محاذ آرائی …ایم ڈی طاہر جرال
mdtahirjarral111@gmail.com
پاکستان اور اہل کشمیر نے 5 اگست کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے یوم استحصال منایا۔ آزار کشمیر اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں متفقہ طور پر مذمتی قرار داد منظور کی گئی ۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے بد ترین سلوک پر دنیا بھر کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسلہ کشمیر حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں کیونکہ مودی کے ظالمانہ اقدامات کی وجہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کا بری طرح استحصال ہو رہا ھے مقبوضہ کشمیر میں جابرانہ تسلط ظالمانہ طرز حکمرانی کی وجہ سے مسلمانوں کا قتل عام ،ماوراء عدالت قتل و غارت،بنیادی حقوق سیاسی حقوق سلب الغرض تمام آزادیاں بھی سلب کر کے مودی حکومت نے عالمی قوانین و بھارتی قوانین کو پامال کر کے تمام حدیں پھلانگ دی ہیں مودی اور اس کے غنڈوں نے بھارتی قوانین عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کو وطیرہ بنا رکھا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کا استحصال کر کے کشمیریوں کا حق مار کر ہندوؤں کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے ایجنڈے پر گامزن ہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا موقع دینے کی بجائے بھارت کے حکمرانوں نے کشمیریوں کا استحصال کرنے کی روش اپنا رکھی ہے 5 اگست کو دن پوری دنیا میں آباد کشمیریوں نے بھی بھارت کے داغدار بدبودار چہرے کو اس کی کشمیریوں کے خلاف گھناؤنی سازشوں کو بے نقاب کرکے بتایا ہے کہ اس کے جابرانہ ظالمانہ تسلط کو قبضے کو اور ہندو توا ایجنڈے کو پاش پاش کرنے کے لیے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں اور ہم بھارت کے تمام ظالمانہ جابرانہ اقدامات کو نہیں مانتے ہیں مظاہرین نے عہد کیا ہے کہ ہم بھارت کے کالے قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں 5 اگست کو دنیا بھر میں کشمیریوں کی منصفانہ بنیادی حقوق کے لیے کی جانے والی جدوجہد کی حمایت کرنے والوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کو اپنے عہد کی پاسداری کرنے پر آمادہ کریں یوم استحصال کے موقع پر کہا گیا ہے کہ ہم نہ تو بھارت کے قبضے کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور آرٹیکل 370 اور دفعہ 35 اے کے خاتمے کو حق خودارادیت کے حصول یا استصواب رائے کی راہ میں کوئی رکاوٹ سمجھتے ہیں اور ہم کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے ان کے ساتھ تھے،ہیں اور ساتھ رہیں گے جب تک بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسلہ کشمیر حل نہیں کرتا اور کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دیتا۔ یہی عزم و حوصلہ مقبوضہ کشمیر کے عوام رکھتے ہیں کہ ہم نے اپنے اس جائز حق کے لئے جدوجہد کر تے رہیں گے اور قربانیاں دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کیونکہ ہم نے اپنے بچوں کو اس تحریک پر قربان کیا ہے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کی شہادتوں کو ہم رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔
5 اگست 2019 کا دن ایک سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا کہ اس دن بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر کے کرفیو لگا دیا تھا گزشتہ چار سال سے یعنی( 1460 ) دن سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل کی شکل اختیار کر چکی ہے لیکن قید و بند کے باوجود تمام تر پابندیوں کے باوجود کشمیریوں نے بھارت کے تمام تر ہتھکنڈوں، مودی اور ار ایس ایس کے غنڈوں کے تمام حربوں اور ظلم و جبر کے آگے سر خم نہیں کیا ہے بھارت کی فوج کے مظالم کے آگے کشمیریوں نے اپنے حق حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کے لیے آگے بڑھنے کا عزم کیا بھارت کے انتہا پسند ہندو حکمران مودی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دینے کی بجائے خصوصی حیثیت کے خاتمے اور کرفیو کے نفاذ میں اپنی عافیت اور بھارت کی فتح سمجی، کشمیریوں نے کرفیو کی پابندیوں کا سامنا کرتے ہوئے جس عزم و حوصلے کی اعلی مثال قائم کی ہے وہ رہتی دینا کے لیے ایک نظیر رہے گی اور شاید یہ دنیا کا واحد کرفیو ہے جس کی معیاد کا تعین نہیں ہے اور نہ جانے اب یہ کرفیو مستقل طور پر کشمیریوں کا مقدر ہے یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت بھی ملے گا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے دورہ پاکستان کے دوران جب سوال کیا گیا کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کیوں نہیں کرواتا تو انہوں نے جواب دیا کہ بھارت ہماری بات نہیں سنتا ہے اور یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ ہے اور بھارت ہمارے ثالث کردار کو بھی نہیں مانتا ہے 5اگست 2019 سے بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں،یوم استحصال پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے اور عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت مانگتے ہیں وہ استصواب رائے چاہتے ہیں عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ انہیں حق دلایا جائے لیکن اس کے جواب میں انہیں گولی اور گالی ملتی ہے ان کی نسل کشی کی جاتی ہے ان کی عورتوں کی عزت پامال کی جاتی ہے انہیں گھروں سے اٹھایا جاتا ھے اور قتل کر دیا جاتا ھے اس سے بڑا استحصال اور کیا ہو گا یوم استحصال کے دن بھارت کی ہمنوائی کرنے والی استحصالی قوتوں کے لیے مقام افسوس ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں قتل عام نسل کشی،کشمیریوں کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے جیسے تمام ہتھکنڈے بھی کامیاب نہیں ہوں گے بھارت کا یہ استحصالی نظام زیادہ نہیں چلے گا اور ان شا اللہ کشمیریوں کو ان کا حق آزادی ضرور ملے گا کیونکہ مسلہ کشمیر کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے یہ کوئی علاقائی تنازعہ نہیں ہے یہ تقسیم برصغیر پاک و ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور خصوصی حیثیت کے خاتمے سے مسلہ کشمیر ختم نہیں ہو گا اور نہ ہی بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو ختم کر سکتا ہے آج نہیں تو کل بھارت مسلہ کشمیر حل کرنے پر مجبور ہو گا اس کے ڈیڑھ ارب کے قریب لوگوں کو امن و امان اور ترقی سے بھارت اس وقت تک ہمکنار نہیں کر سکتا جب تک مسلہ کشمیر حل نہیں کرتا کیونکہ یہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعہ ہے ایک نہ ایک دن بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا اور اپنے تمام تر غیر قانونی اقدامات کو ختم کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا پڑے گا۔استحصالی نظام کو کبھی بھی دوام نہیں ملا ہے دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ استحصالی نظام تباہی و بربادی سے دوچار ہوا ہے ان شا اللہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارت سے آزادی ضرور ملے گی!!