تبادلۂ خیال ،انسانی فطرت اور معاشرتی تعامل کا اساسی جْزو ہے جس کے ذریعے انسانی رابطے کے عمل کو سلسلہ وار عْمْق ووسعت حاصل ہوتی ہے۔ جذبات ،معلومات اور خیالات دوسروں کے ساتھ بانٹنے کے فطری انسانی پہلو کو ایک نئی جہت عطا کرنے میں سوشل میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔ سوشل میڈیا سماجی رابطے کی حدود میں وسعت کے ساتھ وقتاً فوقتاً مختلف ٹرینڈز اور چیلنجز کے ذریعے سماجی حرکیات کو بھی متغیر رکھتا ہے۔ عوامی رائے بنانا اور بدلنا، افراد کو کسی خاص مقصد کے لیے متحرک کرنا سوشل میڈیا کے دور سے پہلے تک خاصا وقت طلب اور طویل جدوجہد کا متقاضی معاملہ ہوا کرتا تھا۔اس میڈیم کی زیادہ تر کار گزاری ہائپر رئیلٹی کے زْمرے میں آتی ہے۔ یعنی مقبولیت اور قبولیت کو دیکھتے ہوئے حقیقت کا تعین کیا جاتا ہے۔سوشل میڈیا پر ٹرینڈز کا غلبہ اور متنوع چیلنجز کی پیش کش جہاں بہت سے منفی رجحانات کے فروغ کا باعث ہے وہیں بہت سے مفیداور مثبت رجحانات کے لیے باعثِ تقویت بھی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لا تعداد سماجی موضوعات سوشل میڈیا پر زیرِ بحث لائے جاتے ہیں ۔مہنگائی ، اقتصادی عدم استحکام اور ماحولیات اس وقت پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے اورپاکستان کی دِگر گْوں معاشی اور ماحولیاتی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ عالمی اقتصادی اور سماجی معاملات کو دیکھتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر کورونا وباء کے بعد سے ہی بہت سے ٹرینڈز اور چیلنجز پیش کیے گئے جن کا بنیادی مقصد معاشی، ماحولیاتی اور مجموعی سماجی سدھار لانا تھا۔ان میں دنیا بھر کے افراد نے شمولیت اختیار کی اور یہ سلسلہ تاحال جاری و ساری ہے۔پاکستان میں یہ سرگرمی بہت محدود پیمانے پر رہی مگر انفرادی نوعیت کی ان مثبت سوشل میڈیا مہمات پر عمل درآمد ہر سماج میں یکساں مفید ثابت ہو سکتا ہے ۔امریکہ میں ساٹھ کی دہائی سے شروع ہونے والی آرٹ اور ڈیزائن کی تحریک سے متاثر سرگرمی تقلیل پسندی( Minimalism)گزشتہ چند سالوں سے کئی ممالک میں بے حد مقبول ہو رہی ہے۔ آرٹ میں اس کا مقصودِ نظر غیر ضروری تفصیلات سے مبّرا فن کو فروغ دینا تھاجبکہ روزمرہ زندگی میں اس کی اصل غرض و غایت زندگی سے غیر اہم اشیاء اور لایعنی مصروفیات کی جگہ اہم عناصر اور بامعنی تجربات اور مقاصد پر توجہ مرکوز رکھنا ہے۔کچھ عرصہ اس کی مشق کرنے کے بعد اسے طرز زندگی بنانے کی سعی کی جاتی ہے۔
اسی نوعیت کا دوسرا ٹرینڈ Challenge Waste Zero پاکستانی تناظر میں بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ پاکستان میں روزانہ کے حساب سے تقریبا 71,000 ٹن کچرا اکٹھا ہوتا ہے اور بدقسمتی سے اس تعداد میں ہر سال 2 فیصد اضافہ بھی ہورہا ہے۔ یہ کچرا موسمیاتی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔اس سرگرمی کا پہلا نکتہ انفرادی طور پر کوڑا کرکٹ کو صفر تک لانے کی کوشش کرنا ہے۔ یعنی اپنے گھریلو کچرے دان کے حجم کو کم سے کم کیا جائے اور ماحول کے حوالے سے ایک فکر مند اور ذمہ دار رویہ اپنایا جائے۔ تیسرا ٹرینڈ بھی اسی قبیل سے تعلق رکھتا ہے جسے سوشل میڈیا پر challenge spend No کے نام سے مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس چیلنج میں عام طور پر کسی ذاتی مالیاتی ہدف کو پورا کرنے کیلئے تمام غیر ضروری اخراجات ترک کرکے بچت کی جاتی ہے۔ اس چیلنج کو بطور مشق اپنانے والے اسے بے جا مادی خواہشات کے خلاف مزاحمت قرار دیتے ہیں ۔سادہ کفایت شعارانداز ان کو زندگی کے دیگر پہلوؤں پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ مشق درج بالا دونوں سرگرمیوں کے لیے تقویتی عامل بھی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے عالمی سطح پر مقبول ہونے والے ٹرینڈز کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہ صارفیت (consumerism ) کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور دن بدن خراب ہوتی ماحولیاتی صورتحال کی بہتری کے لیے تدبیر اور حکمت عملی وضع کرتے نظر آتے ہیں۔ صارفیت کی وجہ سے انسانی بقا اور خوشحالی کی بنیادی حیاتیاتی اور سماجی ضروریات اور مصنوعی تخلیق کردہ خواہشات کے مابین فرق دھندلا گیا ہے۔ مارکیٹنگ کے تمام حربے استعمال کرتے ہوئے غیر حقیقی ضروریات تخلیق کر کے افراد کو یہ باور کروایا جاتا ہے کہ پیش کردہ مادی اشیاء کے حصول سے ہی اصل تسکین ممکن ہے۔ اصل قیمت پر رعایت اور چھوٹ کا لالچ ، اشیاء کی دیدہ زیب نمائش اور آن لائن خریداری میں بے حد آسانی ہمہ وقت وجہ ترغیب ہے۔ حرص، طمع اور بے تحاشا پیداوار کے اس جنون کی خاطر قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں زمین کے وسائل تیزی سے خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ماحول ناقابلِ تلافی دباؤ کے زیر اثر ہے۔پاکستان میں سوشل میڈیا کے استعمال میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے مگر تعمیری اور افادی کی بجائے تخریبی اور بے مصرف پہلوؤں پر توجہ مرکوز رکھی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم افکار و نظریات کا میدان ِجنگ بن چکے ہیں جہاں زیادہ تر بناوٹی اور غیر حقیقی حالت سامنے ہوتی ہے۔ پاکستان میں بھی یہ میڈیم تعیش و تفنن کے آسانی سے میسر ذریعے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سطحی اور نہایت غیر سنجیدہ موضوعات ٹرینڈ کر تے نظر آتے ہیں جن کا عام طور پر مقصد ایک وقتی اور جذباتی ردعمل کی تشکیل ہوتا ہے۔ صحت مند سر گرمیوں کا شدید فقدان نظر آتا ہے ۔ برق رفتار مواصلاتی صلاحیت کے حامل ہونے کی وجہ سے کار آمد سوشل میڈیا ٹرینڈز اور سر گرمیاں پاکستانی معاشریمیں مثبت سماجی تبدیلی کا ذریعہ بن کر ایک پائیدار اور ذمہ دار معاشرتی ڈھانچے کی تعمیر میں اپنا فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔