وزیراعظم کا ہر تقریر میں زور ایک موقع اور مانگنے پر ہوتا ہے: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا ہر تقریر میں سارا زور ایک موقع اور مانگنے پر ہوتا ہے، وہ اپنے صاحبزادے کے لیے بھی راستہ صاف چاہتے ہیں، ان کے بڑے بھائی اپنی بیٹی جب کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اپنے شہزادے کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں، چند خاندانوں نے پوری قوم کو 75برسوں سے یرغمال بنایا ہے، خاندانوں کی حکومت رہے گی تو کرپشن، جہالت، بے روزگاری، غربت، مہنگائی بدامنی ختم نہیں ہوگی، انہیں ایک بار نہیں بار بار موقع ملا، قوم کو ہر دفعہ دھوکا دیا گیا، وزیراعظم اور ان کے اتحادی اقتدار کے مزید مواقع مانگنے کی بجائے اپنی 15ماہ کی کارکردگی بتائیں، قوم کو بتایا جائے انہیں بجلی کے جھٹکے کیوں دیے جارہے ہیں، پٹرول، چینی، آٹا، ادویات کیوں غریبوں کی پہنچ سے دور کردیا گیا،  آئی ایم ایف کی غلامی قبول کی، اس کے حکم پر ایک ایک دن میں بیسیوں قوانین بنائے۔ حکمران جماعتوں میں کوئی فرق نہیں، سٹیٹس کو بدلنا ہوگا۔ جماعت اسلامی موروثیت سے پاک، ہم اپنے بچوں کے لیے اقتدار نہیں اسلامی فلاحی پاکستان چاہتے ہیں۔ خواتین فرسودہ نظام کے خلاف ووٹ کی طاقت سے جہاد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’میرا وطن سنوار دو‘‘ کے عنوان سے اچھرہ میں جلسہ خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ، نائب امیر لاہور ذکراللہ مجاہد، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین دردانہ صدیقی، ناظمہ پنجاب ربیعہ طارق، ناظمہ لاہور عظمیٰ عمران، حمیرا طارق، ثمینہ سعید، شازیہ عبدالقادر اور راشدہ شاہین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ حکمران ملک کی 51فیصد آبادی پر مشتمل خواتین کو تحفظ اور حقوق دینے میں بری طرح ناکام ہو گئے، صرف پنجاب میں 3571خواتین لاپتا ہیں، انھیں بازیاب کرانا کس کی ذمہ داری ہے؟  لاہور کے ہسپتال میں ایک معصوم بچی بے ہوش پڑی ہے، اس کی ہڈیاں توڑ دی گئیں، موٹروے پر ایک خاتون کا بچوں کے سامنے ریپ ہوا،  خواتین ووٹ کی طاقت سے اسلامی انقلاب کے لیے راہ ہموار کریں۔ دردانہ صدیقی نے  کہا کہ جماعت اسلامی کا منشور نظریہ پاکستان کی تکمیل کا پروگرام اور ملک کی ترقی کی زینہ ہے۔ انتقامی سیاست نے وطن عزیز کا دنیا میں تماشا بنا دیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...