سندھ میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی ناگزیر ہوچکی۔ حیدرعلی 

Aug 08, 2021

کراچی (نیوزرپورٹر)  آل سندھ پرائویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حیدر علی اور مرکزی رہنماں، ڈاکٹر نجیب میمن، شہاب اقبال، دوست محمد دانش، مرتضی شاہ، محمد سلیم، توصیف شاہ، محمد ساجد، اعجاز علی، محمد یونس، مرزا اشفاق بیگ، منیر عباسی، عزیر شیخ، شکیل سومرو اور دیگر ایگزیکٹو ممبران نے کہا ہے کہ گزشتہ دو تعلیمی سال کووڈ کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔بچوں کی تعلیمی قابلیت کا نا قابل اندازہ نقصان، 10 لاکھ بچوں کا اسکول اور تعلیم کو خیرباد کہہ دینا، تقریبا 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کا اسکولوں میں داخل نہ ہونا، ہزاروں اسکولز کا مالی نقصان کے سبب بند ہونا، لاکھوں اساتذہ کا بیروزگار ہونا، یونیورسٹی کے طلبہ کا اسکلز اور ریسرچ سے محروم ہونا، تعلیم سے براہ راست جڑے 8 سے 10 کاروباروں کی مندی، بچوں کے نفسیاتی و جذباتی مسائل، نقصانات کی ایک طویل فہرست ہے جن کی تلافی نہ جانے کب اور کتنے سالوں میں ہوگی۔ اپریل میں شروع ہونے والا تعلیمی سال اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق 02 اگست سے شروع ہونا تھا، 02 اگست کو وزیر اعظم پاکستان کی سربراہی میں این سی او سی کے اجلاس میں کووڈ کے پیش نظر تمام شعبوں کیلئے گائیڈ لائنز جاری کی گئیں تعلیمی اداروں کے لیے فیصلے 04 اگست کے وزرائے تعلیم کے اجلاس کیلئے رکھے گئے ۔ وزرائے تعلیم کے اجلاس میں پورے پاکستان میں تعلیمی ادارے کھلے رکھنے اور امتحانات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن سندھ نے بوجوہ لاک ڈاون فوری عمل نہ کرسکنے کا عذر پیش کیا ۔ سپریم کورٹ کی واضح ہدایات موجود ہیں کہ کووڈ کی صورتحال میں تمام صوبوں کو وفاق اور این سی او سی کی ہدایات کے مطابق کام کرنا ہے اب جبکہ وفاق کی جانب سے 09 اگست سے مختلف شعبوں کے لیے تجاویز دے دی گئی ہیں تو سوال یہ ہے کہ مسلسل تیسرے تعلیمی سال کے آغاز کے لئے سندھ کے ارباب اختیار اور ذمہ داران تعلیم کے پاس منصوبہ بندی اور پیش قدمی کیلئے سوچنے تک کا وقت نہیں ہے۔ جبکہ وفاقی وزیر تعلیم ایک سے زائد بار واضح کر چکے ہیں کہ تعلیم کے معاملے میں صوبے خود مختار ہیں اور اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں لہذا اپنے فیصلوں کو وزرائے تعلیم کانفرنس تک طول دینے کی ہر گز ضرورت نہیں۔  ان رہنماں کا مذید کہنا تھا کہ  اسکولز، کالجز اور یونیورسیٹیز میں ایس و پیز اور 50 فیصد حاضری کے ساتھ 9 اگست سے فزیکل کلاسز شروع کرنے کا فوری  اعلان ممکن اور قابل عمل ہے۔ ۔ 70 سے 80 فیصد ایجوکیشن اسٹاف ویکسین لگواچکے ہیں باقی ماندہ کے لئے کلسٹر اسکول میں ویکسینیشن کا انتطام کیا جائے۔  اسکول اور تعلیم چھوڑ کر جانے والے لاکھوں بچوں کو اسکول واپس لانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے

مزیدخبریں