لاہور(وقائع نگار) نامزد وزیر اسد کھوکھرکے بھائی مبشرکھوکھرکے قتل کے معاملہ پر ایف آئی آر میں نامزد دوسرا ملزم بھی حراست میں لے لیا گیا، پولیس ذرائع کے مطابق دوسرا ملزم مرکزی ملزم ناظم کو موٹر سائیکل پرڈیفنس لایا تھا، ملزم عمر حیات ناظم کا ہمسایہ ہے اور ناظم کوشادی ہال کے قریب چھوڑ کرفرارہوگیا تھا۔ دوسری جانب پولیس ، سپیشل برانچ اور وزیر اعلیٰ آفس ایک دوسرے پر ملبہ ڈالنے لگے جبکہ تفتیش سی آئی اے کے سپرد کردی گئی ابتدائی تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے جبکہ پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل ہونے پر نعش ورثاء کے حوالے کر دی گئی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد سینکڑوں سوگواران کی موجودگی میں تدفین کر دی گئی ملزم ناظم سے ابتدائی تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آ ئے ہیں ملزم نے بتایا کہ وہ شادی کی تقریب میں سوا آٹھ بجے آ گیا اس کے پاس لائسنسی پستول تھا جو اس نے 40ہزار میں خریدا تھا ہال میں داخل ہوتے وقت سکیورٹی نے چیک ہی نہیں کیا اور وہ پستول سمیت مہمانوں کے ساتھ ہی جا کر بیٹھ گیا تھا تقریب کے دوران اسد کھوکھر اور ان کے بھائی مدثر دو مرتبہ میرے پاس سے گزرے وزیر اعلیٰ پنجاب واپس جانے لگے تو تو تینوں بھائی ساتھ تھے، میں وزیر اعلیٰ کے پیچھے پیچھے مارکی سے باہر آگیا جیسے ہی وزیراعلیٰ گاڑی میں بیٹھے تو آگے بڑھ کر مبشر پر فائر نگ کر کے قتل کر دیا مبشر کھوکھر میرے چچا کے قتل میں ملوث تھا، اس لیے میں نے اسے قتل کی منصوبہ بندی کی لاہور پولیس کا دعویٰ ہے کہ ایک ڈی ایس پی، دو ایس ایچ او اور تقریبا 40 اہلکار موجود تھے ، ایس پی سکیورٹی موارہن خان کا کہنا ہے کہ پولیس کو وزیر اعلی آفس کی جانب سے ان کی آمد کا صرف ایک گھنٹہ پہلے بتایا گیا تھا، ہمیں تقریب میں واک تھروگیٹ پہنچانے کا ٹائم ہی نہیں ملا وزیر اعلیٰ نجی دورے پر ولیمے کی تقریب میں شریک ہوئے، وزیراعلی کے نجی دورے پر اہلکاروں کی تعداد زیادہ نہیں ہوتی ،تقریب میں 15 سو سے زائد مہمان مدعو تھے جلدی میں سب کو چیک کرنا ناممکن تھا ، پولیس زرائع کا کہنا ہے کہ 8 کلب کے ایس پی سکیورٹی تقریب کی جگہ پرموجود ہی نہیں تھے باخبر زرائع کا کہنا ہے کہ سپیشل برانچ کے اہلکاروں نے سراغ رساں کتوں سے پنڈال کو چیک بھی نہیں کیا تھا۔