77ویں جشن آزادی پر قاضی فائز عیسیٰ فیملی کا ملک و قوم کیلئے عطیہ

پاکستان آزادی کی 77ویں سالگرہ منا نے جارہا ہے بلوچستان میں بھی سرکاری ونجی سطح پر جشن آزادی منانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ بلوچ قوم جو مختلف مسائل کا شکار ہونے کے باوجود محب وطن اور جذبہ پاکستان سے سرشار ہے وہ ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے حکومت کے شانہ بشانہ قدم سے قدم ملا کر اپنا حصہ ڈال رہی ہے وہ عام کسان ہو یا پہاڑوں کا قبائلی ہو بلوچستان میں بسنے والے تمام شہری اس بات سے آگاہ ہیں کہ مٹھی بھر شرپسند بیرونی طاقتوں کے آلہ کار بن کرآگ اور خون ک کھیل کھیل رہے ہیں ان کے مذموم مقاصد بلوچستان اور ارض پاک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا ہے تاہم بلوچستان کے باشعور وغیور شہری ملک دشمن قوتوں کی پراکسیز سے بخوبی آگاہ ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز پبلک ریلیشن احمد شریف نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشتگرد تنظیموں کی پراکسی ہے یہ بیان واضح کرتا ہے ک بلوچستان میں لگائی جانے والی آگ کے کیا مقاصد ہیں احمد شریف کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے افسران وجوان ملک کے متوسط طبقے اور غریب خاندانوں سے آتے ہیں یہ اشرافیہ نہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم صحت اور صاف پانی کی فراہمی فوج کی اولین ترجیح ہے بلوچستان میں سڑکوں اور پلوں کے اہم منصوبے پاک فوج کے تعاون سے مکمل ہوئے ہیں سی پیک کے منصوبوں کی سکیورٹی کیلئے بھی ہزاروں اہلکار فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے ایرانی سرحد سے متصل علاقوں میں بنیادی سہولیات اور روزگار کی کمی ہے بلوچستان کے ان علاقوں کے لوگوں کا انحصار ایران سے تجارت پرہے اگر ایرانی سرحد مکمل بند کردیں تو مافیا کو فوج کے خلاف بات کرنے کا موقع ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ان کی نام نہاد قیادت کا دشمن سے گٹھ جوڑ ہے، گوادر میں چلے جائیں، وہاں آپ کو حکومت کی رٹ ملے گی،حکومت بلوچستان نے کہا کہ پرامن احتجاج آپ کا حق ہے، حکومت بلوچستان نے کہا آپ سڑکیں بلاک نہ کریں، انہوں نے کہا کہ ہم سڑکیں بلاک کریں گے، آپ نے دیکھا کہ انہوں نے آگ بھی لگائی، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد قیادت دہشت گرد تنظیموں اور جرائم پیشہ مافیا کی ایک پراکسی ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشت گردوں کی پراکسی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
77 یوم آزادی کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے بڑا اقدام اٹھایا گیا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے خاندان نے 31 ہزار 680 مربع فٹ زمین بلوچستان حکومت کو وقف کر دی۔77 ویں جشن آزادی کے موقع پر قاضی فیملی نے اپنی اراضی قوم کے لیے دے دی تاہم زیارت کوئٹہ میں قائداعظم ریزیڈنسی سے منسلک اراضی انور منٹل سینٹر کو دے دی گئی۔قاضی خاندان نے اراضی حکومت کو دینے کے لیے بلوچستان حکومت کو خط لکھ دیا، اور اس خط پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور قاضی عظمت عیسیٰ کے دستخط ہیں۔قاضی خاندان کی جانب سے بھیجے گئے خط میں بتایا گیا کہ عطیہ کی گئی اراضی زیارت میں قائداعظم ریذیڈنسی کے ساتھ واقع ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اراضی عوام کے مفاد میں بطور انوائرمنٹل سینٹر (ماحولیاتی سینٹر) کے طور پر استعمال کے لیے ہوگی اور قاضی خاندان کی یہ اراضی 14 اگست سے حکومت کے سپرد کی جائے گی۔
خط کے ساتھ مذکورہ زمین بلوچستان حکومت کے حوالے کرنے سے متعلق شرائط و ضوابط کی دستاویزات بھی لف کی گئی ہیں۔خط کی کاپیاں صدرپاکستان، وزیراعظم پاکستان، گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھجوائی گئی ہیں۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے والد، قاضی محمد عیسٰی تحریک پاکستان کے اہم کارکن تھے، انہوں نے بلوچستان مسلم لیگ کی بنیاد رکھی اور 1940 میں منظور ہونے والی قرارداد لاہور میں بلوچستان کی نمائندگی کی تھی۔قاضی محمد عیسٰی، قائداعظم کے ساتھ گہری وابستگی رکھتے تھے اور انہوں نے بہت سے مواقع پر مسلم لیگ کی مالی مدد کی۔ قائداعظم کے بلوچستان میں جلسوں کے لیے مالی امداد بہم پہنچائی اور ایک موقع پر بِہار میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی لیے بلوچستان سے فنڈز جمع کرکے بھی مسلم لیگ کو دیے تھے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کے والد نے اس ملک کی بنیاد میں جو کردار ادا کیا ان کے بیٹے جو اسوقت چیف جسٹس ہیں وہ انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس ملک کی تعمیر و ترقی میں جس خلوص سے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں یہ دیگر پاکستانیوں اور خاص طور پر بلوچیوں کے لیے قابل فخر و قابل تقلید عمل ہے آئندہ چند روز بعد چودہ اگست کو  صوبے میں گوادر انٹر نیشنل ایئر پورٹ کا افتتاح بھی ہونا ہے لیکن بلوچ یک جہتی کے نام پر بلوچستان اور باشعور وغیور بلوچیوں کو پسماندہ رکھنے کے لیے ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے کیونکہ گوادر ایئر پورٹ کی تکمیل اور اسکے آپریشنل ہونے کی ملک دشمنوں کو بہت تکلیف ہے اس موقع پر بیرون ممالک سے اہم شخصیات کی امد بھی متوقع ہے تو سی لیے دھرنے بھی دیے گئے ہیں اور ایک بار پھر 2014 میں جب چینی صدر کی پاکستان آمد متوقع تھی اور اہم معاہدے ہونے تھے جن کا براہ راست پاکستان کی خوشحالی سے تعلق تھا اس کو سبوتاڑ کرنے کیلیے چینی صدر کے دورے کو روکنے کیلئے اسلام آباد میں دھرنے دیے گیے تھے حالیہ دھرنے بھی اسی کا تسلسل ہیں جو اس ملک کی خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتے ہیں انہیں اب سمجھنا ہوگا کہ بلوچستان میں بسنے والے بلوچی پشتون قوم پرست وقبائل محب وطن ہیں وہ اب نان سٹیٹ ایکٹر ز کی باتوں میں نہیں آنے والے بلوچ قوم جان چکی ہے کہ سی پیک ہی ترقی کا راستہ ہے اس لئے انہوں نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکر ترقی کے سفر کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عزم کر لیا ہے یہ مٹھی بھر عناصر حکومت کی نرمی کا زیادہ دیر تک فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے اور اپنے انجام تک پہنچ جائیں گے کیو نکہ اس ملک نے آگے بڑھنا ہے بلوچستان نے آگے بڑھنا ہے ہمیں نفرتوں کی دیوار توڑنی ہے تاکہ ترقی کا سفر جاری رہے۔دوسری جانب ایوان صدر میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی جس میں بلوچستان کی مجموعی سیاسی صورتحال امن و امان اور صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو صوبے کی معاشی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے شروع کیے جانے والے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں صحت اور سماجی بہبود کی خدمات کو عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جاررہے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ  سندھ کی طرز پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت طبی اداروں کی فعالیت کے لئے حکومت بلوچستان کے افسران نے سندھ کا دورہ کرکے جائزہ رپورٹ اور جامع سفارشات مرتب کر لی ہیں ،جبکہ صوبائی بجٹ میں قابل عمل منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن