اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے بجٹ اقدامات کے باعث مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی، تیل، گندم کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔ انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ خزانہ کے اجلاس میں کہی جو سید نوید قمر کی صدارت میں ہوا۔ مجلس قائمہ کے اجلاس میں رکن عمر ایوب خان اور مسلم لیگ ن کے بلال کیانی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال 26.2 ارب ڈالرز کا قرض ادا کرنا ہے اور 12.3 ارب ڈالرز کا قرضہ رول اوور ہوجائے گا۔ باقی 4 ارب ڈالرز کا کمرشل قرضہ ہے جو ادا کردیا جائے گا اور کمرشل قرضہ ادا کرنے کے بعد واپس مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال 26 ارب میں سے باقی 10 ارب ڈالرز کا قرضہ ادا کرنا ہوگا، ڈیڑھ ارب ڈالرز کا قرضہ واپس کردیا گیا ہے جبکہ 8.5 ارب ڈالرز کا مزید قرضہ ادا کرنا ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 9.1 ارب ڈالرز ہوچکے ہیں اور قرضے ادا کرنے کے لیے زرمبادلہ کے کافی ذخائر موجود ہیں۔ انہوں نے بجٹ اقدامات اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موسم سرما میں گندم کی قیمتوں میں اضافے سے بھی مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ مشرق وسطیٰ میں جنگ ہوئی تو تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ جمیل احمد نے کہا کہ مہنگائی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور آئندہ سال مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد تک رہے گی۔ سخت مانیٹری پالیسی کو آگے لے کر بڑھ رہے ہیں، 2022 میں 17.5 ارب ڈالرز کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا جو پاکستان جیسے ملک کے لیے ناقابل برداشت تھا۔ اجلاس میںغربت کے خاتمے، بے نظیر انکم کو بجٹ جاری ہونے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ عمر ایوب خان نے کہا کہ 2022 میں کے بعد پی ڈی ایم ون، کیئر ٹیکر اور پی ڈی ایم ٹو کا تسلسل جاری ہے۔ اس دوران وسائل کو وہاں استعمال کیوں نہیں کیا جا رہا جہاں ضرورت ہے۔ چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے استفسار کیا کہ پی ڈی ایم کون ہے۔ رکن کمیٹی عمر ایوب نے کہا کہ آپ سارے ہی پی ڈی ایم ہیں۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رقوم کا اجراء کا معاملہ اہم ہے رقوم کے اجراء کے عمل میں شفافیت انتہائی ضروری ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک زمانے میں بی آئی ایس پی کے پاس یور آن والٹ کا آپشن تھا، کیوں لوگ دفتروں کے دھکے کھاتے ہیں، لمبی قطاروں میں لگتے ہیں۔ رکن کمیٹی سمیع الحسن گیلانی نے کہا کہ عورتوں کی تذلیل کرتے ہیں جان بوجھ کر، آخر لوگوں کے اکائونٹس کیوں نہیں کھولے جارہے۔ رکن کمیٹی ارشد عبداللہ نے کہا کہ صارفین کو ایک کارڈ جاری کر دیں وہ خود جا کر رقم نکلوا لیں۔ خزانہ کمیٹی اجلاس میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ رکن کمیٹی مبین عارف ویڈیو لنک کے ذریعے کمیٹی میں شریک ہوئے۔ عمر ایوب نے کہا کہ یہ ہمارے ایم این اے مبین عارف ہیں جن پر ایجنسیز دبائو ڈال رہی ہیں، مبین عارف اس وجہ سے کمیٹی اجلاس میں بھی شریک نہیں ہو سکے۔ رکن بلال کیانی نے کہا کہ یا تو یہاں سیاست کر لیں یا کمیٹی کی کارروائی پر چلیں۔ عمر ایوب نے کہا کہ ان کا رویہ ناجائز ہے ہم کمیٹی سے بائیکاٹ کر رہے ہیں، اور باہر چلے گئے۔ مرزا اشتیاق بیگ نے کمیٹی روم سے باہر جا کر عمر ایوب کو منانے کی کوشش کی، عمر ایوب نے واپس کمیٹی روم میں آنے سے انکار کر دیا۔