لاہور‘ اسلام آباد‘ ملتان‘ رحیم یار خان‘ ڈیرہ غازی خان‘ روجھان‘ احسان پور (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندگان+ اے پی پی) مختلف علاقوں میں بادل برسنے سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کر دی۔ لاہور کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے مون سون ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات خلیج بنگال پر بننے والے بارشوں کے نظام کو دیکھ رہا ہے۔ بارشوں کے نئے سپیل کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ آج سے کچھ علاقوں میں بارشوں کا نیا سپیل شروع ہو جائے گا۔ شیری رحمن نے تمام متعلقہ اداروں اور انتظامیہ کو مون سون بارشوں کے دوران الرٹ رہنے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے‘ پی ڈی ایم اے اور تمام صوبائی و ضلعی انتظامیہ کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بارش کے پانی کی نکاسی کیلئے ندی نالوں کو صاف رکھنے کی ضرورت ہے۔ لوگوں سے گزارش ہے کہ ان بارشوں کے دوران غیرضروری سفر سے گریز کریں۔ نامہ نگار ہارون آباد کے مطابق بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے خاتون جاں بحق ہوگئی۔ نواحی گاﺅں میں 46 تھری آر میں ممتاز نامی شخص کی بیوی کپڑے سکھانے کیلئے تار پر ڈال رہی تھی کہ تار میں اچانک کرنٹ آگیا۔ کرنٹ لگنے سے ممتاز کی بیوی موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی۔ اسلام آباد سے خبر نگار کے مطابق محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا‘ تاہم زیریں سندھ‘ کشمیر‘ بالائی پنجاب‘ بالائی خیبر پی کے‘ شمال مشرقی بلوچستان اور گلگت بلتستان میں تیز ہواﺅں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ رحیم یار خان سے کرائم رپورٹر کے مطابق نواحی علاقوں سے اس وقت دریائے سندھ میں 3لاکھ 75ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے اورنچلے درجے کا سیلاب ہے۔ روجھان سے خبر نگار کے مطابق صفدر آباد گمانمل ڈانڈا کوٹ میں رود کوہی سیلابی ریلے تباہی مچانے کے بعد چوک روجھان اوزمان سخی رندان کا رخ کرلیا جس سے روجھان سخی رندان اور اوزمان کی بستی رسول بخش گولاٹا سمیت معتدد بستیاں زیر آب آ گئیں اور فصلات تباہ ہوگئیں۔ سیلاب متاثرین حضور بخش گولاٹا یار محمد سمیت دیگر افراد کا کہنا ہے کہ ہم کھلے آسمان تلے بے سروسامانی کے عالم میں چھوٹے بچے پردہ دار خواتین بزرگوں کے ساتھ پناہ گزین ہیں۔ ہمیں خیمے دئیے جائیں تاکہ ہم اپنے بچوں کا سر چھپا سکیں جبکہ راشن دیں ہم اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں۔ متاثرین نے وزیراعلیٰ پنجاب چوھدری پرویز الہیٰ سے امداد کا مطالبہ کیا ہے ۔ احسان پور سے نمائندہ نوائے وقت‘ کورٹ رپورٹر کے مطابق سیلاب سے متعدد بستیاں زیرآب فصلات کو نقصان پہنچا۔ انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی بھی فلڈ ریلیف کیمپ نہیں لگایا گیا۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر نقل مکانی کرنے پر مجبور‘ کھانے پینے کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا۔ بچوں میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ رحیم یارخان اور روجھان انتظامیہ جلد از جلد ڈاکٹرز بھیج کر ہمارے بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچائے اور ہماری امداد کی جائے۔ ڈیرہ غازی خان سے بیورو رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کو کھانا و امدادی سامان کی تقسیم کا ڈیٹا جاری کیا ہے جس کے مطابق گذشتہ بارہ دنوں میں6874 خیمے،دس کلو آٹا کے2300تھیلے،6562راشن بیگز بھی سیلاب متاثرین کو دئیے گئے، ڈپٹی کمشنر محمد انور بریار کے مطابق پلاو¿ کی 385، قورمے کی199 دیگیں اور روٹیاں بھی سیلاب متاثرین کو دی گئیں، متاثرین میں4290چٹائیاں اور منرل واٹر کی1430بوتلیں بھی تقسیم کی جا چکی ہیں، متاثرہ علاقوں میں روزانہ 2500افراد کو تین وقت کا کھانا دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان میں570 مچھر دانیاں اور 460 کمبل بھی تقسیم کئے گئے ہیں۔ محمد انور بریار نے ایم پی اے سردار محمد سیف الدین خان کھوسہ کے ہمراہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ فیڈرل فلڈ کمیشن نے کہا ہے کہ دریائے سندھ کے علاوہ جہلم، چناب، راوی، ستلج اور کابل سمیت تمام اہم دریاﺅں میں معمول کی صورتحال واپس آگئی ہے جبکہ سکھر میں گدو کے مقام پر دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔ سندھ، بلوچستان سمیت ڈی جی خان ڈویژن میں10 سے 14 اگست کے دوران مون سون کی سرگرمیاں تیز ہونے کا امکان ہے۔ اسلام آباد، پنجاب میں راولپنڈی، فیصل آباد، لاہور اور گوجرانوالہ اور خیبر پی کے میں پشاور، نوشہرہ اور مردان ڈویژن میں10 سے13 اگست تک موسلادھار بارش سے شہری علاقے زد میں آسکتے ہیں۔ اسلام آباد، پنجاب میں راولپنڈی، شکر گڑھ، سیالکوٹ، نارووال اور خیبر پی کے میں ایبٹ آباد، مانسہرہ، دیر، کرک، لکی مروت، اور بنوں جبکہ آزاد کشمیر کے مقامی نالوں میں 10 سے 13 اگست تک سیلاب کا امکان ہے۔ موسلا دھار بارشوں سے سندھ میں کراچی، ٹھٹھہ، بدین، حیدرآباد، دادو، جامشورو، سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص میں 11سے 14 اگست تک شہری علاقے سیلاب کی زد میں آسکتے ہیں۔ بلوچستان میں قلعہ سیف اللہ، لورالائی، بارکھان، کوہلو، موسی خیل، شیرانی، سبی، بولان، قلات، خضدار، لسبیلہ، آواران، تربت، پنجگور، پسنی، جیوانی، اورماڑہ اور گوادر سمیت ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی علاقوں میں طوفان بادو باراں کا خدشہ ہے۔ دریائے راوی، جہلم اور چناب کے گردونواح کے نشیبی علاقوں میں موسلادھار بارش کا امکان ہے جس کی وجہ سے پیش گوئی کی گئی مدت کے دوران پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تمام متعلقہ اداروں، خاص طور پرپی ڈی ایم اے، ڈی ڈی ایم ای، ایس ڈی ایم اے، اور آزاد جموں و کشمیر کے متعلقہ ضلعی انتظامیہ اور آبپاشی محکموں کی مقامی فیلڈ فارمیشنوں کو سختی سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ مکمل طور پر چوکس رہیں۔
بارش