لاہور میں 40 میگاواٹ کا ویسٹ ٹو انرجی پلانٹ لگانے کا فیصلہ :رمشا اعجاز 


 اسلام آباد(آئی این پی) چین پاکستان کی لاہور میں فضلہ سے توانائی کا پلانٹ لگانے میں مدد کر رہا ہے کیونکہ ملک میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کچرے سے بجلی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔کیپیٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے کوالٹی انہانسمنٹ سیل کی ریسرچ افسررمشا اعجاز نے کہا کہ چین نے ٹیکنالوجی کے استعمال سے فضلہ سے بجلی پیدا کرنے کے مستقبل کے امکانات پر ایک مطالعہ کیا ہے جو پاکستان اور ایشیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کیلئے ہے۔یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز، بیجنگ کی طرف سے کی گئی تحقیق کے مطابق، پاکستان اپنی طلب کو پورا کرنے کیلئے کوڑے سے کافی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چین نہ صرف یہ ضروری تحقیق پاکستان کی مستقبل کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کر رہا ہے بلکہ اس میں پاکستان کی مدد بھی کر رہا ہے۔ یہ تحقیق پاکستان کی مستقبل کی بائیو الیکٹریسٹی جنریشن کو بڑھانے کیلئے نتائج اور سفارشات بھی فراہم کرتی ہے۔رمشا اعجاز نے کہا کہ چینی کمپنیوں نے لاہور میں 40 میگاواٹ کا ویسٹ ٹو انرجی پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ بائیو ماس کے استعمال پر خاصی تحقیق اور پالیسی فوکس ہوئی ہے۔ کراچی میں قائم ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، ایلیکو ویسٹ ایکسپرٹس کے ایڈمنسٹریشن اسسٹنٹ محمد سلیم نے بتایا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے لاہور زنگ زونگ رینیوایبل انرجی کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے پیش کردہ ویسٹ ٹو انرجی پلانٹ کی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ مجوزہ منصوبے پر 220 ملین ڈالر کی کل لاگت اور 40 میگاواٹ کی تنصیب کی گنجائش متوقع ہے۔ اس میں دوٹربائن جنریٹر شامل ہوں گے۔محمد سلیم نے کہاکہ کمرشل آپریشنز 2022 کے آخر تک شروع ہو جائیں گے۔ اس پراجیکٹ سے پیدا ہونے والی بجلی 132/11kV مومن پورہ میں لاہور الیکٹرسٹی سپلائی کمپنی کے زیر انتظام نیشنل گرڈ میں فراہم کی جائے گی۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اس وقت لاہور میں میونسپل سالڈ ویسٹ کے انتظام کی ذمہ دار ہے۔ لکھوڈیر سینیٹری لینڈ فل اب لاہور کی واحد سینیٹری لینڈ فل سائٹ ہے جو روزانہ 2,000 سے 25,000 ٹن کے درمیان کچرے کا انتظام کرتی ہے۔پاکستان میں سالڈ ویسٹ کے ناقص انتظام کی وجہ سے ہر سال کچرے سے متعلق بیماریوں سے لاکھوں اموات ہوتی ہیں۔ پاکستان میں سالانہ تقریبا 20 ملین ٹن کی شرح سے ٹھوس فضلہ پیدا ہوتا ہے، جس میں ہر سال تقریبا 2.4 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔لاہور کی آبادی 11 ملین سے زیادہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن