تخم بالنگا کا آبائی وطن منطقہ حاراکے افریقی اور ایشیائی ممالک ہیں ۔ عام طور پر ہندوستان کو ہی اس کا آباہی وطن تسلیم کیا جاتا ہے ۔جہاں یہ 5000 سال پہلے اُگاہے گئے اور پھرپوری دنیا میں ان کی کاشت شروع ہوگئی بعد میں چین میں ان کی کاشت وسیع پیمانے پر شروع ہوئی۔مصر میں اس کو خوشبو کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ جبکہ یونان کے لوگ اسے مقدس سمجھتے ہیںاور شاہی خاندان کے لوگ تخم بالنگا کو تبرک کے طورپر مہمانوں کو پیش کرتے ہیں
100گرام بیچوں میں مندرجہ ذیل غذائیت پائی جاتی ہے کیلوریز 22 ،کاربوہائیدریٹس2.65گرام ،فائبر 1.6گرام ،پروٹین3.15گرام ،وٹامن اے 264مائیکرو گرام ،وٹامن بی ون 0.34ملی گرام ،وتامن بی ٹو 0.076ملی گرام،وٹامن بی تھری 0.902ملی گرام ،وٹامن بی فائیو0.209ملی گرام ،وٹامن بی نائن 68مائیکرو گرام ،کولین 11.4ملی گرام ،وٹامن سی 18ملی گرا،وٹامن ای 0.80ملی گرام،وٹامن کے ۔414.8مائیکرو گرام ،کیلشیم 177ملے گرام ،تانبہ 0.385ملی گرام ،فولاد 3.17ملی گرام ،میگنیشیم64ملی گرام،مینگنیز1.148ملی گرام ،فاسفورس 56ملی گرام ،پوٹاشیم295ملی گرام ،سوڈیم 4ملی گرام جست۔0.81ملی گرام
فوائد1۔معدنیات اور وٹامن سے بھر پور ہیں اس لیے قوت مدافعت میں اضافہ کرکے بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں2۔ فائبر کی وجہ سے بھوک کم لگنے اور وزن کو بڑھنے سے روکتے ہیں 3۔ نظام انہضام کو درست رکھتے ہیں ۔4ذیا بیطس کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہیں کیونکہ شوگر کنٹرول کرتے ہیں۔ہر کھانے کے بعد تھوڑے سے بیچ پانی میں بھگو کر لینے سے شوگر میں اضافہ نہیں ہونے دیتے 5کولیسٹرول کو کم کرتے ہیں کیونکہ اس کے استعمال سے کولیسٹرول کے جزوبدن بننے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے ۔6اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہونے کی وجہ سے سوزش اور کنسر سے محفوظ رکھتے ہیں 7 اس میں ایلفالینولینک ایسڈ جوکہ اومیگا3 کا اہم جز ہے پایا جاتا ہے جو سوزش کم کرنے ، شوگر کنٹرول کرنے اور دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کا کام انجام دیتاہے8 ۔ تخم بالنگا کے استعمال سے معدے کی تیزابیت اور گرمی کم ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ تمام دنیا میں یہ مشروبات میں استعمال ہوتا ہے ۔ یہ بیچ اپنے وزن سے 27گنا زیادہ پانی جذب کرتے ہیں اس لیے انہیں ہمیشہ 30منٹ یا اس سے زیادہ دیر بھگو کر استعمال کرنا چاہئے۔ سوکھے بیچ کسی صورت استعمال نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ اس طرح نقصان ہو سکتا ہے ۔