ملتان ( ظفراقبال سے) ہندوؤں اور سکھوں نے مسلمانوں کا قتل عام کیا کوئی قافلہ صحیح سلامت وطن عزیز نہ پہنچ سکا سارے قافلے لٹے پٹے دربدری کی حالت میں غم سے نڈھال تھے۔ بس جذبہ حب الوطنی ہی تھا جو انہیں زندہ رکھے ہوئے تھا ان خیالات کا اظہار ضلع حصار سے قیام پاکستان کے وقت ہجرت کر کے آنے والے 86 سالہ مجاہد محمد حنیف نے نوائے وقت سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم ضلع حصار سے نکلے تو ہندوؤں نے دھاوا بول دیا مگر ہمارے قافلے کی ہر بیل گاڑی پر اپنے بچاؤ کیلئے لاٹھیاں اور برچھے موجود تھے۔ اس لئے اﷲ کا کرم ہوا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ 15 کلومیٹر پیدل سفر طے کیا تھا کہ ڈوگر افواج نے ہمیں ٹرک پر سوار کر کے ریلوے اسٹیشن پر پہنچایا۔ 600 افراد پر مشتمل قافلہ دل میں آزادی کا جذبہ لئے روانہ ہوا کئی روز تک بھوکے پیاسے پیدل سفر کیا۔ لوگ پاک دھرتی پر قدم رکھنے کے لئے بے چین تھے۔ اس دوران ہندوؤں نے قافلہ پر حملہ کر دیا اور گاجر مولی کی طرح کاٹ کاٹ کر پھینکتے چلے گئے۔ قافلہ میں شامل بزرگوں خواتین جوانوں نے دریا میں چھلانگیں لگا دیں اور ماؤں نے دل پر پتھر رکھ کر اپنے معصوم جگر گوشوں کو دریا کی تیز لہروں کے سپرد کردیا اس دوران ملٹری نے ہمیں ٹرک میں سوار کر کے پاکستان پہنچایا اور ہم سب خیریت سے پاکستان پہنچ گئے پناہ ہمیں وعدے کے مطابق مکان بھی دیئے اور زمینیں بھی الاٹ ہوئیں یوں زندگی خوشی سے گزار رہے ہیں۔