کشمیری جدوجہدکووزیراعظم کا عہد ساز خراج تحسین 

قارئین کرام ! میں یہ کالم تاریخ کے ریکارڈ کیلئے لکھ رہا ہوں۔مقبوضہ کشمیر کے یوم استحصال کے موقع پر وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے آزاد کشمیر قانون سازاسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 77 سال قبل اگست کے مہینے میں قائد اعظم کی عظیم قیادت اور لاکھوں مسلمانوں کی عظیم قربانیوں سے پاکستان معرض وجو د میں آیاتھا۔ آج پاکستان کے عوام سبز ہلالی پرچم تلے اپنی زندگیاں آزادی سے بسرکررہے ہیں۔تاہم 5 اگست 2019ء کو بھارتی حکومت نے غاصبانہ طورپراپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کر لیا اور آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ کر کے کشمیر میں غیر ریاستی افراد کو آباد ہونے کا قانونی حق دیاگیا۔انہیں وہاں کے باشندوں کی جائیداد کی جبراً خریداری کا حق بھی دے دیاگیا۔ 
بے شک یہ وہ ظالمانہ قدم ہے جو تواتر کے ساتھ آزادی کا حق مانگنے والے لاکھوں کشمیریوں کے ساتھ گزشتہ 77 سال سے روا رکھاگیا ہے۔ قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیاتھا۔ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا اور کشمیریوں کو بنیادی انسانی شہری حقوق مہیا نہیں ہو جاتے، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی مدد جاری رکھے گا اور عالمی فورمز کے دروازے کھٹکھٹاتا رہے گا۔ وہ وقت جلد آئے گا جب کشمیر ی ہندوستان کے غاصبانہ قبضے سے آزاد ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 77 سال گزرنے کے باوجود کشمیر کی وادی ہزاروں کشمیریوں کے خون سے سرخ ہے اور ان پر ظلم کے جو پہاڑ توڑے گئے، ان کی داستان پوری دنیا کے سامنے ہے۔ وزیراعظم نے کشمیریوں کو خراج ِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ آج 5 اگست کو ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی عظیم جدوجہد کی داستان کو سلام پیش کرتے ہیں۔ کشمیر کازکو اجاگر کرنے اور آزادی کے حصول کے لئے گذشتہ 77برسوں سے لاکھوں کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہم ان کو سراہتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں کہ ان قربانیوں کو فراموش کیاجائیگا نہ انہیں رائیگاں جانے دیا جائے گا۔
محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہم چوہدری غلام عباس، سردار ابراہیم خان، میر واعظ محمد یوسف شاہ، سید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی، الطاف احمدشاہ، مولانا عباس انصاری اور ان تمام بزرگوں ، نوجوانوں اور کارکنوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے نظریئے کے لئے دلوں کو گرمایا اور تحریک چلائی اور شبانہ روز آزادی کے لئے آواز اٹھائی،ہندوستان کے جبر کا بھرپور مقابلہ کیا۔ وزیراعظم نے  آسیہ اندرابی، یاسین ملک، میرواعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بھٹ کو بھی سلام عقیدت پیش کیا جنہوں نے کئی کئی سال دنیا کی سب سے بڑی جیل میں صعوبتیں اور ظلم برداشت کیا۔حتیٰ کہ ان کے گھروالوں کو ان سے ملنے نہیں دیاگیا۔ انہوں نے فوجی محاصرے میں یہ ظلم برداشت کیالیکن اپنی گردن نہیں جھکائی اور سنگینوں کے سائے میں کشمیر بنے گا پاکستان کے فلک شگاف نعرے بلند کئے جس سے ہندوستان کے عوام لرز اٹھے۔ ان نعروں کی گونج کو روکنے کے لئے ہندوستانی فوج نے تمام حربے استعمال کئے اورتمام ظلم ڈھائے لیکن اس جذبے نے ہندوستان کی تمام کارروائیوں کو خاک میں ملا دیا۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کا خون رنگ لائیگا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم سردار ابراہیم خان ، سردار عبدالقیوم خان، سردار سکندر حیات خان، سید علی گیلانی سمیت تمام مرحوم قائدین کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنی عمریں کشمیر کازکے لئے وقف کیں۔ ہندوستان کے ظلم کے آگے سر نہ جھکانے والے کارکنوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔ آج فلسطینی بھی اپنی آزادی کے لئے جانیں دے رہے ہیں، غزہ میں ظلم ڈھایا جارہا ہے۔40 ہزار فلسطینیوں کو شہید کیاگیا ہے۔ سکولوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،اسرائیلی فوجی جو ظلم ڈھارہے ہیں، اس سے زیادہ بد ترین مظالم کی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی مگر فلسطینی بھائیوں کی قربانیوں کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
 اسرائیل کے وزیراعظم نے اپنی فوج کے ذریعے جس طرح کے ظلم فلسطین میں ڈھائے ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ہوا میں اڑایا ہے اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی توہین کی ہے ،اس کی بھی مثال نہیں ملتی۔ تہران میں اسماعیل ہنیہ کو شہید کیاگیا۔ پاکستان سمیت اسلامی ممالک نے نہ صرف سوگ منایا بلکہ اس کی بھرپور مذمت کی۔ ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔جبکہ اسرائیل کی نام نہاد حکومت نے مسجدِ اقصیٰ کے امام کو اسماعیل ہنیہ کی بات کرنے پر گرفتار کر لیا۔ یہ بات ذہن نشین کر لی جائے کہ ہندوستان کبھی بھی کشمیر کو اپنا حصہ نہیں بناسکتا۔ وہ جتنا ظلم ڈھا لے وہ کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا۔ ایک دن آئیگا کہ اسرائیل اور ہندوستان کو ان مظالم کا جواب دینا پڑے گا اوران کے ناجائز قبضے سے وہاں کے عوام کو آزادی ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ آج پوری پاکستانی قوم ہندوستان کے 5 اگست 2019ء کے اقدام کی بھرپور مذمت کررہی ہے۔ وہ دن جلد آئے گا جب ہندوستان کوکشمیریوں سے عالمی فورموں پر اپنے کئے ہوئے وعدے پورے کرنا پڑیں گے۔ خود نہرو نے کشمیر میں استصواب رائے کا وعدہ کیاتھا، اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں پکار پکار کر کشمیریوں کا حق دلانے کی یاددہانی کراتی ہیں۔
 عالمی برادری سمیت پاکستان اور کشمیریوں نے ان بھارتی اقدامات کو مسترد کیا۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی ان بھارتی یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دن دنیاکو دو ٹوک پیغام ملنا چاہیے کہ بھارت کشمیریوں کی تقدیر کا یکطرفہ طورپر فیصلہ نہیں کر سکتا۔ اس حوالے سے بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ کشمیریوں کا حق چھین سکتا ہے۔ کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہو گا اور انہیں ان کا حق ضرور ملے گا۔ محمد شہباز شریف نے پرعزم لہجے میں کہاکہ پاکستان ایک جوہری طاقت ہے۔ لیکن پاکستان نے اپنی جوہری قوت کو جارحیت کے لئے استعمال کرنے کاسوچا بھی نہیں ،کیونکہ سب سے بہتر راستہ امن کاراستہ ہے اور ان تنازعات کامل بیٹھ کر حل نکالنے کے لئے بھارت کو ہوش کے ناخن لینے پڑیں گے۔ بھارت کو یقینااس تلخ حقیقت کا ادراک ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتا۔ اللہ نے پاکستان کو یہ طاقت دی ہے کہ وہ اپنی طرف اٹھنے والی ہرآنکھ کو پھوڑ دے گا۔ امن اور دانشمندی کاتقاضا یہ ہے کہ آئیں مل بیٹھ کر نہ صرف کشمیر یوں کو ان کا حق دیں بلکہ خطے میں پائیدارامن کے لئے بھی خطے کے تمام ممالک کو مل جل کرکام کرنا ہوگا۔اسی طرح فلسطین کے مسلمانوں کو بھی ان کا حق ملنا چاہیے تاکہ دنیا میں امن ہو۔امریکہ،اسرائیل ،بھارت سمیت تمام مہذب اقوام کو اس حقیقت کا اعتراف اور ادراک کرنا ہوگا کہ مذاکرات اورامن کے سوا تمام راستے تباہی کی طرف جاتے ہیں۔وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے زور دیتے ہوئے کہاکہ آج5اگست کو یوم استحصال کشمیر منانے سے آج کے دن ہندوستان اور اسرائیل کو یہ پیغام واضح طورپر پہنچے گاکہ امن کا راستہ ہی واحد راستہ ہے۔اور انہیں جلد یا بدیر یہ باور کرنا ہی ہوگا کہ انہیں کشمیریوں اور فلسطینیوں کا بنیادی حق دیناپڑے گا،کیونکہ آج کے مہذب اور جدید جمہوری دور میں باہمی بات چیت اور ڈائیلاگ سے ہی تمام تنازعات حل کئے جاسکتے ہیں، پاکستان کشمیریوں کی آزادی تک ہرعالمی فورم پر ان کی حمایت جاری رکھے گا ، وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کا خون رنگ لائیگا۔

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن

مولانا محمد بخش مسلم (بی اے)

آپ 18 فروری 1888ء میں اندرون لاہور کے ایک محلہ چھتہ بازار میں پیر بخش کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان میاں شیر محمد شرقپوری کے ...