ٹوکیو اولمپکس، طلائی تمغوں کی دو ڑمیں چین سر فہرست

ٹوکیو(پی پی آئی)اولمپک گیمز کے چودہویں روز بھی طلائی تمغوں کی دوڑ میں چین تک رسائی دیگر ممالک کیلئے دشوار رہی۔جس نے مزید دو کامیابیوں کی بدولت گولڈ میڈلز کی تعداد 38 تک پہنچا دی۔امریکہ کا 36 گولڈ میڈلز کے ساتھ چین سے 2 تمغوں کا فاصلہ  رہ گیا ،میزبان جاپان مجموعی 56میڈلز کے ساتھ تیسری پوزیشن، روس نے 20طلائی تمغوں کے ساتھ آسٹریلیا سے چوتھی پوزیشن چھین لی ۔ اگرچہ 26 چاندی اور 17 کانسی کے میڈلز سمیت اس کے مجموعی تمغوں کی تعداد 79 تک ہی پہنچ سکی ہے۔امریکا نے بھی گزشتہ روز دو طلائی تمغے جیتنے کا اعزاز حاصل کیا مگر 36 گولڈ میڈلز کے ساتھ اس کا چین سے 2 تمغوں کا فاصلہ برقرار ہے تاہم 39 چاندی اور 33 کانسی کے تمغوں سمیت اس نے مجموعی تعداد 108 تک پہنچا دی اور سنچری کی تکمیل  کرلی ۔ازبکستان سے تعلق رکھنے والی 46 سالہ جمناسٹ اوکسانا نے اولمپکس میں نئی تاریخ رقم کردی۔تفصیلات کے مطابق ازبکستان کی46 سالہ جمناسٹ اوکسانا نے 1992 سے لیکر ٹوکیو اولمپکس تک مسلسل8 اولمپکس میں شرکت کرکے نئی تاریخ رقم کردی۔ان کا یہ ریکارڈ اب کسی ایتھلیٹ کے لیے توڑنا ناممکن دکھائی دے رہا ہے۔ٹوکیو اولمپکس ان کے کیرئیر کا آٹھواں اولمپکس ہے وہ سب سے زیادہ اولمپکس میں شرکت کرنے کی تاریخ رقم کرچکی ہیں۔2012 میں ان کا ارادہ جمناسٹک ورلڈ سے ریٹائر ہونیکا تھا تاہم پھر انہیں لگا کہ وہ ابھی مزید اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کرسکتی ہیں تو پھر سے ایکشن میں آگئیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اوکسانا نے اپنا پہلا گولڈ میڈل اس وقت جیتا جب امریکا کی ایتھیلیٹ سائمن بائلز نے اپنا پہلا قدم بھی نہیں اٹھایا تھا۔اوکسانا کی خاصیت ان کی فل ٹوئیسٹنگ ڈبل لے آؤٹ جمناسٹک ہے جو انہوں نے 1991 کی ورلڈ چمپئن شپ میں استعمال کیا تھا اور25سال بعد ایساہی کچھ سائمن بائلز کرتی نظر آرہی ہیں۔یاد رہے کہ بیجینگ اولمپکس میں ازبک جمناسٹ نے سلور میڈل حاصل کیا تھا۔دوسری جانب بیلاروس کی اولمپک ایتھلیٹ کرسٹیناکی طرف سے اپنے ٹرینرز پر لگائے گئے سنگین الزامات کے نتیجے میں انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے دو بیلاروسی ٹرینرز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ آئی او سی کے ڈسپلنری کمیشن نے یوری موئیسیوچ اور آرٹور شوماک سے کرسٹینا سوانوسکایا کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کے الزامات کے بارے میں تفتیش کے بعد اولمپکس مقابلوں میں شرکت کا اجازت نامہ واپس لے لیا۔

ای پیپر دی نیشن