بین الاقوامی کھیلوں کی بحالی میں ایک اور قدم۔۔۔!

آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی فاتح نیو زی لینڈ کی ٹیم 11ستمبر2021 سے 18   سال بعد  پاکستان کا دورہ کرے گی۔ کورونا سے متاثرہ اس ماحول میں یہ دورہ بین الاقوامی کھیلوں کی بحالی میں ایک اور قدم ہے جس کا نہ صرف پاکستان کرکٹ بورڈ بلکہ پاکستان اسپورٹس بورڈ اور دیگر اسپورٹس فیڈریشنز خیر مقدم کرتے ہیں۔دوسری جانب چیف ایگزیکٹو نیوزی لینڈ کرکٹ ڈیوڈ وائیٹ نے بھی اس دورے پر  نیک تمنائوں اورخوشی کا اظہار کیا ہے اس دوران مہمان ٹیم آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ سپر لیگ میں شامل 3ون ڈے انٹرنیشنل میچز اور5 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے گی۔دونوں ٹیموں کے مابین ون ڈے انٹرنیشنل سیریز میں شامل تینوں میچز راولپنڈی میں  17، 19 اور 21 ستمبر کو کھیلے جائیں گے جبکہ سیریز میں شامل تمام پانچ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز لاہور میں کھیلے جائیں گے، جو کہ  25 ستمبر سے 3 اکتوبر تک  ہوں گے۔
20219 سے جاری کورونا وائرس کی وبا کے دوران کھیلوں کی سرگرمیاں  بحا ل ہونا بڑی کامیابی ہے اور ان سرگرمیوں کابرقرار رہنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہیں۔ کھلاڑی کئی کئی روز تک قرنطینہ میں رہتے ہیں ایسے حالات میں کیوی کرکٹ بورڈ کا فیصلہ پاکستان کرکٹ کے لئے نہ صرف بڑی کامیابی ہے بلکہ نیو زی لینڈ کرکٹ ٹیم کا 18 سال بعد دورہ پاکستان میں بین الاقوامی کھیلوں کی بحالی میں ایک موئثر قدم ہے ۔ کیوی کرکٹ ٹیم سے سیریز میں شامل تینوں ون ڈے انٹرنیشنل میچز آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ 2023 میں رسائی کے لیے اہم ہوں گے تو وہیں پانچ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز بھی قومی کرکٹ ٹیم کیلیے آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹونٹی رینکنگ میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے کا بہترین موقع ثابت ہوں گے۔
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کی شائقین کے لئے خوشخبری بجا، پی سی بی سرخرو ہو گیا  لیکن  دورے میں8اہم کیوی کرکٹرز  کی شرکت مشکوک ہو گئی جس سے کرکٹ کا مزرہ کرکرا ہو گیا۔8اہم کیوی کرکٹرز سیریز کی  تاریخوں میں آئی پی ایل کے دوران ایکشن میں دکھائی دیں گے۔کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی شدہ بھارتی لیگ کا دوسرا مرحلہ19ستمبر سے یواے ای میں شروع ہوگا یوںکیوی کرکٹرز میں سے ولیمسن حیدر آباد سن رائزرز کے کپتان ہیں،ٹرینٹ بولٹ اور ایڈم ملن دفاعی چیمپئن ممبئی انڈینز جبکہ کائیل جمیسن رائل چیلنجرز بنگلور کی نمائندگی کرتے ہیں، مچل سینٹنر چنئی سپر کنگز،لوکی فرگوسن اور ٹم سیفرٹ کولکتہ نائٹ رائیڈرز،فن ایلن رائل چیلنجرز بنگلور کی جانب سے کھیلتے ہیں۔ اور یہ کھلاڑی پاکستان کا دورہ کرنے ساے قاصر ہونگے ۔چند روز قبل بھارتی میڈیا میں سامنے آنے والی رپورٹس میں نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ وائٹ نے کہا تھا کہ پاکستان سے سیریز شیڈول ہونے کے باوجود ولیمسن، بولٹ اور لوکی فرگوسن سمیت اسٹار پلیئرز کو آئی پی ایل میچز میں شرکت کی اجازت دیدی جائے گی۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق کیوی بورڈ کی جانب سے 8کرکٹرز کو بھارتی لیگ میں حصہ لینے کی اجازت ملنے کا امکان ہے،اس صورت میں کیوی ٹیموں کی کمان ٹم ساودی اور ٹام لیتھم کو سنبھالنا ہوگی۔دوسری جانب پاکستان سے سیریز کے شیڈول کا باقاعدہ اعلان ہونے کی وجہ سے آئی پی ایل منتظمین میں ایک بار پھر تشویش کی لہر پائی جانے لگی، بعض فرنچائزز کی جانب سے کیوی بورڈ کے ساتھ رابطے کے فقدان پر بھی بی سی سی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
نیوزی لینڈ وہ پہلی ٹیم ہوگی جو پاکستان میں موجود شائقین کرکٹ کے لیے ترتیب دیئے گئے بمپر کرکٹ سیزن 22-2021 میں شرکت  کا موجب بنے گی۔ نیوز ی لینڈ کے بعد انگلینڈ کی مینز اور ویمنز ٹیمیں پاکستان کا دورہ  کریں گی  جس کے بعد ویسٹ انڈیز کی ٹیم تین ون ڈے اور تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلنے کراچی پہنچے گی۔آسٹریلیا کو بھی آئندہ سال فروری مارچ میں پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے کہا ہے کہ  نیو زی لینڈ کیخلاف سیریز  پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ سیزن کا بہترین آغاز ہوگا۔نیوزی لینڈ نہ صرف آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی فاتح  بلکہ ورلڈکپ 2019 کی فائنلسٹ ٹیم بھی ہے۔ وہ آئی سی سی کی موجودہ ورلڈٹی ٹونٹی رینکنگ میں بھی  تیسرے نمبر پرموجود ہے۔ مہمان ٹیم کا دورہ  پاکستان شائقین کرکٹ کی توجہ اپنی طرف مبذول کروانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ایک محفوظ اور پرامن ملک ہونے کی دلیل ثابت ہوگا۔چیف ایگزیکٹو پی سی بی  محمد وسیم کا کہنا ہے ،’’ نیوزی لینڈ کرکٹ نے ہماری درخواست پر دورے میں دو ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کے اضافے پر آمادگی ظاہر کی۔ سیریز میں یہ اضافہ نہ صرف دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کو آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کی تیاریوں میں معاونت کرے گا بلکہ اس سے نیوزی لینڈ کے کرکٹرز کو پاکستان میں مزید وقت گزارنے کا موقع بھی ملے گا، جس سے وہ پاکستانی ثقافت سے روشناس ہوسکیں گے۔ اس دورے سے پاکستان  ایک مرتبہ پھر اپنی بہترین میزبانی سے دنیا کو یہ باور کروانے میں کامیاب ہوگا کہ یہاں کرکٹ مکمل طور پر بحال ہوچکی ہے‘‘۔   کیوی کرکٹ ٹیم کے اس دورے سے نہ صرف باصلاحیت کھلاڑی سامنے آئیں بلکہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد میں اس کھیل کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا۔چیف ایگزیکٹو نیوزی لینڈ کرکٹ ڈیوڈ وائیٹ  نے کہاہے کہ ہم پاکستان کے ہوم انٹرنیشنل سیزن کے آغاز میں پاکستان کا دوبارہ دورہ کرنے کے منتظر ہیں، بھارت سے باہر نیوزی لینڈ وہ پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کا دورہ کیا اور ہمارے پی سی بی کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔خوشی ہے کہ ایک مشکل وقت ختم ہونے کے بعد اب پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی سرگرمیاں دوبارہ  بحال ہوچکی ہیں۔سپر لیگ میں پاکستان  9 میچز کے بعد 40 پوائنٹس حاصل کرچکا ہے جبکہ نیوزی لینڈتین میچز کھیل کر 30 پوائنٹس حاصل کرچکا ہے۔ لیگ میں شامل 7سر فہرست ٹیمیں اور میزبان بھارت کی ٹیم آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈکپ 2023 میں براہ راست رسائی حاصل کرلے گی۔
نیوزی لینڈ نے اس سے قبل نومبر 2003 میں آخری مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا تھا، جہاں 5 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے گئے تھے۔2003 کے بعد پاکستان اب تک تین مرتبہ نیوزی لینڈ کی میزبانی کرچکا ہے تاہم یہ تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے تھے۔ 
پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کیلئے تماشائیوں کو سٹیڈیم آنے کی اجازت دینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جس کے لئے پی سی بی رواں ماہ کے آخر میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) سے رابطہ کرے گااورتماشائیوں کو سٹیڈیم میں آنے کی اجازت دینے کے حوالے سے اپنا موقف پیش کرے گا۔پی سی بی کی جانب سے راولپنڈی اور لاہور میں سٹیڈیم کی کُل گنجائش کے نصف کے برابر تماشائیوں کو داخلے کی اجازت دینے کی درخواست کی جائے گی،اس کے علاوہ بورڈ تجویز دے گا کہ تماشائیوں کو اسی صورت میں آنے کی اجازت دی جائے اگر وہ ویکسین لگوا چکے ہوں۔پی سی بی کا ماننا ہے کہ دنیا بھرمیں کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں میں تماشائیوں کو ایس او پیز کے ساتھ سٹیڈیم میں آنے کی اجازت دی جا رہی ہے اس لئے پاکستان میں بھی تماشائیوں کو سٹیڈیم میں داخلے کی مشروط اور محدود اجازت ملنی چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن