اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر ) سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کے تعیناتیوں کے اختیار کا ازخودنوٹس لے لیا،سپریم کورٹ نے جعلی نیب افسر محمد ندیم کیس کا فیصلہ جاری کردیاہے چار صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس مشیر عالم نے تحریر کیا،عدالت نے نوٹس ضمانت کے مقدمہ کے تحریری فیصلے میں لیا عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دوران سماعت ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی سے سوال کیا گیا ہے وہ کن اختیارات اور قوانین کے تحت اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں جس پر عدالت کو بتا یا گیا ہے کہ نیب کے سیکشن 28 جی کے تحت چیر مین نیب ایف پی ایس کو بائی پاس کر کے تقرری کرسکتے ہیں عدالت کا اپنے حکمنامہ میں کہنا ہے کہ نیب آرڈیننس کے مطابق چیئرمین نیب تعیناتیوں کا اختیار رولز کے تحت ہی استعمال کر سکتے، نیب آرڈیننس کے تحت 1999 سے آج تک رولز نہیں بن سکے، عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا چیئرمین نیب آئین کے آرٹیکلز 240 اور 242 کو بالائے طاق رکھ سکتے ہیں؟ عدالت رجسڑار آفس کو ہدایات کی ہے کہ چیر مین نیب کے ایف پی ایس سی کو بائی پاس کرنے کے اختیار سے متعلق کیس کو از خود نوٹس کے تحت علیحدہ نمبر لگایا جائے اور سماعت کیلئے مقرر کیا جائے عدالت نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا ملزم ندیم کے بارے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو بتا یا گیا کہ ملزم محمد ندیم نے جعلی ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی بن کر لوگوں کو کالیں کیں تاہم پولیس کی جانب نہ تو ملزم کے فون کا فرانزک کروایا گیا اور نہ ہی اہم گواہ عرفان نعیم منگی کا بیان ریکارڈ کیا گیا پولیس اس سے پہلے بھی ملزم کے کیس میں ناقص تفتیش کر چکی ہے جس کے باعث ملزم کو ضمانت بھی ملی تاہم پولیس نے اس مرتبہ بھی تفتیش درست نہ کی جس کے باعث ملزم کو دس لاکھ روپے کے عرض ضمانت دی جا رہی ہے۔
چیئرمین نیب کے اختیار سے متعلق کیس کو سماعت کیلئے مقرر کیا جائے: سپریم کورٹ
Aug 08, 2020