قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کو دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں پی آئی اے سے متعلقہ بل پر بحث کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبد اکبر چترالی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر پی آئی اے کی نجکاری کرنی ہے تو خسارے کے شکار ریلوے کی بھی نجکاری کر دیں۔ الیکشن کمیشن کی بھی نجکاری کر دیں کیونکہ وہ الیکشن نہیں کرا سکتا، عدلیہ کو بھی پرائیویٹائز کر دیں کیونکہ عوام کو انصاف نہیں مل رہا جبکہ سائرہ بانو نے کہا کہ جب سنبھال نہیں سکتے تو ادارے بناتے کیوں ہیں اس طرح کام تو کوئی ساجھا ماجھا بھی کر سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کی منحرف رکن ڈاکٹر افضل ڈھنڈلہ اپنی تقریر میں سرائیکی اور اردو کے شعر سناتے رہے۔ پیپلز پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری ایوان میں آئے تو پی پی اراکین نے کھڑے ہوکر اور ڈیسک بجا کر ان کا ستقبال کیا بلاول بھٹو اپنے ایک ایک رکن کی نشست پر جاکر ان سے ملیں۔ اراکین نے بلاول بھٹو کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔اسی دوران اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض آکر بلاول بھٹو کے پیچھے ہاتھ بانڈھ کر کھڑے رہے اور اس بات کا انتظار کرتے رہے کہ بلاول مڑ کر ان پر نظر ڈالیں بلاول بھٹو جب پیچھے مڑے تو راجہ ریاض نے بلاول کو گلے لگا لیا۔ نواب شیر وسیر بھی آگے بڑھے اور بلاول سے گلے ملے۔ پی ٹی آئی کی منحرف رکن جوہریہ ظفر آہیر بھی ملی۔ پریس گیلری میں موجود صحافیوں نے پیمرا ترمیمی بل کو واپس لینے کے خلاف واک آوٹ کردیا سپیکر نے وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویرحسین اور مولانا عبد اکبر چترالی نے صحافیوں کے تحفظات کو سنا اور واپس آکر ایوان کو آگاہ کیا۔ قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا29رکنی کر دیا گیا ۔سائرہ بانو نے پیمرا ترمیمی بل واپس لینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بعض اینکر کے کہنے پر بل کو واپس لینا درست نہیں اور”ماڑے کی مر گئی ماں کوئی نہیں لیندا ناں ڈھاڈھے دا مر گیا کتا پورا پنڈ نئیں ستا “کے فقرے کا استعمال کیا۔
مولانا چترالی نے ریلوے اور الیکشن کمشن نجکاری کی تجویز دیدی
Aug 08, 2023