اسلام آباد(آئی این پی) معروف معاشی ماہر نے کہا کہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں میں حصہ ڈالنے کے لیے ایک جامع سرکلر اکانومی اپروچ کی ضرورت ہے۔ ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلیری نے کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی پلاسٹک کی آلودگی ایک سنگین عالمی ماحولیاتی مسئلے کی نمائندگی کرتی ہے جو ماحولیاتی، سماجی، اقتصادی اور صحت کے جہتوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ پلاسٹک بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر رہا ہے، توانائی کی پیداوار کو متاثر کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی رپورٹ جس کا عنوان ہے کہ دنیا کیسے پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کر سکتی ہے اور ایک سرکلر اکانومی تشکیل دے سکتی ہے نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ دنیا بھر میں پلاسٹک کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور لاکھوں ٹن پلاسٹک کا فضلہ سمندروں میں چلا گیا ہے۔ ۔دنیا بھر میں ہر منٹ میں 10 لاکھ پلاسٹک کی بوتلیں خریدی جاتی ہیں اور ہر سال 5 ٹریلین تک پلاسٹک کے تھیلے استعمال ہوتے ہیں۔ مجموعی طور پر، تمام تیار کردہ پلاسٹک کا نصف واحد استعمال کے مقاصد کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔پلاسٹک آلودگی کے بحران کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کی روشنی میں، ڈاکٹر عابد نے نے کہا، بائیو ڈیگریڈیبل متبادل کے استعمال سے پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے شہریوں، کاروباری اداروں اور میڈیا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے اور کرہ ارض کی حیاتیاتی تنوع کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ کرنے کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں۔