یہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی اور کہیں بھی تبدیلی ہو ہمارے دانشور ،سیاست دان اور مفاد پرست ٹولہ اس کو پاکستان کے نظام سے جوڑ دیتا ہے اور عوام کو ایک جھوٹی تسلی اورسراب کے پیچھے لگا دیتا ہے۔ہر ملک کا اپنا نظام ہوتا ہے جس کے تحت وہ ملک چل رہا ہوتا ہے۔اب حالات کی ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمسائیہ ملک بنگلہ دیش میں طلباء تحریک کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی تبدیلی کو ہمارے ملک کی اپوزیشن جماعتیں پاکستان کے حالات سے ملا کر حکمرانوں کو ڈرانے دھمکانے اور طعن و تشنع میں مصروف ہیں تاہم پاکستان اور بنگلہ دیش کے حالات کا تقابل چھوڑ کر ملک کی موجودہ معاشی و سیاسی صورتحال کی طرف آتے ہیں۔تادم تحریر پاکستان کی قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ یہ قانون سازی آئین کی روح کے عین مطابق ہے اور غیر آئینی نہیں، پی ٹی آئی کے علی محمد خان کا کہنا ہے کہ یہ قانون سازی ہمارا راستہ روکنے کے لیے ہے۔ ان کے 41 ارکان نے حلف نامے دیے کہ ان کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے، آپ کے وکیل نے کہا مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کیلئے مانگ رہے ہیں، جس جماعت نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں ،ہم کسی جرم میں ترمیم کرنے نہیں جارہے۔علی محمد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی، ہے اور رہے گی ، الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کیا 39 ارکان کے لیے پی ٹی آئی حلال اور 41 کیلئے حرام ہے؟۔ہم اس ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہیں، قانون سازی ضرور کریں لیکن یہ ملک کے مفاد میں ہونی چاہیے، اس قانون سازی کے خلاف عدالت جائیں گے۔بعد ازاں اسپیکر نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کیا اور ایوان نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے میں بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا جب کہ ایوان نے کثرت رائے سے اپوزیشن کی ترمیم مسترد کردی۔موجودہ بحرانی صورتحال میں دوسری طرف مرکز اور پنجاب میں پیپلز پارٹی نے وزارتوں میں جانے کی بجائے آئینی عہدوں تک محدود رھنے کو ترجیح دی ہے جس کی تازہ مثال پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی کی چیئرمین پی اے سی ٹو کا عہدہ سنبھالنا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی ہوں،تنظیمی عہدید۱ار یا عام جیالا،سب پنجاب میں ن لیگ کے روئیے سے سخت نالاں نظر آتے ہیں ،پارٹی کا عام کارکن لیڈر شپ کے تمام تر دلائل کے باوجود ن لیگ کیساتھ اتحاد پر سخت شاکی ہے اور وہ اپنے روائتی سیاسی حریف سے کسی بھی قسم کے اتحاد اور رو رعایت کے حق میں نہیں اس پر وفاق کے نمائندے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر بھی گلے شکوے کرنا شروع ہوگئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ برداشت کی ایک حد ہوتی ہے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت پانچ برس مکمل کرے مگر اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا جس سے قیادت میں ایک بے چینی بھی ہے اور ہمارے کارکنان بھی ہم سے یہ سوال کرنا شروع ہوگئے ہیں۔یہ تو بھلا ہو صدر آصف علی زرداری کی سیاسی دانش کا،اگر پیپلز پارٹی آئینی عہدے نہ سنبھالتی تو پنجاب اور خیبر پی کے کے جیالوں کے جذبات کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جانا تھا۔گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی تقرری کے حوالے سے شروع میں پیپلز پارٹی کے بعض حلقوں میں شدید تحفظات پائے جاتے تھے جنہیں سادہ دل اور درویش منش صفت سردار سلیم حیدر نے اپنی کارکن دوستی،معاملہ فہمی اور برداشت سے نہ صرف اپنا گرویدہ بنا لیا ہے بلکہ گورنر ہاؤس کے دروازے عام کارکن کیلئے کھول کر رہی سہی کسر پوری کر دی ہے۔اب وسطی پنجاب میں ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ تنظیموں کی ری شفلنگ کا مرحلہ بھی مکمل ہوگیا ہے۔ اور اگلے دو تین روز میں ساہیوال،گوجرانوالہ اور لاہور رورل کے ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ عہدیداروں کا مرحلہ بھی مکمل ہو جائے گا۔پاکستان پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے پیپلز پارٹی پنجاب کونسل کے 2 ممبران،پیپلز پارٹی ضلع میانوالی اور ضلع بھکر ،تحصل خوشاب،نور پور تھل،قائد آباد اور نوشہرہ کے درج ذیل عہدیداران کا فوری طور پر تقرر کر دیا ہے۔سید نوید الحسن ایڈوکیٹ اور,راجہ عبد الرحمن ایڈوکیٹ کو ممبر پنجاب کونسل بنا دیا گیا ہے۔قاضی جاوید اقبال کوسینئر نائب صدر،ملک سید نور اعوان،نائب صدر،مصطفی ہمایوں خیل، نائب صدر،خالد خان ڈپٹی جنرل سیکرٹری اورعالمگیر نیازی کو ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری پیپلز پارٹی ضلع میانوالی مقرر کیا گیا ہے۔مشتاق جھرنا کوسنیئر نائب صدر، سمیع اللہ روزی خیل، نائب صدر،ملک امیر نون ایڈوکیٹ، نائب صدر ،ملک محمد پرویز چھینہ، نائب صدر ،ظفر عباس ڈھانڈلہ ،نائب صدر، ساجد عباس تھہیم، ڈپٹی جنرل سیکرٹری، اظہار حسین جعفری ، ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری،رانا یاسین ، ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری،محمد افضل نیازی، ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری،آفتاب برنی ،فنانس سیکرٹری،ریاض حسین،سیکرٹری ریکارڈ اینڈ ایونٹ اور،ملک ضمیر بھڈوال کوآفس سیکرٹری پیپلز پارٹی ضلع بھکر مقرر کیا گیا ہے جبکہ ضلع خوشاب کی چار تحصیلوں کے عہدیدار وں کے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دئیے گئے ہیں،
ملک عالم اعوان کو(صدر)،ملک اعظم شہال،جنرل سیکرٹری اورملک عماد اعوان کو پیپلز پارٹی تحصیل نوشہرہ کاانفارمیشن سیکرٹری کوحاجی احمد خان،صدر،محمد نعیم جسرا کوجنرل سیکرٹری اورمحمد وارث خان کوانفارمیشن سیکرٹری پیپلز پارٹی تحصیل نور پور تھل،ملک رئیس اعوان کو صدر،ملک مظہر بندیال جنرل سیکرٹری اورملک راشد گنجیال کوانفارمیشن سیکرٹری تحصیل قائد آباد جبکہ ملک جہانگیر سنادھا کوصدر،چودھری اقبال کشمیری، جنرل سیکرٹری اورعلی راجپوت کوانفارمیشن سیکرٹری تحصیل خوشاب مقرر کر دیا گیا ۔
شنید یہ بھی ہے کہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کی موجودہ لیڈر شپ کو ہی آئندہ 3برس تک کام جاری رکھنے کا ٹاسک سونپا جا رھا ہے۔دوسری جانب وفاق اور پنجاب میں کوئی ایسی تازہ اطلاعات نہیں ہیں کہ اتحادیوں سے باضابط مشاورت کا آغاز کر لیا گیا ہے محسوس ہورہا ہے کہ وفاق اور پنجاب میں سولو فلائٹ ہی جاری ہے جس سے آئندہ دنوں میں مشکلات بڑھ جائیں گی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اتحادیوں کا پیمانہ لبریز ہو جائے اور معاملہ سنبھلنے بھی نہ پائے۔
وفاق اور پنجاب میں سولو فلائٹ، مشکلات بڑھ جائیں گی
Aug 08, 2024