارہ گنتی کے موقع پر شعیب صدیقی اور خواجہ سعد رفیق ریٹرننگ افسر اختر بھنگو کے دفتر میں موجود رہے۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے دوران فوج اور پولیس کے اہلکاروں نے ریٹرننگ افسر کے دفتر کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔ این اے 131 میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے ووٹوں سے بھرے تھیلے فوجی جوانوں کی نگرانی میں الیکشن کمشن آفس سے سیشن کورٹ پہنچائے گئے۔ دریں اثناء الیکشن کمشن نے لاہور سے قومی اسمبلی کے چھ حلقوں این اے 123، این اے 124، این اے 125، این اے 126، این اے 127 اور این اے 128 سے منتخب ہونے والے امیدواروں کی کامیابی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق حلقہ این اے 123 سے ملک ریاض، این اے 124 سے حمزہ شہباز، این اے 125 سے وحید عالم، این اے 126 سے حماد اظہر، این اے127 سے علی پرویز ملک اور این اے 128 سے شیخ روحیل اصغر کو کامیاب قرار دیاگیا ہے۔ پتوکی سے نمائندہ خصوصی کے مطابق این اے 140 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل سپریم کورٹ کے حکم پر روک دیا گیا۔ فیصلے کے بعد جب سردار طالب حسن نکئی اپنے حلقہ پتوکی میں پہنچے تو ایم پی اے سردار محمد آصف نکئی، ایم پی اے پیر مختار احمد، سابقہ ناظم میاں شیخ عبدالرزاق، چئیرمین سردار احمد ایاز نکئی، چئیرمین سردار اویس نکئی، چئیرمین شہادت علی بھٹی، عبیداللہ شیخ، محمود خالد گھمن، نوید شیخ، سید علی مرتضیٰ، حافظ قنبر عباس اور سینکڑوں کارکنان نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ چھانگا مانگا سے نامہ نگار کے مطابق چونیاں این اے 139کے ایم این اے رانا محمد اسحاق خاں کے خلاف زمین پر قبضہ کی جھوٹی، من گھڑت اور بے بنیاد درج کروائی گئی ایف آئی آر کو پولیس نے شفاف انکوائری کے بعد خارج کر دیا۔ حلقہ کی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ آزاد ارکان اسمبلی 9 اگست تک کسی بھی پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں، پارٹی سربراہ آزاد ارکان کی شمولیت سے الیکشن کمشن کو آگاہ کرے گا۔ آزاد ارکان اسمبلی پارٹی شمولیت پر اپنا بیان حلفی بھی جمع کرائیں گے۔ ترجمان الیکشن کمشن نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ این اے 53 کے علاوہ دیگر کیسز مختلف نوعیت کے ہیں۔ ایاز صادق کے حلقے کا نوٹیفکیشن بھی مشروط طور پر جاری کیا گیا۔ سامان کی ترسیل یا بیلٹ پیپر کا مسئلہ نہیں صرف فارم 45 کی شکایت آئی ہے۔ فارم 45 والا معاملہ رگنگ والی بات نہیں۔ انتخابات کے دنوں میں الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر دبائو زیادہ تھا۔ الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر فارم 45 جاری کر دیئے جائیں گے۔ نتائج میں کوئی فرق نہیں ہو گا۔سندھ ہائی کورٹ نے پی ایس 116سے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوارملک شہزاداعوان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیاہے ۔ مخالف ن لیگی امیدوارصالحین نے سندھ ہائی کورٹ میں دائردرخواست میں دعویٰ کیاکہ ملک شہزاد21اگست 2014سے اشتہاری ہیں۔عدالت نے درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے فریقین سے 10 اگست کو جواب طلب کرلیا۔دوسری جانب پیپلزپارٹی کے عبد الحکیم بلوچ نے این اے 237 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کر دی ۔درخواست گزار کے مطابق ریٹرننگ افسرنے فارم 45 دینے کی درخواست پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔اس لیے تمام امیدواروں کی موجودگی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا جائے۔ ادھر سندھ ہائی کورٹ میں این اے 250 سے بھی پی ٹی آئی امیدوارعطااللہ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے صوفی محمد اقبال کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ ابھی تک حنا ربانی کھر کی مخصوص نشست پر کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے تو عدالت ان کے منتخب ہونے سے قبل نااہلی کا فیصلہ کیسے کرسکتی ہے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اپنے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے اور اپنی جائیداد، ٹیکس اور دیگر تفصیلات ظاہر نہ کرکے غلط بیانی سے کام لیا ہے، سابق وزیر خارجہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتیں، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت حنا ربانی کھر کی نااہلی کا حکم جاری کرے۔ الیکشن کمشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے پانچوں حلقوں سے کامیابی کے نوٹیفکیشن روکنے کے بعد اچانک یوٹرن لے لیا۔ 25 جولائی 2018ء کے انتخابی نتائج سے متعلق 14 روز کے اندر نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی پابندی کے باعث الیکشن کمیشن نے 7 اگست کی سہ پہر قومی اسمبلی کے 261 حلقوں کے نتائج کے نوٹیفیکیشن جاری کر دئیے اور تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کی گئیں جن کے مطابق پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی پانچوں حلقوں سے کامیابی کے نوٹیفیکیشن روک لئے گئے۔ نوائے وقت نے الیکشن کمشن کی ویب سائٹ سے عمران خان کے 5 حلقوں این اے 35 بنوں‘ این اے 53 اسلام آباد‘ این اے 95 میانوالی‘ این اے 131 لاہور اور این اے 243 کراچی کے حوالے سے روکے گئے نتائج کا پرنٹ حاصل کیا۔ مختلف ٹی وی چینلز نے بھی یہ خبر بریک کردی کہ عمران خان کے پانچوں حلقوں میں کامیابی کا نوٹیفیکیشن الیکشن کمشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر روک لیا ہے کیونکہ عمران خان نے ووٹ کاسٹ کرتے وقت رازداہی کا قانون کی خلاف ورزی کی تھی۔ این اے 131 لاہورسے لاہورہائی کورٹ کے حکم پر بھی عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روکا گیا ہے۔ پانچوں حلقوں سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روک لئے جانے کی خبرپورے ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور تبصرے شروع ہوگئے کہ کیا اب عمران خان قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں ممبر کی حیثیت سے حلف نہیں اٹھا سکیںگے۔ کیا ان کے وزیراعظم بننے میں مزید تاخیر ہوگی‘ کیا ان کے راستے میں جان بوجھ کر رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں‘ کیا الیکشن کمیشن خود کو غیر جانبدار ثابت کرنے کے لئے ایساکررہاہے۔ یہ تبصرے جاری تھے کہ تھوڑی دیر بعد ٹی وی چینلزپر الیکشن کمیشن کی وضاحت کے حوالے سے خبریں آناشروع ہوگئیں کہ عمران خان کے 5 نہیں بلکہ صرف 2 حلقے کے نتائج کا نوٹیفکیشن روکا گیا ہے جو این اے 53 اسلام آباد اور این اے 131 لاہور ہیں۔ یوں الیکشن کمیشن نے یوٹرن لے لیا حالانکہ الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر چار بجے سے لے کر ساڑھے 5 بجے تک عمران خان کے پانچوں حلقوں کے نوٹیفکیشن روکنے کا اعلان موجود رہا جس کا عکس بھی یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
عمران کی 2 حلقوں سے کامیابی کا نوٹیفکیشن روک دیاگیا، 3 کا مشروط جاری
Aug 08, 2018