اسلام آباد(خبرنگار) سینیٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف قرارداد کی منظوری دیدی جبکہ اجلاس کے دور ان تحفظ ناموس صحابہ کرامؓ، اہل بیت اور امہات المومنینؓ سے متعلق فوجداری قوانین )ترمیمی) بل 2023 سمیت کئی بلز کی منظوری دیدی گئی ۔ پیر کو سینٹ اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضی، سینیٹر عبدالغفور حیدری، سینیٹر مولانا فیض محمد اور سینیٹر مشتاق احمد نے اس سلسلے میں قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہے اور بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ساری قوم اس قرارداد کی حمایت کرتی ہے، ہندوستان نے جبر کے سارے ہتھکنڈے آزما لئے ہیں تاہم وہ کشمیریوں کا جذبہ آزادی ختم نہیں کر سکا، پاکستان میں کوئی بھی حکومت ہو مسئلہ کشمیر پر سب کا موقف ایک ہے، قرارداد منظور کر کے ہمیں یہ سرحد پار کشمیریوں کو پیغام دینا چاہیے کہ حالات چاہے کیسے بھی ہوں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ایوان نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔ تحفظ ناموس صحابہ کرام، اہل بیت اور امہات المومنین سے متعلق فوجداری قوانین ترمیمی بل2023 کی منظوری دیدی گئی بل پر مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر مولانا فیض محمد، سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر صابر اور سینیٹر ساجد میر نے اظہار خیال کیا اور بل فوری منظور کرنے کا مطالبہ کیا۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بل قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے۔ ارکان کے اصرار پر چیئرمین سینیٹ نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔اجلاس میں ہزارہ صوبے کے قیام سے متعلق دستورترمیمی بل 2023 پر غور ارکان کی تعداد پوری نہ ہونے کی وجہ سے موخر کر دیا گیا۔ سینیٹر صابر شاہ نے اس سلسلے میں تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہزارہ ڈویژن کے عوام کا مطالبہ ہے، صوبائی اسمبلی بھی اس کی حمایت کرتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ اس وقت ایوان میں 60 ارکان موجود ہیں، بل پر رائے شماری کے لئے دو تہائی ارکان کا موجود ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ آئینی ترمیم کا بل ہے، اس لئے اس کو موخر کر دیا جائے۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ اگر اس طرح صوبے بنانے لگ پڑیں تو پھر وفاق میں سینیٹ میں نمائندگی کا کیا بنے گا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ نئے صوبے بنانے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن سینیٹر رانا محمود الحسن نے سرائیکی صوبے کے حوالے سے ایک بل جمع کرا رکھا ہے اسے بھی زیر غور لایا جائے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وہ بل بھی ایجنڈے پر لایا جائے گا۔ سینیٹر صابر شاہ نے کہا کہ لسانی بنیادوں پر صوبے بنانے کی ہم مذمت کریں گے، ہزارہ صوبے کے قیام کو لسانی صوبہ نہیں کہنا چاہیے۔ سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا اتنا بڑا صوبہ نہیں کہ ہم اس کو مزید تقسیم کریں۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل پر غور موخر کر دیا۔علاوہ ازیں عام انتخابات وقت پر کرانے کیلئے سینیٹ میں قرارداد جمع کرادی گئی۔ سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد سینیٹ میں جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ آئندہ عام انتخابات مقررہ مدت کے اندر کرائیں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ مقررہ مدت میں انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا استحقاق نہیں بلکہ آئینی فریضہ ہے۔ الیکشن کمیشن آئین کے مطابق مقررہ مدت کے اندر انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر تمام ضروری اقدامات کرے۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام ریاستی ادارے آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کو بر ممکن مدد فراہم کریں۔ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے شہری علاقہ جات میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کی سہولت ، پاکستان اینیمل سائنس کونسل بل ، فیڈرل پبلک سروس کمیشن ، خنثہ(دو جنسی افراد (حقوق کا تحفظ، ریڑھی بان روزگار کا تحفظ بل، فوجداری قوانین، کیپیٹل ٹیرٹری طلبا یونینز بل، دستور ترمیمی بل ، رحیم جان یونیورسٹی بل 2023 چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سول سرونٹس ترمیمی بل ، یونیورسٹی آف اینویشن اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام، انڈس یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی بل ، سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا، اسلام آباد یونیورسٹی آف کمیونیکیشن اینڈ ایمرجنگ سائنسز بل، گندھارا ثقافت، فروغ و تحفظ اتھارٹی بل ، تھر انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل ، مارگلہ انٹرنیشنل یونیورسٹی بل، کاسمک انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد بل ، شاہ بانو انسٹی ٹیوٹ جڑانوالہ بل، شیخوپورہ انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس سائنسز بل، راوی انسٹی ٹیوٹ(آئی آئی) بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیئے گئے۔ فالکن یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، نیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ، ایمرجنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجیز بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کو بھجوا دیا۔ اسلام آباد انٹرنیشنل یونیورسٹی بل ،انٹرنیشنل اسلامک انسٹی ٹیوٹ فار پیس بل، عسکری انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن بل، مفتی اعظم اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔اجلاس میں سینیٹ نے ضلع اپر وزیرستان کے نام کو تبدیل کرنے کی قرارداد کی منظوری دیدی، اس ضمن میں سینیٹر دوست محمد نے قرارداد پیش کی، اپر وزیرستان کے نام کو تبدیل کر کے ضلع محسود رکھا جائے۔ ایوان نے اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری دیدی۔ انٹرنیشنل میمن یونیورسٹی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا، عائلی زندگی کا تحفظ اور ویڈ لاک بل۔ کالام بی بی انٹرنیشنل ویمن انسٹی ٹیوٹ بنوں (ترمیمی) بل، مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں مزید ترمیم کا بل فوجداری قوانین ترمیمی بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ فیڈرل ضیا الدین یونیورسٹی بل کی منظوری دیدی۔فیڈرل ضیا الدین یونیورسٹی کے قیام کی ایوان نے منظوری دیدی۔ انسٹی ٹیوٹ آف گجرات بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔بعد ازاں اجلاس (آج)منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
سینیٹ
سینٹ : تحفظ ناموس اہلبیت ، صحابہ اور امہات المومنین بل پاس
Aug 08, 2023