پاکستان میںایوکاڈو کا گھریلو استعمال پیداوار کو فروغ دیگا‘زرعی سائنسدان

اسلام آباد (آئی این پی )پاکستان میں ایوکاڈو کا کاروبار ملک کے زرعی شعبے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ایک زرعی سائنسدان کا کہنا ہے کہ ایوکاڈو نہ صرف قیمت اور غذائیت میں بہت زیادہ ہے بلکہ کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت کے ساتھ مکمل طور پر نامیاتی پودا بھی ہے۔"اس وقت پاکستان میں منظور شدہ کاشت کی پیداوار 40 سے 60 کلوگرام فی پودا ہے۔ 1,400 روپے سے 1,500 روپے فی کلو گرام کی موجودہ مارکیٹ ویلیو کو مدنظر رکھتے ہوئے، کاشتکار خاطر خواہ آمدنی حاصل کر سکتے ہیں، جس سے ایوکاڈو کی کاشت دیگر پھلوں کے مقابلے میں ایک منافع بخش کاروبار بن جاتی ہے۔زرعی سائنسدان نے کہاکہ ان چار اقسام کو پوٹھوہار کے علاقے، جنوبی پنجاب، بالائی بلوچستان، اور خیبر پختونخواہ کے کئی علاقوں جیسے ممکنہ علاقوں میں عام کاشت کے لیے منظور کیا گیا ہے۔ مری، اسلام آباد، لیہ، مظفر گڑھ، سوات، پشاور اور مردان جیسے شہر ایوکاڈو کی کاشت کے لیے موزوں ہیں۔ایوکاڈو میں ایک بڑا بیج ہوتا ہے، درمیانی پتلی جلد جو آسانی سے چھلک جاتی ہے۔ گوشت کا ایک بھرپور، ہلکا سبز رنگ ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ نہ میٹھا ہوتا ہے اور نہ ہی کھٹا‘ماہرین ایوکاڈو کو ایک مکمل ٹانک یا سپر فوڈ کے طور پر بیان کرتے ہیں ۔ فائبر سے بھرپور، وٹامنز جیسے کے، سی، ای، بی ، فولک ایسڈ، اور معدنیات پوٹاشیم، میگنیشیم، ایوکاڈو صحت کے بے شمار فوائد پیش کرتے ہیں۔  "ایوکاڈو ملٹی وٹامن گولیوں کے قدرتی متبادل کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن