پتھروں کے پہاڑ توڑے جائیں گے
آئینے اس بار توڑے جائیں گے
جانتا ہوں اس نہتی قوم پر
ظلم کے کہسار توڑے جائیں گے
تاریخ شاہد ہے دنیا میں جنگ عزم و ہمت سے لڑی جاتی ہیں ہم نے اور پوری قوم نے اپنے پیٹ کاٹ کر اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر اس لیے نہیں بنایا تھا کہ ہم اپنے ان ہتھیاروں کی حفاظت کیلئے مزید دفاعی اخراجات کرتے رہیں گے بلکہ یہ سب کچھ اس قوم کے دفاع کیلئے تھا اورہے اور یہ ہمارا ایمان ہے کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ اگر کشمیریوں پر کوئی کڑا وقت آئیگا تو ان کی نہ صرف اخلاقی بلکہ عسکری حمایت ہمارا فرض اولین ہے یاد رکھیں کہ کشمیر پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہے یہاں پر پسپائی پورے ملک پر پسپائی کے مترادف ہے۔ اہل کشمیر پر ایسا کڑا وقت شاید پہلے کبھی نہیں آیا لیکن ہمارے حکمرانوں کی ناعاقبت اندیشی اور غلط پالیسیوں نے یہ دن بھی دکھا دیا کہ کشمیر پاکستان کے ہاتھ سے نکل رہا ہے اورہمارے حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ یہ کام حکومت کا اور افواج پاکستان کا ہے کہ وہ بارش کا پانی نکالنے کے بجائے انڈیا کو کشمیر سے نکال باہر کرے۔ پاکستان کو اگر بقاء کا مسئلہ درپیش ہے تو سب سے پہلے مقتدر قوتوں کو یہ بات طے کرنے ہو گی کہ ان کو اپنی صلاحیتیں اپنوں سے جیتنے پر لگانی ہیں یا دشمن کو شکست دینے پر صرف کرنے ہیں۔ یاد رکھیں محض نعرے مارنے اور قرارداد مذمت سے یہ مسئلہ حل نہیںہو گا بلکہ اب کشمیر کا فیصلہ میدان میں ہو گا۔ پاک فوج کشمیریوں کی جدوجہد میں انکے شانہ بشانہ کھڑی ہے، پاک فوج اپنی اس ذمہ داری کو نبھانے کیلئے مکمل تیار ہے اور ہم اپنی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے آخری حد تک جانے کو تیار ہیں ،پاکستان نے کبھی مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط کو قانونی بنانے والا آرٹیکل 370 یا 35 اے تسلیم نہیں کیا، اب بھارت نے خود ہی اس کھوکھلے بہانے کو ختم کردیا ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔ کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔ یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے۔ اسے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ بھارت کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجے کو ختم کر رہا ہے۔آرٹیکل 370 کی وجہ سے صرف تین ہی معاملات بھارت کی مرکزی حکومت کے پاس ہیں جن میں سیکیورٹی، خارجہ امور اور کرنسی شامل ہیں۔ باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہیں۔بھارت اب عدالتوں کے ذریعے اس آرٹیکل کو ختم کر کے کشمیریت کی پہچان ختم کرنا اور اس متنازعہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو لانا چاہتا ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے تمام کشمیری راہنمائوں کو نظر بندکرکے بھارت سرکار کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکتی۔ یہ ایک نازک معاملہ ہے اس پر تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنی اپنی سیاست کی دکان نہ چمکائیں بلکہ سب سرجوڑ کر بھارت کے اس غیرجمہوری اقدام کیخلاف حکمت عملی بنائیں۔ الحمدللہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے جرنیلوں کی سوچ صحیح ہے اور سب کیلئے ایک اشارہ دیا۔ اب پاکستان آرمی جو گیم پلان دے گی دنیا کی کوئی طاقت بھارت کو ٹوٹنے سے بچا نہیں سکتی ۔ جنگیں حکمت دانائی اور تدبر سے لڑی جاتی ہیں پاکستان نے آج تک جس سپر پاور کو بھی ہاتھ ڈالا اس کی چینخیں نکلی ہیں اس وجہ سے اپنی فوج کے دست بازو بنیں۔ اقوام متحدہ کو اپنی قرادادں پر عمل کروانا چاہئے اور تمام مسلم کمیونٹیز پوری دنیا میں ایک آواز بن کشمیریوں کی مدد کیلئے باہر آنا چاہئے اقوام متحدہ بھارت کو کشمیر ی کو استصواب کا حق دینے کیلئے مجبور کرے ورنہ ان حالات میں انڈین فوج جو دہشت گردی کر رہی۔ اس سے ہزاروں لاکھوں انسانی جانوں کو لاحق ہو گیا ہے ۔حالا نکہ UNO کی ذمہ داری ہے کہ اس سنگین مسئلے پہ خود ایکشن لے لیکن سب ایک ہی رٹ لگائے پاکستان اور انڈیا کے آپس کا مسئلہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔